تحریک عدم ا عتماد ،حکومت سازی ،مشکل فیصلے اور آئینی مدت مکمل کرنے کے فیصلوں میں نواز شریف کی مکمل تائید اورمنظوری حاصل ہے ،وزیر داخلہ

133

اسلام آباد۔20جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ تحریک عدم ا عتماد ، حکومت سازی ،مشکل فیصلے اور آئینی مدت مکمل کرنے کے فیصلوں میں نواز شریف کی مکمل تائید اور منظوری حاصل ہے ،پرویز الہی نے شرقپوری اورغیاث الدین کو 10ء10کروڑ دیئے ، دو سکینڈ میں اسمبلی توڑنے ، 10،10کروڑ روپے دیکر اراکین کو خریدنے کی وجہ سے پی ٹی آئی ممبران نالاں ہیں اسی لئے امکان ہے کہ وہ اجلاس میں نہ آئیں ، عمران خان احمق انسان ہے ، اگر قوم نے اس کی شناخت نہ کی تو ملک اور قوم کو یہ ڈبو دے گا ، یہ بندہ الیکشن جیت کر اور ہار کر بھی راضی نہیں ،آئندہ الیکشن میں ن لیگ پنجاب میں کلین سویپ کریگی ،اگر چوہدری شجاعت یہ فیصلہ کریں کہ پارلیمانی پارٹی پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دے گی تو 10 ووٹوں کا شمار نہیں ہوگا ۔وہ بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے ۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نااہل اور نالائق ٹولہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ فراڈیئے اور جھوٹے ہیں، پنڈی کا شیطان اور فواد چوہدری جب بات کرتے ہیں تو کوئی حال نہیں ہوتا ، جب تحریک عدم اعتماد کا معاملہ تھا تو منہ پھاڑ پھاڑ کر کہتے تھے کہ کروڑوں روپے دیئے گئے ہیں، کوئی ثبوت آیا ہے سامنے ، اب تک اگر کوئی بکا ہے تو اس میں میاں جلیل شرقپوری اور غیاث الدین کو دس دس کروڑ روپے پرویز الہی نے دیئے ہیں ۔ یہ خود اس قسم کا گٹھیا کام کرتے ہیں ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ مولانا الیاس چنیوٹی جیسا حاجی نمازی بندے نے کہا کہ مجھے 10 کروڑ کی آفرد ی گئی ہے ، پی ٹی آئی کہتی ہے کہ کسی نے آفر کی ہے تو اس کا نام لے ۔ انہوں نے کہا کہ گل زمان کی ویڈیو سامنے آچکی ہے ،مسلم لیگ ن سیاسی طور پر جوڑ توڑ کے لئے اپنا بھرپور زور لگائے گی ،پیسوں والا معاملہ نہ عدم اعتماد میں ہوا اور نہ ہی اب ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایم پی ایز میں یہ بات چل رہی ہے کہ جس آدمی کو ووٹ دینے جارہے اس کی سوچ گٹھیا ہے کہ دو سیکنڈ میں اسمبلی تحلیل کردوں گا سوچوں کا بھی نہیں ،میں نے جس پس منظر میں بات کی کہ تھوڑی اکثریت میں 5،7 بندں کا نہ آنے کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اگر مجھے طلب کیا تو جائوں گا اور سب کچھ سپریم کورٹ کے سامنے رکھوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات کو سیاسی طور پر آگے بڑھنا چاہیے ، سپریم کورٹ میں جا کے انھیں کیا حاصل ہوا ہے ، سیاسی معاملات کا فیصلہ سیاست کے میدان میں ہی ہونا ہے ۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے پاس 187 اراکین ہیں ،اگر8 سے 10 اراکین نہیں آتے تو ہماری عددی تعداد زیادہ ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دو سکینڈ میں اسمبلی توڑنے ، 10،10کروڑ روپے دیکر اراکین کو خریدنے کی وجہ سے پی ٹی آئی ممبران نالاں ہیں اسی لئے امکان ہے کہ وہ اجلاس میں نہ آئیں ۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کر ے گی اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے ۔ آج پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا کہ میرے پنجاب میں داخلے پر پابندی لگائی جائے گی تو ان کا اسلام آباد داخلہ بند کردیں گے، کوئی بنی گالہ میں نظر نہیں آئے گا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان احمق انسان ہے ، اگر قوم نے اس کی شناخت نہ کی تو ملک اور قوم کو یہ ڈبو دے گا ، یہ بندہ الیکشن جیت کر اور ہار کر بھی راضی نہیں ہے ، اب جو راستہ عمران خان نے اختیار کیا ہے وہ اس کی اپنی تباہی کا راستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج چیف الیکشن کمشنر ، کل آرمی چیف اور دیگر اداروں کی قیادت سے استعفی کی بات کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹبیلشمنٹ کو اس بات کا ادراک ہوچکا ہے کہ عمران خان ایک پاگل شخص ہے ،ہمیں تو پہلے سے ہی معلوم تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ہر فرد کی ایک اپنی رائے ہوتی ہے، ایک جمہوری پارٹی میں ہر فرد کو بات کرنے کا اختیار حاصل ہے، جاوید لطیف جو بات کررہے ہیں وہ انکا حق ہے وہ کریں ، عدم اعتماد کی تحریک ، الیکشن کی بجائے حکومت بنانے کا فیصلہ کرنے ، حکومت میں مشکل فیصلے اورآئینی مدت پوری کرنے کے فیصلے ،بحث اور دلائل کے بعد محمد نواز شریف کی مکمل تائید اور منظوری حاصل تھی اس کے بعد پارٹی نے اس میں قدم رکھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی پارٹی کی ضرورت کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ، عمران خان کی مقبولیت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ، 20 اراکین میں سے ہارنے والوں کی بنیادی وجہ ساڑھے تین سال کی فسطائی ،نالائق حکومت کا بوجھ تھا جس نے حلقوں میں کوئی کام نہیں کیا ، علاقے کھنڈر بننا ہے ، دوسری وجہ یہ کہ ن لیگ نے اپنی پوزیشن بچانے کے لئے مہم نہیں چلائی ،آئندہ قومی الیکشن میں ن لیگ پنجاب میں کلین سویپ کریگی ۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کی پاسداری میں ہم نے ان 20 اراکین کو ٹکٹ دیئے ہیں ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آصف علی زرداری نے عدم اعتماد کے موقع پر بھی چوہدری برادارن سے مذاکرات کیے ، وزارت اعلی کی آفر دی لیکن چوہدری وعدے سے بھا گ گئے ، آصف علی زرداری نے گلہ کیا کہ ہماری وزارت اعلی کی پیشکیش قبول نہیں کی تو اس اور ہماری وزارت اعلی میں کیا فرق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر چوہدری شجاعت یہ فیصلہ کریں کہ پارلیمانی پارٹی پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دے گی تو 10 ووٹوں کا شمار نہیں ہوگا ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پنجاب ، کے پی کے اسمبلی توڑ دیں تو اکتوبر کا الیکشن ستمبر میں ہوجائے گا ،آصف علی زرداری سندھ حکومت توڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں، اگر کوئی بھی اسمبلیاں نہیں توڑتے تو ہم کیوں وفاقی اسمبلی تحلیل کریں ۔انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب میں ان سے زیادہ طاقت ور ہیں ، اگر پی ٹی آئی 188 اراکین کو بھی وزرا بنا دیں تو پھر بھی پنجاب میں ان کی حکومت نہیں چلنے والی ۔