جنگ زدہ علاقوں میں ہزاروں بچے سنگین زیادتیوں کا شکار ہیں،اقوام متحدہ

78
United Nations

ویانا۔13جولائی (اے پی پی):اقوام متحدہ نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے کئی جنگ سے متاثرہ علاقوں میں ہزاروں بچوں کو گزشتہ سال جنسی زیادتی ، معذوری اور موت سمیت سنگین مظالم کا سامنا کرنا پڑا، اوراب یوکرین سمیت تنازعات کے نئے خطوں میں بچوں سے متعلق خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گامبا نے اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئےمیڈیا کو بتایا کہ گزشتہ برس بچوں کے لیے سب سے خطرناک ملک افغانستان، جمہوریہ کانگو، اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے، صومالیہ اور یمن تھے۔

انہوں نے معروضی سطح پر اقوام متحدہ کی ٹیموں کے ساتھ کام کرتے ہوئے بچوں کے خلاف تقریباً 24,000 سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تنازعات کے باعث 8000 سے زیادہ ہلاک یا معذور ہوئے 6310 بچوں کو جنگوں میں استعمال کیا گیا اور تقریباً 3500 بچوں کو اغوا ءکیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ تشویشناک رجحانات میں بچوں کے اغوا ء اور جنسی تشدد میں نمایاں اضافہ شامل ہے دونوں رجحانات میں سن 2020 کے مقابلے میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ریاستی مجرموں میں میانمار کی فوج کا اندراج بچوں کو معذور کرنے، قتل کرنے اور ان کو ریپ کے لیے ہے،غیر ریاستی گروہوں کی ایک طویل فہرست ہے جس میں دہشت گرد اور باغی گروپ جیسے کہ اسلامک سٹیٹ، القاعدہ، بوکو حرام اور الشباب بھی شامل ہیں اور انہوں نے متعدد خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔