اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سستی گندم، پیٹرولیم ڈیلرز کے مارجن سمیت اہم فیصلوں کی منظوری دیدی

200

اسلام آباد۔28جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت جمعرات کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں وزیر تجارت سید نوید قمر، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم سید مرتضیٰ محمود، وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ، شاہد خاقان عباسی ایم این اے/سابق وزیراعظم، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق مسعود ملک، رانا احسان افضل وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر کامرس اینڈ انڈسٹری، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت بلال اظہر کیانی، وفاقی سیکرٹریز اور سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کےاجلاس میں گندم درآمد کرنے کیلئے سب سے کم بولی والے ٹینڈر کی منظوری دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق گندم کی خریداری کیلئے روسی حکام کے ساتھ بات چیت کی گئی تھی۔وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق نے 25 جولائی 2022 کو کھولے گئے چوتھے بین الاقوامی گندم کے ٹینڈر 2022 کے ایوارڈ سے متعلق فوری مشورے پر ایک سمری جمع کرائی۔ بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) نے 19-05-2022 کو چوتھا ٹینڈر جاری کیا تھا۔ سی ایف آ ر کی بنیاد پر 2لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کیا جائے گا ۔ وزارت آبی وسائل نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں چینی ہلاکتوں کے لیے معاوضے کے پیکیج کی سمری جمع کرادی۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ 21 جنوری 2022 کے ای سی سی کے پہلے فیصلے (یعنی 11.6 ملین امریکی ڈالر) کے مطابق معاوضے/ خیر سگالی پیکیج کی رقم وہی رہے گی اور وزارت خارجہ کے ذریعے معاوضے/ خیر سگالی کی رقم براہ راست کمپنی میسرز چائنا کو دینے کی منظوری دی گئی۔ وزارت صنعت و پیداوار نے فاطمہ فرٹیلائزر (شیخوپورہ پلانٹ) اور ایگری ٹیک کو درپیش مسائل پر سمری جمع کرادی۔

ایس این جی پی ایل کی بنیاد پر دونوں پلانٹس لاگت کے اشتراک کی بنیاد پر آر ایل این جی کی فراہمی کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔ ان پلانٹس کے آپریشن کے لیے گیس کی شرح کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے۔اجلاس میں فاطمہ فرٹیلائزر پلانٹس کو مقامی گیس پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ کمیٹی کی کھاد کیلئے متعلقہ وزارتوں کو گیس کی قیمت کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔ وزارت تجارت نے غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی/مکمل مقداری پابندیوں کے بارے میں سمری جمع کرائی۔ درخواست میں کہا گیا کہ بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے (سی اے ڈی) کو کم کرنے کے لیے کابینہ کی منظوری سے تقریباً 33 کلاسز/کیٹیگریز کی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی۔ اس فیصلے کی وجہ سے ممنوعہ اشیاء کی مجموعی درآمدات 399.4 ملین ڈالر سے 69 فیصد کم ہو کر 123.9 ملین ڈالر رہ گئی ہیں۔ پابندی کے نفاذ پر بڑے تجارتی شراکت داروں کی طرف سے اٹھائے گئے سنگین خدشات اور اس حقیقت پر غور کرنے کے بعد کہ پابندی نے سپلائی چین اور گھریلو خوردہ صنعت کو متاثر کیا ہے، دو ماہ بعد پابندی کا جائزہ لینے کے لیے ایک جائزہ اجلاس بھی منعقد کیا گیا۔ اس حقیقت کی روشنی میں کہ حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے درآمدات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے، ای سی سی نےگاڑیوں، موبائل فونز اور ہوم اپلائنسز کے سوا درآمدی سامان پر عائد پابندی ہٹا دی گئی مزید یہ کہ 1 جولائی 2022 کے بعد بندرگاہوں پر پہنچنے والی تمام کھیپیں (سوائے وہ اشیاء جو اب بھی ممنوعہ زمرہ میں ہیں) کو 25% سرچارج کی ادائیگی کے ساتھ کلیئر کیا جا سکتا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے پیٹرولیم مصنوعات پر او ایم سیز اور ڈیلرز کے مارجن پر نظر ثانی کی سمری جمع کرادی۔ بتایا گیا کہ موجودہ مارجن دسمبر 2021 میں طے کیے گئے تھے اور پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے مہنگائی، ٹیرف کی تنخواہوں اور یوٹیلیٹی بلوں میں اضافے کی وجہ سے اپنے مارجن پر فوری نظر ثانی کے لیے حکومت سے رجوع کیا ہے۔ ای سی سی نے بحث کے بعد اس تجویز کی منظوری دی۔ جبکہ پیٹرول اور ڈیزل کیلئے ڈیلرز کے مارجن کی نظرثانی تجویز کی منظوری بھی دے دی گئی