نیب راولپنڈی نے10 اکتوبر 2017 سے 30 اپریل 2022 کے دوران 134 ملزمان کو سزا دلوائی ، اربوں روپے ریکوری کی ،چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت جائزہ اجلاس میں بریفنگ

69
نیب آئین و قانون کی روشنی میں اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتا ہے، جسٹس( ر) جاوید اقبال

اسلام آباد۔10مئی (اے پی پی):نیب راولپنڈی نے بھرپور پراسیکیوشن کے ذریعے بدعنوانی کے مختلف مقدمات میں 10 اکتوبر 2017 سے 30 اپریل 2022 کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور 25 بی کے تحت134 ملزمان کو سزا دلوائی ہے اور ان ملزمان سے اربوں روپے ریکور کئے گئے۔

نیب اعلامیہ کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب راولپنڈی کی کارکردگی بالخصوص 10 اکتوبر 2017 سے 30 اپریل 2022کے دوران نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 10 اور 25 بی کے تحت ملزمان کو سزائوں سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا۔

اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشن نیب مسعود عالم خان اور ڈائریکٹر نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی اور نیب کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں 2022 ء میں متعلقہ احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 کے تحت 4 ملزمان کو سزا سنائی ہے۔

احتساب عدالت نے ملزم میجر عاطف قیوم کو 11 مارچ 2022ء کو 751.833 ملین روپے جرمانہ ، ملزم غلام مرتضیٰ ملک کو 31 جنوری 2022ء کو 66.37 ملین روپے جرمانہ، ملزمہ سعدیہ انور کو 7 فروری 2022ء کو 49 ملین روپے جرمانہ اور ملزم محمد قائد کو یکم اپریل 2022ء کو 23.7 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

جی ڈی نیب راولپنڈی نے بتایا کہ2021 میں متعلقہ احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 کے تحت 10 ملزمان کو سزا سنائی ہے۔ احتساب عدالت نے 3 اکتوبر 2021 کو صفا گولڈ مقدمہ میں ملزمان خلیل احمد، خادم حسین کو 0.1 ملین روپے فی کس اور یاسر عزیز کو 31 مارچ 2021 کو 0.1 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

احتساب عدالت نے ملزم ملک جمیل احمد کو 6 ستمبر 2021 کو 2.1075 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم عمار ادریس کو 3 ستمبر 2021 کو 0.3 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم غلام مرتضی کو 3 ستمبر 2021 کو 0.5 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم فہد جان کو 6 ستمبر 2021 کو 0.2 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم شاہد عزیز کو 31 مارچ 2021 کو 349.84 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

احتساب عدالت نے ملزم ظہور احمد کو 9 جولائی 2021 کو 369.223 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی جبکہ احتساب عدالت نے ملزم رانا عبدالقیوم کو 3 ستمبر 2021 کو 1078.92 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے مزید بتایا کہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10 کے تحت 2020 میں 13 ملزموں کو سزا سنائی گئی۔

احتساب عدالت نے ملزم مطیع الرحمن کو 27 جولائی 2020 کو 171.517 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم نعمان قریشی کو 9 اکتوبر 2020 کو 300 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم پیر افضل کو 13 فروری 2020 کو 300 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم شبیر حسین کو 13 فروری 2020 کو 300 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

احتساب عدالت نے ملزم محمد نعیم کو 13 فروری 2020 کو 300 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم نعیم ایوب کو 28 جنوری 2020 کو 59.29 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم ریاض پرویز کو 28 جنوری 2020 کو 59.29 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

احتساب عدالت نے ملزم ملک خرم رسول کو 27 جنوری 2020 کو 150 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم چوہدری محمد ریاض کو 30 ستمبر 2020 کو 50 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم عرفان اللہ خان کو 9 جون 2020 کو 30 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم محمد عادل بٹ کو 9 اکتوبر 2020 کو ایک ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے مزید بتایا کہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 10کے تحت 2019 میں 9 اور سال 2018 میں 21 ملزمان کو سزا سنائی ۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 2022 کے دوران نیب راولپنڈی کی کاوشوں سے نیب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 25 کے تحت مختلف احتساب عدالتوں نے دو ملزمان کو سزا سنائی۔

احتساب عدالت نے ملزم بابر سلیم کو یکم اپریل 2022 کو 0.460 ملین روپے جبکہ سندھ ٹریکٹر سبسڈی سکیم میں خوردبرد سے متعلق جعلی بینک اکائونٹس کیس میں ملزم تیمور صولت مرزا کو 20 اپریل 2022 کو 5.736 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ 2021 کے دوران نیب راولپنڈی کی کاوشوں سے نیب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 25 کے تحت مختلف احتساب عدالتوں نے 23 ملزمان کو سزا سنائی۔

ملزم محمد عاطف پردیسی کو احتساب عدالت نے 25 جون 2021 کو 22.775 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم اظہر حسین مغل کو احتساب عدالت نے 2 ستمبر 2021 کو 16.2 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم سید اشرف علی شاہ کو احتساب عدالت نے 7 مئی 2021 کو 0.344 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم رانا محمد امجد کو احتساب عدالت نے 26 اپریل 2021 کو 16.920146 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

ملزم عباس علی کو احتساب عدالت نے 2 مارچ 2021 کو 0.931332 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم نہال کو احتساب عدالت نے 30 جنوری 2021 کو 16.097 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم نعیم عصمت کو احتساب عدالت نے 5 جنوری 2021 کو 0.042 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

جعلی اکائونٹ کیس میں ملزم قربان چنا کو احتساب عدالت نے 24 ستمبر 2021 کو 8.9 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ سندھ ٹریکٹر سبسڈی سکیم میں ملزم دیدار علی جونیجو کو احتساب عدالت نے یکم ستمبر 2021 کو 1.74 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم غلام سرور کو احتساب عدالت نے 16 جولائی 2021 کو 30.051 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

جعلی بینک اکائونٹ میں ملزم عبداللہ الیاس کو احتساب عدالت نے 26 مئی 2021 کو 1.8 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ٹریکٹر سبسڈی سکیم میں ملزم آفتاب احمد مستوئی کو احتساب عدالت نے 7 مئی 2021 کو 7 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ٹریکٹر سبسڈی سکیم میں ملزم تارا چنڈ کو احتساب عدالت نے 7 مئی 2021 کو 45.902 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم احسان الہی کو احتساب عدالت نے 23 فروری 2021 کو 9536 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

ملزم ممتاز علی عباسی کو احتساب عدالت نے 16 ستمبر 2021 کو 3.72 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ملزم ہرچند رائے کو احتساب عدالت نے 15 ستمبر 2021 کو 1.86 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم جنید اصغر کو احتساب عدالت نے 30 جولائی 2021 کو 1082.93 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ملزم نعیم خان کو احتساب عدالت نے 30 جولائی 2021 کو 1082.93 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

ملزم فاروق انصاری کو احتساب عدالت نے 30 جولائی 2021 کو 1082.93 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم اسیرالحق لاڑک کو احتساب عدالت نے 30 جون 2021 کو 0.5 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم اویس متین کو احتساب عدالت نے 6 اکتوبر 2021 کو 3.5 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ملزم پریم چند کو احتساب عدالت نے 11 نومبر 2021 کو 1.543 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی اور ملزم محمد ایوب کو احتساب عدالت نے 11 نومبر 2021 کو 3.6125 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے بتایا کہ 2020 کے دوران نیب راولپنڈی کی کاوشوں سے نیب آرڈیننس 1999کی دفعہ 25 کے تحت مختلف احتساب عدالتوں نے 21 ملزمان کو سزا سنائی۔ سلیم اللہ (جی بی) اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزم پرنس سلیم کو 09.12.2020 کو احتساب عدالت نے مجرم قرار دیا اور ملزمان سے 51 ملین برآمد کئے گئے۔

پلاٹ نمبر 216 کی خریداری سے متعلق مقدمہ میں ملزم شفقت ممتاز کو احتساب عدالت نے 2.12.2020 کو مجرم قرار دیا اور اس سے 10.08 ملین برآمد کئے گئے۔ ریاست برخلاف بلال شیخ کے مقدمہ میں شاہزیب محمود کو 20.10.2020 کو احتساب عدالت نے سزا سنائی تھی اور ان سے 49 ملین وصول کئے گئے، اسی مقدمہ میں ملزم ذوالفقار علی سے 5 لاکھ روپے اور ملزم ارشاد اقبال سے5 لاکھ برآمد کئے گئے۔ شاہ زیب محمود کے خلاف پارک ویو سٹاک اور کیپیٹل کے مقدمہ میں ملزم شاہ زیب محمود کو احتساب عدالت نے 15.10.2020 کو سزا سنائی اور ان سے 49 ملین روپے کی رقم برآمد ہوئی، اسی مقدمہ میں ذوالفقار علی سے 10 لاکھ برآمد کئے گئے۔

روشن سندھ کی انویسٹی گیشن میں ملزم ایاز احمد صدیقی کو 09.10.2020 کو احتساب عدالت نے مجرم قرار دیا تھا اور اس سے 6.60 ملین روپے برآمد ہوئے۔ احتساب عدالت نے ملزم انور حسین کو 23 ستمبر 2020 کو 0.35 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی جو ریکور کئے گئے۔

جعلی اکائونٹس کیس میں میسرز بحریہ ٹاون اور زین اینڈ مشتاق کے مشترکہ اکائونٹ سے ہونے والی ٹرانزیکشن سے متعلق تحقیقات کے معاملہ میں ملزم زین ملک کو احتساب عدالت نے 24.08.2020 کو سزا سنائی اور اس سے 4955.95 ملین روپے کی رقم برآمد ہوئی۔ جے وی اوپل -225 سے 1.22 ارب کک بیکس لینے کے مقدمہ میں ملزم زین ملک کو احتساب عدالت نے 24.08.2020 کو سزا سنائی اور اس سے 170 ملین روپے کی رقم برآمد ہوئی۔

جعلی اکائونٹس کیس میں بحریہ ٹائون سے 8.3 ارب روپے اے پی ایس مشتاق احمد اور زین ملک کے مشترکہ اکاونٹ کے ذریعے جعلی کھاتوں میں منتقلی کے مقدمہ میں ملزم زین ملک کو احتساب عدالت نے 24.08.2020 کو سزا سنائی اور اس سے 31.79 ملین روپے برآمد ہوئے۔

خواجہ عبد الغنی مجید اور دیگر کے خلاف پنک ریذیڈنسی کیس میں ملزم زین ملک کو 11.08.2020 کو احتساب عدالت نے سزا سنائی تھی اور اس سے 1563.01 ملین روپے برآمد ہوئے۔ منظور قادر کاکا (ایف بی اے) (ایس بی سی اے کے مقدمات) نیہارے خیام میں ملزم زین ملک کو احتساب عدالت نے 11.08.2020 کو سزا سنائی اور اس سے 200 ملین روپے کی رقم برآمد ہوئی۔ حسین لوائی اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزم زین ملک کو 11.08.2020 کو احتساب عدالت نے مجرم قرار دیا تھا اور اس سے 2129.79 ملین روپے برآمد ہوئے۔

لکی علی کے خلاف مقدمہ میں ملزم میاں وسیم عرف لکی علی کو 19.06.2020 کو احتساب عدالت نے سزا سنائی تھی اور اس سے 1950 ملین روپے برآمد ہوئے۔ نہال خان و دیگر کے خلاف مقدمہ میں شمشاد علی بالادی کو 16.06.2020 کو احتساب عدالت نے سزا سنائی تھی اور اس سے 14.367 ملین روپے برآمد ہوئے۔ ہاوسنگ پروجیکٹ سفاری انکلیو 1، راولپنڈی کے حوالے سے میسرز ایم ایم پاک بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزم محمد الیاس کو 29.04.2020 کو احتساب عدالت نے سزا سنائی اور اس سے 88.59 ملین روپے برآمد ہوئے۔

ہارون رشید اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزم طاہر مقبول خاکوانی کو احتساب عدالت نے 11.03.2020 کو سزا سنائی اور اس سے 58.9 ملین روپے برآمد ہوئے۔ این ٹی ایس کی انتظامیہ ہارون رشید اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزم طاہر اسلم کو 20.01.2020 کو احتساب عدالت نے سزا سنائی اور اس سے 10 لاکھ روپے برآمد ہوئے۔ اجلاس کے دوران ڈی جی نیب راولپنڈی نے بتایا کہ سال 2019کے دوران نیب راولپنڈی کی کاوشوں کی وجہ سے23 افراد کو مختلف احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999کی دفعہ 25 بی کے تحت سزا سنائی ہے۔

ڈی جی نیب راولپنڈی نے اجلاس کو یہ بھی بتایا کہ سال 2018 کے دوران نیب راولپنڈی کی کاوشوں کی وجہ سے 8 افراد کو مختلف احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 25 بی کے تحت سزا سنائی۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب راولپنڈی کا نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ہے۔

انہوں نے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی نیب راولپنڈی اسی کارکردگی کا تسلسل جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ میگاکرپشن اور وائٹ کالر کرائم کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھتے ہوئے بھرپور عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔