اسلام آباد۔3جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری و خصوصی اقدامات چوہدری سالک حسین نے کہا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ اب ویمن چیمبر آف کامرس کے ساتھ مل کر کام کرے گا, ہم سب کو ملک میں خواتین کے لیے محفوظ ماحول بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےپائیدار سماجی ترقی کی غیر سرکاری تنظیم (ایس ایس ڈی او) نے وومن ورکرز الائنس کے تعاون سے تمام سطحوں پر بہتر لیبر گورننس کی انتظامی بہتری کے لیے ڈسٹرکٹ کنونشن کے دوران کیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری اور خصوصی اقدامات چوہدری سالک حسین تھے جبکہ سینیٹرز سیمی ایزدی، فوزیہ ارشد اور فرحت اللہ بابر نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
کنونشن میں لیبر فورس کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی سو سے زائد خواتین کارکنوں نے بھی شرکت کی، جن میں اکیڈمیا، سول سوسائٹی، میڈیا، کاروبار، قانون، تعلیم، صفائی، مہمان نوازی کی صنعت، صحت کی دیکھ بھال اور عوامی خدمات میں کام کرنے والی خواتین شامل تھیں۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری و خصوصی اقدامات چوہدری سالک حسین نے کہا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ اب ویمن چیمبر آف کامرس کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم سب کو ملک میں خواتین کے لیے محفوظ ماحول بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے قانون ساز بہت سے کام کر رہے ہیں۔ جنرل نشستوں کے 5 فیصد ٹکٹ خواتین کے لیے مختص ہیں اور انتخابی عمل کے دوران خواتین ووٹرز کے 10فیصد سے کم ٹرن آؤٹ والے پولنگ سٹیشنز کے نتائج کو مسترد کر دیا جائے گا۔انہوں نے گھریلو کام کرنےسمیت دوسری خواتین پر بلا معاوضہ مزدوری کے حوالے پر بھی اظہارخیال کیا۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ خواتین میں خود کو بااختیار بنانے کی زبردست صلاحیت ہے اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کامیاب ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو اتنا مضبوط بنائیں کہ وہ مسائل کے لیے آواز اٹھا سکیں۔فرحت اللہ بابر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ارکان پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم سب سے پہلے پارلیمنٹ اور ملک میں ایک محفوظ ماحول پیدا کریں جس کے بعد قدرتی طور پر خواتین کے لیے کام کرنے کے لیے محفوظ ماحول پیدا ہوگا۔
انہوں نے اس محنت کو سراہا جو خواتین نے گزشتہ دہائیوں میں اپنے حقوق کو فروغ دینے کے لیے کی ہے، خاص طور پر اس بات پر روشنی ڈالی کہ خواتین سیاست دان کتنی محنت کرتی ہیں اور یہ کہ ہر سیاسی پارٹی نے عظیم خواتین رہنما پیدا کی ہیں۔مائرہ عمران، تجزبہ کار صحافی اور نیشنل پریس کلب کی نائب صدر نے کہا کہ انہوں نے خواتین صحافیوں کو مرد صحافیوں کے مقابلے میں زیادہ پرعزم اور محنتی پایااور اکثر خواتین کے مسائل جیسے گھریلو تشدد، صحت اور خواتین کو بااختیار بنانے کی کوریج کرتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پریس کلب میں اب صرف خواتین صحافیوں کے لیے ایک کمرہ مختص ہے۔ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں شعبہ جینڈر اسٹڈیز کی سربراہ ڈاکٹر شہلا تبسم نے خواتین کے لیے نہ صرف کام کرنے کے لیے سازگار ماحول بلکہ خواتین کے لیے سازگار تعلیمی ماحول کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خواتین کو ماہواری کے حوالے سے پیش آنے والی پریشانیوں کو بھی اجاگر کیاجسے اکثر ایک ممنوع موضوع سمجھا جاتا ہےاورجس سے تمام خواتین گزرتی ہیں۔
اس کے باوجودعلیحدہ بیت الخلاء کی کمی اور مہنگی ماہواری حفظان صحت کی مصنوعات کی وجہ سےخواتین کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہواری کی مصنوعات حکومت کی طرف سے مفت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ویمن ورکرز الائنس کی ممبران نے تقریب میں نہ صرف ان کی اپنی مالی آزادی بلکہ معاشی خوشحالی کے لیے کام کی جگہ پر خواتین کی مساوی شرکت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔