اسلام آباد۔12ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ کوٹری بیراج پر دریائے سندھ میں 6 لاکھ کیوسک سے زائد سیلابی پانی کے بہاؤ کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے آس پاس کے علاقوں کو شدید خطرہ ہے، بارشوں کا یہ سلسلہ ستمبر کے آخر تک
جاری رہنے کہ پیش گوئی ہے جو متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ پیر کو وزارت ماحولیاتی تبدیلی سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب اپنے ساتھ ڈینگی اور ہیضہ جیسی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں لے کر آیا ہے، کراچی میں ڈینگی کی وبا پھیل رہی ہے کیونکہ روزانہ سینکڑوں مریض سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں رپورٹ کر رہے ہیں، اس سال ڈینگی کے کیسز پچھلے سال کی نسبت 50 فیصد زیادہ ہیں۔
ملک بھر میں کیمپوں میں 584,246 متاثرہ افراد رپورٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق پانی صاف ہونے میں 3 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں، منچھر جھیل ستمبر کے اوائل سے بہہ رہی ہے جس کی وجہ سے کئی سو دیہات زیر آب آگئے ہیں اور سیلاب کے راستے میں واقع ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور انہیں نقل مکانی کے لئے کہا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ملک کے 81 آفت زدہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ادویات اور ادویات کی فراہمی کے لئے اپنی کوششیں تیز کر رہے ہیں،سیلاب کے باعث خوراک کی عدم تحفظ اور دستیابی کی فراہمی بہت بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں چاول اور مکئی کے ساتھ پیاز کی 70 فیصد فصل مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے، اقوام متحدہ کے مطابق، تقریباً 20 لاکھ ایکڑ فصلوں اور باغات کو نقصان پہنچا ہے، اس وقت این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے خوراک، خیموں اور ادویات کی صورت میں فوری ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے لیکن ہمیں زمینی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مزید وسائل کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد 1422 تک پہنچ گئی ہے، سندھ میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ 594 اموات ہوئیں اور کیمپوں میں آبادی کی ایک بڑی تعداد ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصانات پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے مجموعی طور پر زرعی نقصان اٹھایا ہے، انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے جس میں 6579 کلومیٹر سڑکیں، 246 پل اور ریلوے انفراسٹرکچر شامل ہیں،
سندھ میں 485,922 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں، کسی بھی صوبے میں سب سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا، نقصان کا اصل پیمانہ واضح ہونے پر تخمینوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کوٹری بیراج میں سیلاب کا خطرہ تاحال برقرار ہے، بارشوں کی پیشگوئیوں نے سندھ میں مون سون ستمبر تک جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے، یہ موجودہ بحرانی صورتحال ایک بہت بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔