اسلام آباد۔5ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات ڈاکٹرمفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ حالیہ سیلاب کے تناظرمیں جی ڈی پی نموکی شرح 3.5 فیصدرہنے کاامکان ہے، سیلاب کے تناظرمیں امداد وبحالی کے کاموں کیلئے حکومت بجٹ ترجیحات کا ازسرنوتعین کرے گی، وسائل کے اندررہتے ہوئے رہناسیکھنا ہوگا، پائیداراقتصادی نموکیلئے بوم اینڈ بسٹ سائیکل سے نکلنا ضروری ہے۔
پیر کوغیرملکی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ کہ پاکستان میں حالیہ بارشوں اورسیلاب سے بہت زیادہ نقصان ہواہے، آبادی کے لحاظ سے ملک کا دوسرا بڑاصوبہ ایک جھیل کی صورت اختیارکرچکاہے، سندھ میں کپاس کی فصل مکمل تباہ ہوچکی ہے،گنے کی 25 فیصد فصل کونقصان ہواہے، 10 لاکھ سے زیادہ مویشی ہلاک ہوچکے ہیں، 10 لاکھ سے سے زیادہ گھرتباہ ہوچکے ہیں۔
سی این بی سی سے گفتگو میں وزیرخزانہ نے کہاکہ ہمارا اندازہ ہے کہ سیلاب سے 40 ملین لوگ متاثرہوئے ہیں،جوتباہی ہوئی ہے اس اس کاتصورناممکن ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ 99 فیصدمتاثرہ علاقوں کوبجلی کی فراہمی بحال ہوگئی ہے، ٹیلی مواصلات خدمات کی بحالی ہوگئی ہے، متاثرہ علاقوں میں موبائل فونز کام کررہے ہیں، حکومت نے ان گھرانوں کو، جن کی سربراہی خواتین کررہی ہیں، کو25 ہزارروپے نقدامدادکی معاونت کی فراہمی کاسلسلہ شروع کردیاہے ، 4.6 ملین گھرانوں کویہ امدادفراہم کی جارہی ہے، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہے، اشیائے خوراک کی قیمتوں میں کمی کیلئے حکومت نے ان اشیاپرٹیکسوں کی چھوٹ اوررعایتیں دی ہیں، وفاق کی جانب سے صوبوں کوخیمے،کمبل، موبائل ہسپتال اوردیگرامدادی سامان دیا گیاہے، صوبے بھی اپناکرداراداکررہے ہیں تاہم جوتباہی ہوئی ہے وہ ہماری استعدادسے باہرہے، ایسے حالات میں حکومت جتناکرسکتی ہے وہ کرے گی۔
ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ سیلاب سے 10 ارب ڈالرکے نقصان کا اندیشہ ہے، وزیراعلی سندھ نے بھی کہاہے کہ مٹی سے بنے لاکھوں گھرتباہ ہوچکے ہیں، پاکستان نے اقوام متحدہ کے تعاون سے فلیش اپیل کی ہے اورعالمی ادارہ نے ابتدائی طورپر160 ملین ڈالرکا وعدہ کیاہے، عالمی بینک نے پاکستان کیلئے جاری کردہ 350 ملین ڈالر مالیت کے قرضوں کو فوری ریلیف کے اقدامات کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دی ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 25 ملین ڈالر ، یوایس ایڈنے 30 ملین ڈالر، یورپی یونین ، برطانیہ اورآسٹریلیا نے بھی معاونت کے اعلانات کئے ہیں، اقوام متحدہ کی اپیل پر عالمی برادری کے رکن ممالک نے امدادکے اعلانات کئے ہیں تاہم یہ ناکافی ہے، سیلاب کے تناظرمیں امداد وبحالی کے کاموں کیلئے حکومت بجٹ ترجیحات کا ازسرنوتعین کرے گی۔
بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیرخزانہ نے کہاکہ ہمیں اپنے وسائل کے اندررہتے ہوئے رہناسیکھنا ہوگا، پائیداراقتصادی نموکیلئے بوم اینڈ بسٹ سائیکل سے نکلنا ضروری ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ درآمدات ملک میں آنے والے ڈالروں کے برابرہونی چاہیے، اس کا مطلب ہے کہ پرتعیش اشیا کی درآمدات پرپابندی کاعرصہ طویل ہوسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ سیلاب کے تناظرمیں جی ڈی پی نموکی شرح 3.5 فیصدرہنے کاامکان ہے، اس سے قبل رواں سال کیلئے جی ڈی پی نموکی شرح 5 فیصدکرنے کاہدف مقررکیاگیاتھا۔
اسی طرح مہنگائی کو15 فیصدکی اوسط پرلایا جائیگا۔ حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے،سیلاب سے کپاس کی فصل کوپہنچنے والے نقصان کے تناظرمیں حکومت ٹیکسٹائل کے شعبہ کیلئے کپاس کی درآمدکی اجازت دے گی۔ پاکستان اس وقت افغانستان ،ایران اورترکی سے ٹماٹر اور پیاز خرید رہا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ اگر ہمارے پاس محدودڈالرہوں گے تب ہم اپنے لوگوں کیلئے گندم اورخوراک ہی درآمد کریں گے۔