فیڈرل بورڈآف ریونیو نے کرنسی ڈیکلریشن کے تقاضوں سے متعلق خبر کو گمراہ کن قرار دے دیا

116
چیئرمین ایف بی آر

اسلام آباد۔11ستمبر (اے پی پی):فیڈرل بورڈآف ریونیو (ایف بی آر) نے کرنسی ڈیکلریشن کے تقاضوں سے متعلق خبر کو گمراہ کن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ پریس کے بعض حصوں میں یہ گمراہ کن تاثر پیدا کیا گیا ہے کہ حال ہی میں پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلریشن کی شرائط عائد کی گئی ہیں جو کہ حقائق کے منافی ہے۔اتوار کو ایف بی آر کی جانب سے جاری وضاحت کے مطابق پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے لازمی شرط اور کرنسی لانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 10 سال پہلے16 جون2012 کو یہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جو کہ یکم جولائی 2012 سے نافذ العمل ہے۔

اس کے بعد سونے کے زیورات، قیمتی پتھروں اور دیگر ممنوعہ/محدود اشیا کو شامل کرنے اور اس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے پاکستان کسٹمز نے جامع ”مسافروں کے لیے کسٹمز ڈیکلریشن فارم” بھی متعارف کرایا ۔ یہ قواعد آنے اور جانے والے مسافروں کے لیے ہیں۔ڈیکلریشن کے لئے یہ تقاضے بین الاقوامی معیارات کے مطابق اور دنیا کے بیشتر ممالک کی طرف سے اختیار کیے گئے بہترین طریقوں کے مطابق ہیں۔ مسافر کسٹم کائونٹر پر فوری طور پر یا کسٹم سسٹم میں الیکٹرانک طور پر ڈیکلریشن دے سکتے ہیں ۔

ترجمان کے مطابق بین الاقوامی مسافروں میں آگاہی بڑھانے کے لیے پاکستان کسٹمز سول ایوی ایشن اتھارٹی، ایئر لائنز اور امیگریشن اتھارٹیز کے ساتھ تعاون کر رہا ہے تاکہ روانگی اور آنے والے دونوں مسافروں کے لیے اپنی رسائی کو بہتر بنایا جا سکے۔ ایف بی آر نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ تمام بین الاقوامی مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلریشن رجیم ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے نافذ ہے،نہ کہ یہ حال ہی میں ایف اے ٹی ایف کے جائزے کی کسی بھی حالیہ ضروریات کی وجہ سے متعارف کرایا گیا ۔