واشنگٹن ۔14جولائی (اے پی پی):بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آ ئی ایم ایف ) نے پاکستان کے لیے قرض پروگرام بحالی کے تحت 1.17 ارب ڈالر کی منظوری دے دی ہے، پروگرام کی بحالی سے پاکستان کی معیشت کو سنبھلنے میں مدد ملے گی، عالمی مالیاتی فنڈ کے توسیعی پروگرام کے تحت 4 ارب 20 کروڑ ڈالر مزید فراہم کئے جائیں گے، آئندہ سال جون تک یہ رقم 7 ارب ڈالر کردی جائے گی۔جمعرات کو ناتھن پورٹر کی سربراہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم نے پاکستان کے اقتصادی پروگرام کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے لیے بات چیت کو حتمی شکل دی ہے جس میں آ ئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف ) بحالی کے حوالہ سے بات چیت کی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام بحال ہوگیا ہے اور معاہدے کے تحت پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے، بحالی پروگرام سے پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے میں مدد ملے گی۔آئی ایم ایف نے پاکستان کے معاشی اصلاحات کے پروگرام کی تعریف کی ہے اور پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر رضا مند ہو گیا ہے ، ای ایف ایف کے تحت ساتویں اور آٹھویں جائزے کے معاملات طے پا گئے ہیں تاہم آئی ایم ایف بورڈ معاہدے کی حتمی منظوری دے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو طلب و رسد پر مبنی ایکسچینج ریٹ کا تسلسل برقرار رکھنا ہو گا، اس کے ساتھ مستعد مانیٹری پالیسی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی۔آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عالمی مہنگائی اور اہم فیصلوں میں تاخیر سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے، زائد طلب کے سبب بیرونی ادائیگیوں میں بڑا خسارہ ہوا۔عالمی مالیاتی فنڈ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 1 ارب 17 کروڑ ڈالر دستیاب ہوں گے تاہم پاکستان کو حالیہ بجٹ پر سختی سے عمل کرنا ہو گا، صوبوں نے بجٹ خسارے کو محدود رکھنے کیلئے یقین دہانی کرائی ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایکسپورٹ ری فنانس اسکیمیں شرح سود سے منسلک رہیں گی، کرپشن کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان میں الیکٹرانک طور پر اثاثے ظاہر کرنے پر کام ہو رہا ہے، حکومت پاکستان نیب سمیت اینٹی کرپشن اداروں کی کارکردگی میں مزید بہتری کے لیے کام کرے گی۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو اضافی اقدامات کے لیے بھی تیار رہنا ہو گا، رواں مالی سال میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 364 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایکسٹینڈڈ فنڈز فیسیلٹی پروگرام کو جون 2023 تک بڑھانے پر بھی غور کریں گے۔ معیشت کو مستحکم کرنے اور آئی ایم ایف کے تعاون سے چلنے والے پروگرام کے مطابق پالیسی اقدامات لانے کے لیے، معاشی لحاظ سے کمزور طبقات کی حفاظت کرتے ہوئے، پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہیں۔مالی سال 2023 کے بجٹ کا مستقل نفاذ۔ بجٹ کا مقصد جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کے بنیادی سرپلس کو ہدف بنا کر حکومت کی قرض لینے کی ضروریات کو کم کرنا ہے، جو کہ موجودہ اخراجات پر پابندی اور وسیع ریونیو کو متحرک کرنے کی کوششوں کے ذریعے خاص طور پر زیادہ آمدنی والے ٹیکس دہندگان پر مرکوز ہے۔
ترقیاتی اخراجات کا تحفظ کیا جائے گا، اور سماجی معاونت کی اسکیموں کو وسعت دینے کے لیے مالی گنجائش پیدا کی جائے گی۔ صوبوں نے مالی اہداف تک پہنچنے کے لیے وفاقی حکومت کی کوششوں کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا ہے، اور اس سلسلے میں ہر صوبائی حکومت نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات میں تیزی لانے،مالی سال 22 میں پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا، پاور سیکٹر کی صورتحال کو بہتر بنانے اور لوڈ شیڈنگ کو محدود کرنے کے لیے حکام اصلاحات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے پرعزم ہیں، جن میں تنقیدی طور پر، بجلی کے نرخوں کی بروقت ایڈجسٹمنٹ بشمول تاخیر سے ہونے والی سالانہ ری بیسنگ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ شامل ہیں۔اعلامیہ کے مطابق مہنگائی کو مزید معتدل سطح تک لے جانے کے لیے فعال مانیٹری پالیسی کی ضرورٹ ہے ۔
جون میں افراط زر 20 فیصد سے تجاوز کر گئی اور خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو نقصان پہنچا۔ اس سلسلے میں، مانیٹری پالیسی میں حالیہ اضافہ ضروری اور مناسب تھا، اور مانیٹری پالیسی کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہوگی کہ افراط زر کو 5 سے 7 فیصد تک نیچے لایا جائے۔ زر مبادلہ کی شرح میں زیادہ لچکدار سرگرمی کو بڑھانے اور زر مبادلہ ذخائر کو مزید محتاط سطح تک دوبارہ بنانے میں مدد کرے گی۔
پاکستان کے حکومت نے غربت کو کم کرنے اور سماجی تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں جن میں مالی سال کے دوران 8.6 ملین گھرانوں کو سستا فیول پروگرام شروع کیا ہے جن کے تحت ہر خاندان کو 2ہزار روپے ملیں گے ،بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 364 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں 14ہزار روپے فی خاندان کو ملے گے ،گورننس کو مضبوط کریں۔ گورننس کو بہتر بنانے اور بدعنوانی کو کم کرنے کے لیے، حکام ایک مضبوط الیکٹرانک اثاثہ جات کے اعلان کا نظام قائم کر رہے ہیں اور انسداد بدعنوانی کے اداروں (بشمول قومی احتساب بیورو) کا ایک جامع جائزہ لینے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ بدعنوانی کے مقدمات کی تحقیقات اور قانونی کارروائی میں ان کا عمل بڑھایا جا سکے۔
ساتویں اور آٹھویں مشترکہ جائزوں کے لیے سٹاف لیول ایگریمنٹ کو بنیاد بناتے ہوئے، پیش کردہ پالیسیوں کا مستقل نفاذ، پائیدار اور زیادہ جامع ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے باوجود حکام کو عالمی معیشت اور مالیاتی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر پروگرام کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ضروری اضافی اقدامات کرنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم مذاکرات کے دوران نتیجہ خیز بات چیت اور تعاون پر پاکستانی حکام، نجی شعبے اور ترقیاتی شراکت داروں کا شکریہ ادا کرتی ہے۔