لاہور ہائی کورٹ کا سپیکر قومی اسمبلی کو آج نو منتخب وزیر اعلی حمزہ شہباز سے حلف لینے کا حکم

83
Lahore High Court
Lahore High Court

لاہور۔29اپریل (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کی نومنتخب وزیرِ اعلی پنجاب کا حلف نہ لینے کے خلاف تیسری درخواست پر سپیکر قومی اسمبلی کو حمزہ شہباز سے ہفتہ کے روز صبح ساڑھے گیارہ بجے حلف لینے کا حکم دے دیا۔

جمعہ کے روز عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا بعدازاں عدالت نے گزشتہ رات محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ سنا دیا ۔جسٹس جواد حسن نے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے فیصلے نہیں مانے جا رہے، یہ عدالت کی عزت کا سوال ہے، کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ ہائیکورٹ کے حکم کو نہ مانے۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ نے دو آرڈر پاس کئے لیکن انہیں نظرانداز کیا گیا۔آئین میں جوراستہ نظرآیا وہ اختیار کروں گا۔

عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ شام افطاری کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔ بعدازاں رات عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو حمزہ شہباز سے وزیر اعلی پنجاب کے عہدے کا حلف لینے کا حکم دے دیا۔درخواست گزار حمزہ شہباز نے نو منتخب وزیرِ اعلی پنجاب کا حلف نہ لینے کے خلاف تیسری بار لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا حمزہ شہباز نے نئی دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے حلف لینے کے بارے میں فیصلہ دیا لیکن عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔

درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ گورنر پنجاب ایک بار پھر عدالتی حکم ماننے سے انکار کر رہے ہیں اور درخواست گزار حمزہ شہباز سے حلف نہیں لیا جا رہا۔ درخواست میں کہا گیا کہ صدر مملکت اور گورنر کو حلف کے لیے فیصلے میں تجویز دی گئی لیکن اس کے باوجود حلف نہیں لیا گیا۔درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ گورنر پنجاب نے ایک بار پھر ہائیکورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ہے اور صدر مملکت نے بھی عدالت کی آبزرویشن کا احترام نہیں کیا ۔

درخواست میں کہا گیا کہ صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز ہے اور اس لیے یہ رویہ غداری کی کاروائی کا متقاضی ہے ۔ درخواست میں نکتہ اٹھایا گیا کہ صوبے کے شہریوں اور حمزہ شہباز کے بنیادی حقوق کے لیے ہائیکورٹ مداخلت کرے اور صوبے کو آئینی طریقے سے چلانے کے لیے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔