اسلام آباد۔5اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی افواج کا انتہائی ظلم وجبر کشمیریوں کے جذبہ حریت کو نہیں توڑ سکا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموںوکشمیر کے تنازعہ کا حل ،خطے میں پائیدار امن و استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے،کشمیریوں، پاکستان اور عالمی برادری نے5 اگست کے بھارتی یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیا ہے، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لئے جوابدہ بنائے اور اس دیرینہ تنازعہ کے پرامن حل کے لئے عملی اقدامات اٹھائے۔ 5 اگست 2022 کو یوم استحصال کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے تین سال مکمل ہوئے ہیں ۔
اس موقع پر ہم کشمیریوں کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے ہر طرح کے بھارتی حربے اور انتہائی ظلم و بربریت کے سامنے کشمیریوں کی یکے بعد دیگرے تین نسلوں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں جن میں یہ کہا گیا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا حتمی فیصلہ کشمیر ی عوام کی مرضی کے مطابق آزاد،غیر جانبدارانہ اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا، بھارت غیر قانونی طور پر بھارتی زیرتسلط جموں و کشمیر میں سفاکانہ کارروائیوں ، زمینوں پر قبضے اور غیر کشمیریوں کی آبادکاری جیسے اقدامات سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اوربین الاقوامی قوانین ، بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں 5 اگست 2019 سے اب تک بھارتی ریاستی دہشت گردی میں 650 سے زائد افراد کا ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے۔ مزید برآں ، بھارت کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کے آزادی اظہار پر سخت پابندیاں، جعلی مقابلے، گھراؤ اور تلاشی کے آپریشن، حراستی تشدد اور اموات، جبری گمشدگیاں، سینئر کشمیری قیادت اور نوجوانوں کی قید کے علاوہ پیلٹ گن کے استعمال سے خاص طور پر کشمیری نوجوانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، گھروں کو تباہ کرنا ، جلانا، اجتماعی سزااور محکومی کے دیگر طریقوں پر عمل درآمد روزمرہ کا معمول ہے۔ اس سب کے باوجود ، قابض افواج کا انتہائی ظلم وجبر کشمیریوں کے جذبہ حریت کو نہیں توڑ سکا۔ کشمیریوں، پاکستان اور عالمی برادری نےبھارتی اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ 5 اگست 2019، کے بعد سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کو سلامتی کونسل میں تین بار اٹھایا جا چکا ہے۔جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ یہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے نفاذ سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے سے انکار میں، جنوبی ایشیا اور خطے کے لیے سنگین مضمرات ہیں۔ خطے کے 1.5 ارب سے زیادہ لوگ امن اور خوشحالی کی وہ سحر دیکھنے کے مستحق ہیں جسے بھارت نے یرغمال بنا رکھا ہے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کی طرح کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی منصفانہ جدوجہد میں ان کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا رہے گا، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لئے جوابدہ بنانے اور اس دیرینہ تنازعہ کے پرامن حل کے لئے عملی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کا حل ،خطے میں پائیدار امن و استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔