لندن۔16جون (اے پی پی):برطانوی پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم و بربریت کی مذمت اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے اور یہ اعلان بھی کیا ہے کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے اگلے ہفتے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے یاسین ملک کی رہائی کے لیے ارجنٹ سوال بھی کیا جائے گا۔
اسی طرح دیگر فورمز پر بھی مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر آواز اٹھائی جائے گی جبکہ بھارت اور برطانیہ کے درمیان ٹریڈ ٹاک کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے سے مشروط کیا جائے گا تاکہ بھارت پہلے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر کرے اور پھر اس سے برطانیہ اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات پر بات کی جائے گی ، برطانوی وزیراعظم اور برطانوی وزیر خارجہ سے کہا جائے گاکہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دلوانے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔یہ فیصلے جمعرات کو یہاں لندن میں صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی طرف سے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو برطانوی پارلیمنٹ ہاؤس آف کامنز میں دی گئی بریفنگ کے بعد کیے گئے۔
اس موقع صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ کے موقع پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی بہت بڑی تعداد موجود تھی اور انہوں نے برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ اس موقع پر اجلاس سے شیڈو فارن منسٹر و ممبر برطانوی پارلیمنٹ کیتھرین ویسٹ، لیبر پارٹی کے سابق رہنما و ممبر برطانوی پارلیمنٹ جیرمی کاربین، ممبر برطانوی پارلیمنٹ اینڈریو گیوئن ،ممبر برطانوی پارلیمنٹ ریچل ہاپکنز ،ممبر برطانوی پارلیمنٹ کیٹی ہولرن ،لارڈ قربان ،ممبر برطانوی پارلیمنٹ ناز شاہ ،ممبر برطانوی پارلیمنٹ جیک بریرٹن،ممبر برطانوی پارلیمنٹ خالد محمود،ممبر برطانوی پارلیمنٹ عمران حسین ،ممبر برطانوی پارلیمنٹ محمد یاسین، ممبر برطانوی پارلیمنٹ رحمان چشتی،ممبر برطانوی پارلیمنٹ طاہر علی،ممبر برطانوی پارلیمنٹ پال برسٹو،ممبر برطانوی پارلیمنٹ لائم برن،ممبربرطانوی پارلیمنٹ تنمن جیت سنگھ ڈیسائی،ممبر برطانوی پارلیمنٹ زارا سلطانہ ،ممبر برطانوی پارلیمنٹ سپیلٹ روبی مورے،ممبر برطانوی پارلیمنٹ جوناتھن گیلس ، ممبر برطانوی پارلیمنٹ سٹیو بیکر ،ممبر برطانوی پارلیمنٹ جیم شینن،ممبر برطانوی پارلیمنٹ جیمز ڈیلی ،ممبر برطانوی پارلیمنٹ رچرڈ برگرون ،اور دیگر ممبر ان برطانوی پارلیمنٹ نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ اگرچہ1947ء کے بعد سے لے کر اب تک بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کر رہا ہے لیکن اب 5اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وہ ایسے اقدامات اٹھا رہا ہے جس سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔ اسی لیے میں یہاں یورپ اور برطانیہ کے دورے پر آیا ہوں۔ بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو رکوانے اور بھارتی عدالت کی طرف سے حریت رہنماء یاسین ملک اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے برطانوی ممبران پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقع پر صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے کہنے پر یاسین ملک کی رہائی کے لیے بنائی گئی ڈیفنس کمیٹی نے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو بریفنگ دی اور اس موقع پر یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی طرف سے دی جانے والی غیر منصفانہ عمر قید کی سزا کے فیصلے کی کاپیاں بھی ممبران پارلیمنٹ میں تقسیم کی گئیں۔
اس موقع پر برطانوی پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم و بربریت کی مذمت اور کشمیری عوام کے حق خورادیت کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے اور یہ اعلان بھی کیا ہے کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے اگلے ہفتے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے یاسین ملک کی رہائی کے لیے ارجنٹ سوال بھی کیا جائے گا۔
اسی طرح دیگر فورمز پر بھی مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر آواز اٹھائی جائے گی۔ جبکہ بھارت اور برطانیہ کے درمیان ٹریڈ ٹاک کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے سے مشروط کیا جائے گا۔ تاکہ بھارت پہلے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر کرے اور پھر اس سے برطانیہ اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات پر بات کی جائے گی۔
اسی طرح برطانوی وزیراعظم اور برطانوی وزیر خارجہ سے کہا جائے گاکہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دلوانے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔