ایل این جی کے طویل المدتی معاہدے کرنے میں سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے آج بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے،وزیراعظم شہباز شریف

74
ایل این جی کے طویل المدتی معاہدے کرنے میں سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے آج بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے،وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد۔1جولائی (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے ایل این جی کے طویل المدتی معاہدے کرنے میں مجرمانہ غفلت کی ہے جس کی وجہ سے آج بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے،ان شااللہ قوم کو اس مشکل صورتحال سے نکالیں گے،سابق حکومت نے سستی گیس خریدنے کا موقع جان بوجھ کر گنوایا،لوڈشیڈنگ پرقابو پانا ہماری ذمہ داری ہے،قطر کے ساتھ کئے گئے شفاف معاہدے کو سابق حکومت نے تنقید کا نشانہ بنایا،سابق حکومت نے بجلی کے پلانٹس کی مرمت نہیں کروائی۔

جمعہ کو ملک میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کنٹرول کرنے کے حوالے سے ہماری کوششوں کی ابھی تک خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آرہے ، گزشتہ حکومت نے بجلی کے پلانٹس کی مرمت نہیں کروائی ،بند پڑے پلانٹس کو ہماری حکومت نے سخت تندہی سے مرمت کرکے چلایا ۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ایندھن کا بہت بڑا چیلنج درپیش ہے ، تیل و گیس کی قیمتیں عالمی منڈیوں میں گزشتہ کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر ہیں ، ہمیں یہ سوچنا پڑتا ہے کہ اتنے مہنگے تیل اور گیس پر بجلی بنائیں تو اس پر کتنا زرمبادلہ خرچ ہوگا، ہم ایک ایک پائی بچانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں ، ہم نے خام مال اور مشینری کی درآمد پر پابندی عائد کی تاکہ ڈھائی سے تین ارب ڈالر سالانہ کی بچت ہو سکے۔

انہوں نے کہاکہ عالمی منڈی میں تیل اور گیس کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہونے کی وجہ سے ہم نے ایل این جی کے لئے جو ٹینڈر دیئے اس میں بعض ٹینڈرز میں کوئی بڈ ہی نہیں آئی ، جو بڈ آئی اس میں 40 ڈالر فی یونٹ گیس مہنگی مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کی وجوہات سے ہم اچھی طرح آگاہ ہیں تاہم اس بحران سے پاکستان کو نکالیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت اپنے سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کے لئے صرف کئے گئے وقت کا آدھا بھی اس پر صرف کرتی تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی ۔

انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے دور میں ہم نے 13 ڈالرکا معاہدہ کیا تاہم اس پر اتنی الزام تراشی کی گئی کہ قطر اس شفاف معاہدے پر تنقید کی وجہ سے پریشان ہو گیا ، ہم نے یہ معاہدہ 15سال کے لئے کیا جبکہ 10.4ڈالر پر 5سال کے لئے معاہدہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ اگر گزشتہ حکومت طویل المدتی معاہدے کرتی تو آج گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ ہوتی ،انہوں نے گیس خریداری میں مجرمانہ غفلت کی ، 5، 6ڈالر میں طویل المدتی معاہدے نہیں کئے ان میں اتنی سیاسی بصیرت بھی نہیں تھی ، ہم دن رات سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں کہ اس پر قابو پائیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ اگر بجلی نہیں ہوتی تو عوام بددعائیں دیتی ہے اور اگر انڈسٹری کو گیس نہ ملے تو برآمدات کو دھچکا لگتا ہے، یہ ایک مشکل چیلنج ہے اس کے لئے مسلسل کوشاں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ عظیم دوست چین کے تعاون سے سی پیک کے تحت کوئلے کے پلانٹ لگے ہیں ،افریقا میں اس وقت کوئلے کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں ، مشکل صورتحال سے اللہ نے چاہا تو ضرور نکلیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ چین کے حوالے سے ریوالونگ اکائونٹس نہ کھولنے پر چین کو گزشتہ حکومت کے اس اقدام پر اعتراض تھا ،سیمنز کمپنی نے ساڑھے بارہ سو میگاواٹ کا پلانٹ لگایا ، ڈھائی سال پہلے یہ پلانٹ چل جانا چاہئے تھا لیکن بند پڑا ہے جس کی وجہ سے 30سے 40ارب روپے ضائع ہوئے ، پن بجلی کے منصوبوں میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی ،یہ چیلنج ہمیں ورثہ میں ملے ، ان کو ہم نے حل کر کے پاکستان کو اس بحران سے نکالنا ہے وہ وقت دور نہیں جب لوڈشیڈنگ کم ہوگی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنانا ہے