آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ، جمہورت کے لبادے میں فاشسٹ سوچ کو پروان چڑھایا گیا ، ملک احمد خان،عطااللہ تارڑ

52

لاہور۔15جون (اے پی پی):وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر عطااللہ تارڑ اور صوبائی وزیر ملک احمد خان نے کہا ہے کہ آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور جمہورت کے لبادے میں فاشسٹ سوچ کو پروان چڑھایا گیا ۔ بدھ کے روز ایوانِ وزیراعلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ گزشتہ رات صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا ۔

سیکرٹری قانون کی جانب سے سپیکر پنجاب اسمبلی کی طرف سے بجٹ پیش کرنے میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے حوالے سے سمری پیش کی گئی ۔صوبائی کابینہ نے سمری منظور کرتے ہوئے گورنر پنجاب کو تجویز دی کہ اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا جائے ۔گورنر پنجاب نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیا اور کابینہ کی تجویز پر سپیکر پنجاب اسمبلی کے اجلاس طلب کرنے، اجلاس برخاست کرنے،انتظامی افسران کو سزا دینے اورمیڈیا پر پابندی لگانے کے تمام لا محدود اختیارات کو ختم کر دیا اور تمام انتظامی اختیارات محکمہ قانون پنجاب کوواپس کر دیئے۔

صوبائی وزیر عطا اللہ تارڑ نے بتایاکہ گذشتہ 2 دنوں سے پنجاب میں غیر یقینی صورتحال تھی، عوام کو ریلیف دینے اور پالیسی سازی والے بجٹ کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی تھی ۔اپوزیشن کی طرف سے ہونے والے مذاکرات میں ایف آئی آرز کو ختم کرنے کی بات کی جا رہی تھی جبکہ ہم عوامی فلاح کے منصوبوں کی بات کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر ذاتی انا کے لئے وزرا کو ایوان سے بے دخل کر دیتے ہیں لیکن48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود بجٹ پیش کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

کل رات 8 بجے کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا ۔کابینہ میں سیکرٹری قانون نے سمری پیش کی کہ سپیکر بجٹ پیش نہیں کرنے دے رہے اور اسمبلی عمارت محفوظ نہیں۔ اس لئے کابینہ نے گورنر پنجاب کو سفارش کی کہ اجلاس ختم کر دیا جائے۔کابینہ کی منظوری کے بعد گورنر پنجاب کی طرف سے 3 آرڈیننس جاری کئے گئے ۔ایک آرڈیننس کے تحت پنجاب اسمبلی کے انتظامی امور سیکرٹری اسمبلی کی بجائے سیکرٹری قانون سر انجام دیں گے۔اس آرڈیننس کے آتے ہی سیکرٹری قانون نے 40 واں اجلاس ختم کرنے کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔

آج کے بعد اجلاس شروع کرنے اور ختم کرنے کا اختیار سیکرٹری قانون کے پاس ہو گا جیسے 2019 میں ہوا کرتا تھا ۔دوسرا آرڈیننس پنجاب اسمبلی مراعات ایکٹ کے حوالے سے ہے۔ اس کے تحت سپیکر کو افسران کو سزائیں دینے کا حق ختم کر دیا گیا ہے ۔صحافیوں کو سزا دینے کا اختیار بھی سپیکر کے پاس تھا ۔ہم نے آزادی رائے اور آزادی صحافت کے لئے بڑا قدم اٹھایا ہے ۔اب کسی صحافی کو اسمبلی میں داخلے سے نہیں روکا جا سکتا اور نہ انہیں کوئی سزا دی جا سکتی ہے ۔ساڑھے 3 سالوں سے اسمبلی میں کالا قانون رائج تھا، صحافیوں کو سچی خبر دینے پر نوکریوں سے نکلوایا جاتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ آج آئین و قانون کا بول بالا ہوا ہے ۔کل صدر پریس گیلری اخلاق باجوہ کی بیٹ تبدیل کر دی گئی ہے کیونکہ انہوں نے ایسی خبریں دیں جو سپیکر کو پسند نہ تھیں ۔ہم چینل انتظامیہ سے بات کرینگے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون ملک احمد خان نے کہا کہ آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور جمہور یت کے لبادے میں فاشسٹ سوچ کو پروان چڑھایا گیا ۔ گزشتہ48گھنٹے کے دوران ہم نے اپوزیشن کے ساتھ 8 بار مذاکرات کیے لیکن اپوزیشن اپنے خلاف مقدمات ختم کرنے اور سپیکر انتظامی افسرا ن کو اسمبلی طلب کر کے ان کی تضحیک کرنے پر بضد رہے ۔

ہم نے مجبورا یہ راستہ اختیار کیا کیونکہ ریاست کے تینوں ستونوں کے علیحدہ اختیارات ہیں ۔مقننہ ایگزیکٹو کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتی ۔ قانون میں واضح طور پر تینوں ستو نوں کے اپنے اپنے اختیارات درج ہیں۔ بجٹ پیش کرنا اوراس کی منظوری ایک آئینی عمل تھا جس کو روکنے کی بھر پور کوشش کی گئی۔