ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے مالیاتی ادارے حکومتی اورسماجی اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں ، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک

64

اسلام آباد۔5اگست (اے پی پی):ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان سیما کامل نے کہا ہے کہ ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ مالیاتی ادارے حکومتی اور سماجی اداروں کے ساتھ مل کرکام کریں اور اپنی ترجیحات مرتب کریں۔ مالیاتی ادارے عوام کے مالی وسائل سے کاروبار کرتے ہیں اس لئے عوام کی ایسی مشکلات میں تخفیف ان کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ اس امر کا اظہار انھوں نے جمعہ کو پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام "ماحولیاتی ، سماجی اور حکومتی طرز عمل” کے موضوع پر منعقد ہ ہائبرڈ مذاکرے کے دوران کیا ۔

سیما کامل نے کہا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے 2017ءمیں بنکوں کے لئے گرین فنانسنگ گائیڈ لائن جاری کر رکھی ہے جس پر عمل درآمد کر کے کاروباری طبقے کو سہولیات اور ماحول دوست سرگرمیوں کو تقویت مل سکتی ہے۔ ان راہنما اصولوں کا مقصد بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا اور مالیاتی شعبہ میں اس احساس کو بڑھانا ہے تا کہ ماحولیات کے حوالے سے ہماری مزید بہتر درجہ بندی ہو سکے۔

قبل ازیں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے سر براہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے تعارفی کلمات میں ماحولیاتی قوانین کو موثر بنانے اور طرز حکمرانی کا از سرنو جائزہ لیتے ہوئے اس میں برداشت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی خطرات سے تحفظ کیلئے مالیاتی اداروں سمیت ہر سطح کے کاروباری اداروں کو مل کر کام کرنا ہو گا اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت ایسے اداروں کو ساتھ لے کر چلے اور ان کی شمولیت کا طریقہ کار واضح کرے جس سے پائیدار حل ممکن ہو سکے۔

سکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان کی کمشنر سعدیہ خان نے کہا کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی قوانین و اقدامات میں سماجی اور تجارتی شعبہ میں حکومتی معاونت سمیت بتدریج کام ہو رہا ہے جب کہ پاکستان میں بھی متعدد شعبوں کی کارکردگی قابل تحسین ہے مگر مزید کام کرنے کی اشد ضروت ہے اس ضمن میں سماجی شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انھوں نے کہا کہ موسمی خطرات ، نقصانات کی تخفیف جامع اور پائیدار حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ تمام متعلقہ ذمہ داران کو مشاورتی عمل میں شامل کرکے استعدا د کار میں اضافہ کیا جائے تاکہ مقامی و بین الاقوامی فورم پر بہتر رپورٹنگ و نمائندگی ہو سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ا یس ڈی پی آئی اس حوالے سے رہنما اصول سامنے لانے پر غور کر رہا ہے تاکہ تجارتی شعبہ میں فعال اور موثر کردار ادا کر سکے۔ نیسلے پاکستان شعبہ تعلقات عامہ کے سر براہ ذیشان سہیل نے کہا کہ ہمارا ادارہ مفاد عامہ کے حوالہ سے اقدامات مقامی اور سماجی اداروں کے ساتھ مل کر کر رہا ہے تاکہ ماحولیاتی خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ نیسلے واحد کاروباری ادارہ ہے جو سماجی شعبہ کے اشتراک سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پرسبز اقدامات اٹھا رہا ہے۔ ماحولیاتی قوانین کے ماہررافع عالم نے کہا کہ پوری دنیا موسمی تغیرات کی شدت کا شکار ہے اس امر کا اظہار اقوام متحدہ بھی کر چکا ہے۔کاربن کی موجودگی ماحول میں خطرناک ہے۔ جس کے باعث درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سنٹی گریڈ کا اضافہ متوقع ہے۔انہوں نے کہا انسانی سر گرمیوں پر موسمی اثرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

معاشی اور سماجی رویوں میں تبدیلی لاتے ہوئے ماحولیاتی قوانین پرسختی سے عمل درآمدکو یقینی بنایا جا ئے انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تجارتی شعبہ کو قدرتی وسائل کے استعمال میں احتیاطی تدابیر اپنانے کا پابند کیاجائے اور مزدوروں کے تحفظ کے لئے خاطر خواہ اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔ پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ماہر ماحولیات کاشف سالک نے کہا کہ ماحولیاتی انحطاط، موسمی تغیرات انسانی صحت کے ساتھ ساتھ جانداروں پر بھی منفی اثرات نمایاں ہو رہے ہیں۔

اسی طرح زرعی پیدا وار کا شعبہ بھی منفی اثرات سے محفوظ نہیں ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ بہترین اصولوں پر عمل در آمد کیا جائے تاکہ کرہءارض پر موجود جانداروں کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے۔ نیشنل سکیورٹی ڈویژن حکومت پاکستان کے معاشی مشیرسردار فہیم نے کہا کہ تمام شعبہ جات کو حکومت پاکستان کی معاونت کے لئے رہنما اصولوں کو اپنانا ہو گا تاکہ تمام خطرات سے محفوظ رہا جاسکے۔