مسئلہ کشمیر کو موجودہ حالات میں عالمی سطح پرپہلے سے زیادہ اوربھرپور اندازمیں پیش کرنے کی ضرورت ہے ، امریکی کانگریس کی مسلمان رکن الہان عمر

69
مسئلہ کشمیر کو موجودہ حالات میں عالمی سطح پرپہلے سے زیادہ اوربھرپور اندازمیں پیش کرنے کی ضرورت ہے ، امریکی کانگریس کی مسلمان رکن الہان عمر

لاہور۔24اپریل (اے پی پی):امریکی کانگریس کی مسلمان رکن الہان عمر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو موجودہ حالات میں عالمی سطح پرپہلے سے زیادہ اوربھرپور اندازمیں پیش کرنے کی ضرورت ہے ،آزاد جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت سے متاثرین کی تکلیف دیکھ کردل خون کی آنسوروتا ہے، کانگریس میں مسئلہ کشمیر کو اٹھانا پہلے سے زیادہ ضروری ہو گیا ہے ،

آزاد جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والوں کی عیادت کے دوران دلخراش واقعات کے بارے میں سننا میری زندگی کا ایک تلخ تجربہ ہے، ان انسانیت سوز مظالم کے خلاف اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنا میری اولین ذمہ داری ہے،پاکستانی اوورسیز کمیونٹی کا امریکہ کی ترقی میں ایک بہت بڑا کردار ہے جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار یہاں ایک مقامی ہوٹل میں اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔واضح رہے کہ امریکی کانگریس کی مسلمان رکن الہان عمر حکومت کی دعوت پر ان دنوں 4 روزہ دورے پرپاکستان آئی ہوئی ہیں،اپنے دورہ کے دوران انہوں نے صدرپاکستان ڈاکٹر عارف علوی،وزیر اعظم محمد شہباز شریف ،کیبنٹ ممبران اور دیگر سیاسی رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور والڈ سٹی لاہور کا بھی دورہ کیا۔ الہان عمرنے کہا کہ انہوں نے آزاد کشمیر کے دورے کے دوران بھارتی فوج کے ہاتھوں زخمیوں کی عیادت کی اور انہیں بھارتی مظالم کی داستان اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع ملاجس پر بہت دکھ اور افسوس ہوا،پہلے میں نے صرف ان مظالم کے بارے میں سنا تھا لیکن پہلی بار لائن آف کنٹرول پر دورہ کے دوران بھارت کی جانب سے ان خلاف ورزیوں کو دیکھنے کا موقع ملا،میں نے پہلے بھی کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم پر کانگریس میں آواز بلند کی ہے ،

اب پہلے کی نسبت زیادہ اور بھرپورہ انداز سے ان مظالم کے خلاف آواز بلند کروں گی۔امریکی رکن کانگریس نے کہا کہ میں نے بہت کم عمر میں جبراور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کیا ہے جو کہ ایک نہایت ہی تلخ حقیقت ہے ،آج میں ان مظلوم لوگوں کی وجہ سے اقتدار میں آئی ہوں ،اس لیے ان کے حقوق کی وکالت کرنا میں اپنا فرض سمجھتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں صومالیہ میں پیدا ہوئی لیکن خانہ جنگی کی وجہ سے ملک چھوڑنا پڑااور کینیا میں چار سال تک زندگی گزاری اس کے بعد میں اور میرا خاندان ریاست ہائے متحدہ امریکہ آگئے یہاں میں نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور آج اس مقام پر ہوں کہ میں امریکی کانگریس میں اپنی کمیونٹی کے لوگوں کی بھرپور نمائندگی کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان دیرینہ شراکت داری ہے ،دونوں فریق گزشتہ 75 سالوں سے اس تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں،

امریکہ میں موجودپاکستانی اوورسیز کمیونٹی کا امریکہ کی ترقی میں ایک بہت بڑا کردار ہے جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں الہان عمر نے کہاکہ پاکستان کے بارے میں منفی کہانیاں سنیں مگر یہاں کا سفر انتہائی خوشگوار رہا، میں نے دیکھا کہ یہاں پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی ہے، شہر لاہور میں ایک مسجد کے قریب ایک چرچ، ایک سکھ مندر اور ایک ہندو مندر کا ہونا مکمل ثقافتی ہم آہنگی کو ظاہر کرتا ہے ،بیرون ممالک سے پاکستان آنیوالوں لوگوں کی پاکستان کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے ،یہاں پاکستان میں قیام میری زندگی کے یادگار اور حسین لمحات ہیں جن کو میں کبھی فراموش نہیں کر سکتی ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنے اس دورہ کے مثبت اور حسین لمحات کو جب میں سوشل میڈیا پر شیئر کروں گی، مجھے امید ہےکہ وہ تمام لوگ جو میرے تجربات سے واقف ہوں گے ٹکٹ خرید کر لاہور جانا پسند کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں ا نہوں نے کہا کہ میں نے پانچ سال کی عمر سے لاہور کو فلموں میں دیکھا ہے لیکن ذاتی طور پر لاہور جانا اور پنجابی ثقافت کو دیکھنا ایک ناقابل فراموش تجربہ ثابت ہوا ہے،لاہور کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں،مجھے اور میرے شوہر کو پاکستانی کھانے بہت پسندہیں۔

ایک اورسوال کے جواب میں امریکی رکن کانگریس نے کہاکہ موسمیاتی چیلنجوں سے لڑنے کے لیے عالمی سطح پر سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے ،اس وقت پوری دنیا کو ماحولیاتی آلودگی کے خطرات کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے پوری عالمی براداری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،امریکہ عالمی رہنما کے طور پر ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری میں سرمایہ کاری کرنا ضروری سمجھتا ہے۔

امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے نام اپنے پیغام میں الہان عمرنے کہاکہ امریکی سول سوسائٹی اور انتخابی عمل میں شرکت اور امریکہ کے سیاسی منطر نا مہ پر جگہ بنا نے کے لیے بہت ضروری ہے ، نوجوانوں میں لامحدود صلاحیتیں موجود ہیں،خواتین کو بھی اپنی اندرونی صلاحیتوں کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے، انہیں اپنی طاقتوں پر یقین کرنے کی ضرورت ہے اور معاشرہ تب تک نہیں بدلے گا جب تک کہ وہ اپنے اور دوسروں کے حقوق کے لیے لڑنے کے لیے تیار نہ ہوں۔ انہوں نے اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین پر زور دیا کہ وہ سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ ان کے موقف کو بھی سنا جا سکے۔