فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی آن سائٹ ٹیم کی رپورٹ پر اکتوبر میں پیرس میں ہونے والے اجلاسوں میں تبادلہ خیال کیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ

108

اسلام آباد۔14ستمبر (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کی آن سائٹ ٹیم کی رپورٹ پر ایف اے ٹی ایف کے آئی سی آر جی (انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ) اور پیرس میں اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں ہونے والے اجلاسوں میں تبادلہ خیال کیا جائے گا، پاکستان جانچ کے جاری عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کا منتظر ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے بدھ کو جاری بیان میں ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ پاکستان کی موجودہ بات چیت اور سی ایف ٹی/ اے ایم ایل ڈومین میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سال جون میں ایف اے ٹی ایف پلینری کے آن سائٹ وزٹ کی اجازت کے بعد ایف اے ٹی ایف کی ایک تکنیکی ٹیم نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی۔

ترجمان نے کہا کہ ہمارے نقطہ نظر سے یہ ایک بہتراور کامیاب دورہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے کا محور پاکستان کے اعلیٰ سطحی عزم اور ہماری انسداد منی لانڈرنگ/دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے کے نظام میں اصلاحات کی پائیداری کی توثیق کرنا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ٹیم کے ساتھ ملاقاتیں تعمیری اور مثبت ماحول میں ہوئیں۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ چار سال میں سخت اور مسلسل کوششوں کے نتیجے میں پاکستان نے نہ صرف ایف اے ٹی ایف کے معیارات کے ساتھ اعلیٰ درجے کی تکنیکی تعمیل حاصل کی ہے بلکہ ایف اے ٹی ایف کے دو جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے ذریعے اعلیٰ سطح کی تاثیر کو بھی یقینی بنایا ہے اور وہ اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے معیارات کے ساتھ تکنیکی تعمیل کے حوالے سے پاکستان کو اب ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 38 سفارشات میں کمپلینٹ/ بڑے پیمانے پر تعمیل کرنے والا درجہ دیا گیا ہے، جو ہمیں دنیا کے اعلیٰ تعمیل کرنے والے ممالک میں شامل کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے اس سال جون میں دونوں ایکشن پلانز کی تکمیل درحقیقت ایف اے ٹی ایف کی طرف سے ایف اے ٹی ایف معیارات پر اعلیٰ سطح کی تاثیر حاصل کرنے کا اعتراف ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے گزشتہ چار سال میں انسداد منی لانڈرنگ/دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کے فوری نتائج میں اضافہ ہوا ہے جس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرات کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔