پاکستان اور وسط ایشیائی ریاستوں میں مضبوط تعلقات کیلئے عوامی روابط ناگزیر ہیں، وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود

102
وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسد محمود اور ڈی جی پاکستان پوسٹ رانا حسن اختر کی ڈائریکٹر جنرل یونیورسل پوسٹل یونین سے ملاقات

اسلام آباد۔8جون (اے پی پی):وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود نے کہا ہے کہ خطہ کے ممالک ایک دوسرے کی مدد اور معاونت کے بغیر معاشی ترقی سے ہمکنار نہیں ہوسکتے، وسطی ایشیائی ریاستیں دینی، ثقافتی، تہذیبی اور تمدنی لحاظ سے پاکستان سے کافی حد تک مماثلت رکھتی ہیں، گوادر پورٹ ان ریاستوں کی باقی دنیا تک رسائی کیلئے آسان اور مختصر راستہ ہے۔

باہمی تعلقات اور مواصلات کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے ورکنگ گروپس کی تشکیل ناگزیر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قازقستان کے سفیریرزن کستافن اور ترکمانستان کے سفیر ٹراتادجان موولاموف سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر مواصلات کے وفاقی سیکرٹری و چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کیپٹن(ر) محمد خرم آغا سمیت متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔قازقستان کے سفیر یرزن کستافن نے وفاقی وزیر مواصلات کو بتایا کہ انہی دنوں قازقستان میں دو انتہائی اہم کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا۔

پہلی کانفرنس میں شاعر اسلام،حکیم الامت حضرت علامہ اقبال کے افکار،فلسفہ اور ان کی ملی و قومی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی جبکہ دوسری کانفرنس میں کاروباری حضرات کو مدعو کیا گیا تھا،جس میں دینا بھر سے 120 سے زائد ممتاز اور معروف تاجروں نے شرکت کی۔

قازقستان کے سفیر نے دونو ں ممالک میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے مختلف حوالوں سے کانفرنسز کے انعقاد اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ وفود کے تبادلوں کی تجویز پیش کی،جسے وفاقی وزیر مواصلات نے بسروچشم قبول کیا۔قازقستان کے سفیر نے کہا کہ قازقستان میں تعمیراتی شعبہ میں کام کرنے کیلئے وسیع مواقع موجود ہیں،

جس کی تائید کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسعد محمود نے کہا کہ گلوبل ورلڈ میں ہر ملک کو دفاعی اور معاشی ترقی کیلئے عالمی سطح پر دو طرفہ علاقائی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی منصوبہ بندی کرنی چاہیئے،کیونکہ کوئی بھی ملک تن تنہا معاشی ترقی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستیں اسلامی بھائی چارہ،اخوت،ثقافتی اقدار و روایات کے مضبوط رشتوں میں بندھی ہوئی ہیں،خاص طور پر پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور قازقستان اور ترکمانستان میں لباس،خوراک اور روایات میں گہری ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خطہ کے ممالک میں مضبوط روابط ناگزیر ہیں۔

قازقستان اور ترکمانستان کیلئے پاکستان کے پانچ سے چھ ارضی ابواب ایک دوسرے سے گہری دوستی کے امین ہیں۔قازقستان کے سفیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قازقستان پاکستان سے تجارت کے شعبہ میں اپنا حجم مستقبل میں ایک ارب ڈالر تک لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

وفاقی وزیر نے قازقستان کے سفیر سے گزارش کی کہ ملٹی پل ویزہ کے حصول کیلئے دورانیہ کم سے کم رکھا جائے،جس پر قازقستان کے سفیر نے انہیں یقین دلایا کہ وہ اس حوالہ سے اپنے ملک کے وزیر خارجہ سے بات کر چکے ہیں،ان شاء اللہ یہ مسئلہ جلد حل کردیا جائے گا۔بعد ازاں وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز اسعد محمود سے ترکمانستان کے سفیراتاد جان موولا موف نے ملاقات کی۔

انہوں نے وفاقی وزیر مواصلات کو بتایا کہ ترکمانستان،افغانستان،پاکستان اور ایران کے درمیان فائبر اپٹک گیس پائپ لائن کا منصوبہ ٹاپی ان ممالک کی تیز تر ترقی کا ضامن ہے،جس سے پاکستان میں توانائی کے بحران میں کمی لانے میں خاصی مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں اور پاکستان میں کافی قدریں مشترک ہیں۔انہوں نے کہا کہ 500 الفاظ مشترکہ طور پر ایسے ہیں،جو وہی کے وہی اردو اور ترکمانستان کی زبان میں استعمال ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدہ پر کام جاری ہے،جس سے نہ صرف یہ دونو ں ممالک بلکہ افغانستان بھی تجارتی اور صنعتی طور پر مستحکم ہوگا۔وفاقی وزیر مواصلات اسعد محمود نے دونوں ریاستوں کے سفراء کو فوکل پرسنز اور ورکنگ گروپس قائم کرنے کی تجویز پیش کی،تاکہ تعمیری اور ترقیاتی شعبوں میں مل کر وسیع پیمانے پر کام کیا جاسکے۔

دونوں سفراء نے وفاقی وزیر مواصلات کی اس اہم تجویز پر اتفاق کیا۔دونوں سفراء نے وفاقی وزیر کو اپنے روایتی تحائف پیش کئے جبکہ وفاقی وزیرمواصلات اسعد محمودنے انہیں یادگاری شیلڈ پیش کیں۔