نیب ایک آمر نے سیاست پر قابض ہونے اور سیاستدانوں کودھمکانے کے لیے بنایاتھا ، شاہد خاقان عباسی کا پریس کانفرنس سے خطاب

42

اسلام آباد۔22جون (اے پی پی):سینئر مسلم لیگی راہنما شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ حکومت نے نیب ادارے میں ترامیم کی ہیں لیکن میرا موقف یہ ہے کہ نیب کا ادارہ ختم کرنے کی ضرورت ہے، 22 برس ہم نے نیب کا تجربہ کیا ہے، نیب ایک آمر نے بنایا تھا تاکہ سیاست پر قبضہ کر لوں، جوڑ توڑ کر سکوں، سیاستدانوں کو ڈرا دھمکا سکوں اور اپنے مقاصد کیلئے استعمال کروں، نیب یہ بتا دے کہ 22 برس میں اس نے کتنے سیاستدانوں پر کیسز بنائے ہیں، کتنی تحقیقات ہوئی ہیں اور کتنے سیاستدانوں کو سزا ہوئی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال پر اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہاکہ حیرت کی بات ہے کہ کوئی سیاستدان نہیں ہے جس کو نیب نے اس عرصہ میں سزا دی ہو، صرف ایک سیاستدان کو سزا دی گئی ہے، اس کا نام محمد نوازشریف ہے، دو مکمل طور پر جھوٹے کیسوں میں جن کی کوئی حقیقت نہیں ہے، ججوں کو بلیک میل کر کے ججوں پر دبائو ڈال کر ان کے فیصلے لکھ کر یہ انصاف نہیں ہوتا ۔جو نقصان نیب نے ملک کو دیا ہے۔

اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا، ہزاروں ارب روپے کا نقصان نیب اس ملک کو دے چکا ہے، عمران خان نے چار برس نیب کو قبضے میں رکھا، ہماری پانچ برس کی حکومت کا ایک بھی کرپشن کا کیس نہیں ہے جوکہ عمران خان یا نیب مل کر بنا سکے ہوں، ملک کے موجودہ وزیراعطم شہباز شریف کو نیب نے دو مرتبہ گرفتار کیا، 18 ماہ جیل میں رکھا، کوئی کیس نہ بنا سکے، ہم بھی عمران خان کو گرفتار کر کے جیل میں رکھتے ہیں اور پھر کیس نہیں بنے گا اور جب کیس نہ بنا تو ایف آئی اے میں اپنے من پسند لوگ لگا کر ان سے ایک جعلی کیس بنایاگیا، مجھے اور احسن اقبال کو بھی گرفتار کیا گیا، جیلوں میں ڈالا گیا، بے بنیاد کیس بنائے گئے، حکومتی گواہوں نے بھی کہا کہ شاہد خاقان عباسی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، قانون کے مطابق جھوٹے کیس بنانے والے انفارمیشن آفیسر کو چھ برس کی سزا لازمی ہے، یہ حالت ہے نیب کے انصاف کی۔

میں کہتا ہوں کہ پی ایم ایل (این) کے کیس چلنے دیں اور ان کیمرہ بریفنگ ہو تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ یہ کیس ہیں کیا، ہم سب نے مل کر طے کرنا ہے کہ ملک چلانا ہے، یا نیب چلانا ہے، نیب دنیا کا واحد قانون ہے جوکہ بنا 2000 میں اور کہا گیا کہ احتساب 1985 سے کرنا ہےنیب انتقام کا ادارہ نہیں ہے، یہ احتساب کا ادارہ ہے، ہم نے عمران خان اور مشرف کو بھی برداشت کیا ہے، مشرف کے دور میں نو برس کیس بھگتا، نوازشریف اور شہباز شریف نے بھی کیس بھگتے ہیں، چار برس عمران خان نے بھی احتساب کر لیا ہے، تیرہ برس بیت گئے ہیں ۔

آج عمران خان اپنے اثاثوں کا حساب دے، عمران خان بتائے کہ آمدن کیا ہے اور اخراجات کہاں سے پورے ہوتے ہیں، میں نے 35 برس کا ریکارڈ دیا ہے، عمران خان بھی 35 برس کا حساب دے، نیب ترامیم عمران خان کے وزراء نے میرے سامنے قبول کیں ، قانون میں ترمیم کا حکومت نے کہا تھا، آج بات کرتے ہیں کہ ترامیم ہوگئی ہیں، ترامیم پر تو قومی اسمبلی میں بات کرتے آکر بیٹھتے، احتساب و الیکشن سمیت تمام لانگ ٹرم قوانین میں باہمی مشاورت ہونی چاہئے لیکن پارلیمان چھوڑ کر بھاگنے والوں سے یہ نہیں ہوتا جو سینٹ میں صوبائی اسمبلی میں بیٹھے ہیں لیکن پارلیمان چھوڑنے کو تیار نہیں ہے، نیب کے قانون کے تحت لوگوں کو حراست میں لینا اور انہیں جیلوں میں بند کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے، ہم کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے لیکن ہم اس ادارے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اس کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق کرنا چاہتے ہیں جو ادارہ اس ملک کی معیشت کو تباہ کر رہا ہے، ہمارے ملک کی مشکلات کا بڑا حصہ نیب ہے، اس پر کھلی بحث ہونی چاہئے، احتساب کرنے کے بہت سے طریقے ہیں، تنقید کرنا بڑا آسان ہے، حقائق سامنے رکھ کر بات کرنی ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ نیب چیئرمین جو مرضی لگا دیں ، جب آپ کسی کو بغیر وجہ کے گرفتار کرنے، اس پر جھوٹے کیس بنانے کا اختیار دیں گے تو ایسا ہی ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں نے وزیراعظم سے بھی کہا ہے کہ نیب ختم کر دیں، احتساب کے ادارے ملک میں موجود ہیں، احتساب چلتا رہے گا ۔نیب اگر اتنا ہی اچھا ادارہ ہے تو اس میں عدلیہ اور فوج کو بھی شامل کریں اور سب کا احتساب کریں۔