بلوچستان میں پورے کے پورے گاوں صفحہ ہستی سے مٹ چکے، خیموں کی زیادہ ضرورت ہے، فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کئے جا رہے ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی میڈیا نمائندوں سے گفتگو

152

سوات۔30اگست (اے پی پی):پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے زیادہ مسئلہ بلوچستان میں ہے جہاں پورے کے پورے گاوں صفحہ ہستی سے مٹ چکے،سندھ میں 4، 4 فٹ پانی کھڑا ہے، خیموں کی زیادہ ضرورت ہے، بیرون ملک سے ٹینٹس منگوانے کی کوشش کر رہے ہیں، فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کئے جا رہے ہیں، این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹر بنایا گیا ہے جہاں امداد کا ڈیٹا اکھٹا ہوگا، 2010 کے سیلاب میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی اور دوبارہ انہی جگہوں پر تعمیرات کرنے کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا،ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔

وہ منگل کو سوات دورہ کے موقع پر متاثرین اور پھنسے ہوئے لوگوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ کانجو، سوات کے موقع پر کالام سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے منتقل کئے گئے متاثرین سے ملاقات کی۔کانجو کینٹ لائے گئے متاثرین میں ٹورسٹ فیملیز بھی شامل تھیں۔آرمی چیف نے کانجو کینٹ ہیلی پیڈ پر میڈیا کے نمائندوں سے بھی مختصر گفتگو کی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیلاب کے شدید نقصانات کی اسسمنٹ ابھی ہونا ہے، سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کی اسسمنٹ کے لئے سروے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کالام میں کافی نقصان ہوا ہے، پل اور ہوٹل بہت تباہ ہوئے ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 2010 کے سیلاب میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی اور دوبارہ انہی جگہوں پر تعمیرات کرنے کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا،ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کا کھولنا ہے، امید ہے 6 سے 7 دنوں میں روڈ کو کھول دیں گے،کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں، کالام میں اب بحران کی صورتحال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لئے اپیل پر بہت اچھا رسپانس ہے، اس وقت مختلف فلاحی اداروں ،سیاسی جماعتوں اور افواج پاکستان نے اپنے ریلیف سنٹر کھولے ہوئے ہیں،این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹر بنایا گیا ہے جہاں امداد کا ڈیٹا اکھٹا ہو گا،ہیڈ کوارٹر سے وزیر منصوبہ بندی امداد ادھر بھجوائیں گے جہاں ضرورت ہو گی۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ لوگوں کا رسپانس بہت اچھا آ رہا ہے، کئی کئی ٹن راشن اکٹھا ہو رہا ہے، خیموں کا مسئلہ ہو گا، سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای، ترکی اور چین سے امدادی سامان کی پروازیں آنا شروع ہو گئی ہیں، سعودی عرب اور قطر سے بھی پروازیں آنا شروع ہو جائیں گی، دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، ان شاء اللہ آئندہ بھی نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں خصوصا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا رسپانس بہت اچھا ہے، ہمیں متاثرین کو گھر بنا کر دینے پڑیں گے، ہم ان شاء اللہ متاثرین کو پری فیب گھر بنا کر دیں گے، یہاں پر اتنا مسئلہ نہیں۔