تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے پیش نظر سعودی معیشت میں دُگنا سے زیادہ اضافہ متوقع ہے،آئی ایم ایف

66
منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف

واشنگٹن ۔21اپریل (اے پی پی):بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے پیش نظر سعودی معیشت میں دُگنا سے زیادہ اضافہ متوقع ہے۔آئی ایم ایف نے اپنی تازہ رپورٹ بعنوان”ورلڈ اکنامک آؤٹ لک: جنگ نے عالمی بحالی کو پس پشت ڈال دیا”جاری کی ہے۔

اس رپورٹ میں سعودی عرب کے لیے 2022 کی پیشین گوئی پرنظرثانی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی معیشت میں 2.8 فی صد پوائنٹس اضافے کا امکان ہے۔یہ تخمینہ اوپیک پلس معاہدے کے مطابق تیل کی زیادہ پیداوارکی عکاسی کرتا ہے اوراس کوغیرتیل شعبے میں توقع سے زیادہ مضبوط نمو سے تقویت ملی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فنڈ کے مالیاتی تخمینے بنیادی طور پر حکومتی پالیسیوں کے بارے میں اس کی تفہیم پر مبنی ہیں جیسا کہ 2022 کے بجٹ میں بیان کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق برآمدی تیل کی آمدن ورلڈ اکنامک آؤٹ لک بیس لائن تیل کی قیمتوں کے مفروضوں اور اوپیک پلس معاہدے کے تحت موجودہ تیل پالیسی کے بارے میں ان کی تفہیم پر مبنی ہے۔

مملکت کے لیے ان کے مالیاتی اندازے امریکی ڈالر کرنسی میں شرح تبادلہ کے تسلسل پر مبنی تھے۔جبکہ آئی ایم ایف نے رواں سال کے لیے سعودی عرب کی اقتصادی پیشین گوئی میں اضافہ کیا ہے،

اسے توقع ہے کہ اگلے سال جی ڈی پی 3.6 فی صد تک ہوجائے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے کی
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2022 میں مشرق اوسط اور وسط ایشیا کی اجتماعی جی ڈی پی میں 4.6 فی صد اضافہ متوقع ہے۔تاہم یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ یہ علاقے عالمی سطح پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں خصوصاً گندم کی قیمت سے انتہائی متاثر ہوئے ہیں جو رواں سال اور 2023 میں بھی زیادہ رہنے کی توقع ہے۔

مشرقِ اوسط اور شمالی افریقا میں سخت عالمی مالیاتی حالات، سیاحت میں کمی اور ثانوی طلب میں وقتاً فوقتاً کمی سے بھی خاص طور پر تیل درآمد کنندگان کی ترقی کی رفتار سست ہوجائے گی۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ تیل برآمد کنندگان کے لیے فوسل ایندھن کی زیادہ قیمتیں کچھ فوائد مہیا کرسکتی ہیں۔