بلوچ طلبا کو ہراساں کرنے اور نسلی پروفائلنگ کے واقعات سے بچنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں، صدر ڈاکٹر عارف علوی کی ہائر ایجوکیشن کمیشن اور قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر کو ہدایت

88
صدر مملکت

اسلام آباد۔29اپریل (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن( ایچ ای سی)اور قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر کو ہدایت کی ہے کہ وہ یونیورسٹی کیمپس میں بلوچ طلبا کو ہراساں کرنے اور نسلی پروفائلنگ کے واقعات سے بچنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

ایوان صدر کے پریس ونگ سے جمعہ کو جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے یہ ہدایات اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 اپریل 2022 کے حکم نامے کی تعمیل میں بلوچ طلبا کی شکایات سننے کے بعد جاری کی ہیں جس میں صدر مملکت کو جو قائداعظم یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں، سے کہا گیا تھا کہ وہ بلوچ طلبا کے مسائل کو حل کریں۔

عدالت نے بلوچ طلبا کے مسائل سننے ، نسلی پروفائلنگ کی تحقیقات کرنے اور عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا۔ صدر مملکت نے یہ ہدایت ایوان صدر میں ہونے والی سماعت کے بعد کی جس میں وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ محمد ایوب چودھری اور ایڈووکیٹ ایمان زینب حاضر نے شرکت کی۔

صدر مملکت نے ایچ ای سی کو تمام وفاقی جامعات کو اپنے کیمپسز میں ہراساں کرنے اور نسلی پروفائلنگ کے کسی بھی واقعے سے بچنے کے لیے ناگزیر اقدامات کرنے کے لیے ضروری ہدایات جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ایک انوکھی صورتحال کا سامنا ہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا دوبارہ سر اٹھانا باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے تدارک کے لئے کوششیں ہمارے امن اور وجود کے لیے ضروری ہیں لیکن انہیں انتہائی احتیاط اور توازن کے ساتھ انجام دیا جانا چاہیے تاکہ آبادی کے کسی بھی طبقے خصوصاً بلوچستان کے طلبہ کو الگ تھلگ یا پروفائل نہ بنایا جاسکے۔

صدر مملکت نے قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو یہ بھی ہدایت کی کہ بلوچستان کے طلبا کے معاملے میں عمومی طور پر احساس محرومی یا تنہائی پائی جاتی ہے، لہٰذا تمام تعلیمی اداروں پر فرض ہے کہ وہ ایسے جذبات کو دور کرنے کے لیے زیادہ احتیاط کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ طلبہ میں احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے طلبہ برادری کے اندر سرگرمیوں اور مباحثوں کا ایک فعال پروگرام تیار کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے وائس چانسلر سے کہا کہ وہ ایسی کسی بھی سرگرمی کی مستعدی سے نگرانی کریں جو قائداعظم یونیورسٹی میں بلوچ طلبا کے لیے تشویش کا باعث ہو اور یہ کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بدنامی کو روکنے کے لیے اقدامات کئے جائیں اور یونیورسٹی آنے والوں کی تصدیق کریں، اس سے قبل صدر مملکت نے 20 اور 21 اپریل 2022 کو بلوچ طلبا کے مسائل سنے تھے۔ صدر مملکت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ایک بلوچ طالب علم بلوچستان میں اپنے آبائی شہر سے لاپتہ ہوگیا ہے جسے ایک نامعلوم شخص کا فون آیا جس نے اسے دوسرے نامعلوم شخص سے قائداعظم یونیورسٹی کے کیمپس میں ملنے کا کہا۔

بعد ازاں معلوم ہوا کہ حفیظ بلوچ نامی طالب علم بازیاب ہوچکا ہے اور وہ پولیس کی حراست میں ہے۔ طلباء نے صدر مملکت/ چانسلر قائداعظم یونیورسٹی سے حفیظ بلوچ کے سمسٹر کو منجمد کرنے کی درخواست کی تاکہ وہ الزامات سے بری ہونے کی صورت میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکے۔ قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بلوچ طلبا کی درخواست سے اتفاق کیا اور صدر مملکت کو یقین دلایا کہ حفیظ بلوچ کا سمسٹر منجمد کر دیا جائے گا تاکہ وہ الزامات سے بری ہونے کی صورت میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکے۔

صدر مملکت کو مزید بتایا گیا کہ یونیورسٹی کیمپس میں نامعلوم افراد کی جانب سے کچھ بلوچ طلبا سے تحقیق کی آڑ میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے اور مختلف تنظیموں میں شمولیت کے ان کے ارادوں کے بارے میں سوالات کیے جا رہے ہیں۔ صدر مملکت نے طلبا کی بات سننے کے بعد ایچ ای سی اور قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بلوچ طلبا کی شکایات کے جلد از جلد حل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری احکامات جاری کیے۔ طلبا نے صدر مملکت کا بلوچ طلبا کو کافی وقت دینےاور تحمل سے ان کے تحفظات سننے پر شکریہ ادا کیا۔