پی ٹی آئی سپریم کورٹ کی تعین کردہ جگہوں پراحتجاج ریکارڈ کروانا چاہتی ہےتوحکومت تعاون کرے گی،رانا ثنااللہ کی پریس کانفرنس

113

لاہور۔24ستمبر (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدرووفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کہاہے کہ اگر پی ٹی آئی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے تعین کردہ جگہوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتی ہے تو حکومت مکمل تعاون کرے گی لیکن اگر اس نے مسلح جتھوں کی صورت میں ریڈزون اور ریاست پر چڑھائی کرنے کی کوشش کی تو وفاقی حکومت اسے ہر صورت روکے گی،آرمی چیف کی تعنیاتی آئین و قانون کے مطابق ہوگی،پنجاب میں تبدیلی لانا کوئی مشکل نہیں، پرویز الہی جس نمبر کے ساتھ وزیر اعلی بنے، وہ دو تین ووٹ ادھر ادھر ہونے سے تبدیلی آ سکتی ہے، پی ٹی آئی کے پندرہ لوگ رابطے میں ہیں، پنجاب میں گورنر راج کا فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے، عمران خان ملک کو ناکام کرنیکی کوششوں میں لگا ہوا ہے، شوکت ترین کا بطور پاکستانی کردار انتہائی شرمناک ہے، عمران خان نے اس پر ایک لفظ تک نہیں بولا، پنجاب حکومت کا جو رویہ ہے ،اس میں آئینی و سیاسی تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے، اسحاق ڈار آئندہ ہفتے پاکستان آ رہے ہیں اور معاشی ٹیم کو لیڈ کریں گے ،نوازشریف کی ہدایت پر پارٹی کی تنظیم سازی کا عمل جاری ہے، پارٹی نے نوازشریف کو درخواست کی کہ آئندہ انتخابات میں پارٹی کو لیڈ کریں۔

وہ ہفتہ کے روز180ماڈل ٹائون لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔عظمی بخاری،خلیل طاہر سندھو اور دیگر پارٹی رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ آج ن لیگ پنجاب کا تنظیمی اجلاس ہوگا ،بعد ا زاں صوبائی حلقہ کی سطح تک تنظیم کو مکمل کرکے ڈویژنل کنونشن منعقد کیے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پارٹی کو یونین کونسل تک مکمل کریں گے ،چار ہزار یونین کونسل کی تنظیم مکمل ہو چکی ہے ،مریم نواز اور حمزہ شہباز پنجاب کے تمام اضلاع کے دورے کریں گے جس سے 2023 میں پارٹی کو بہتر فیصلے کیلئے مواد میسر ہوگا، پندرہ اکتوبر سے تنظیم سازی کو شروع کرکے دسمبر تک مکمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں مہنگائی کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا جو ہمارا دعوی تھا ‘جیسے ہی آئی ایم ایف کا معاہد ہوجائے گا تو فوری طورپر ریلیف دیں گے،لیکن آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر عمران خان ملک دشمن پالیسی رہی،عمران خان نے جاتے جاتے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی جس سے وہ ناراض ہوگئے،اگر معاہدہ نہ ہوتا یا مشکل فیصلے نہ کرتے خود سیاست بچاتے تو ملک کوناقابل تلافی نقصان ہوتا اور ملک ڈیفالٹ کر جاتا لیکن مشکل فیصلوں سے مہنگائی ہوئی اورہمارا سیاسی نقصان ہوا ۔انہوں نے کہا کہ آپ نے فرح گوگی، قادر ٹرسٹ اورپچاس ارب روپے یو کے سے آئے کیا اس معرکہ سے پی ٹی آئی پاپولر ہوئی؟ ۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ سیلاب کی جو آفت آئی، اس نے ہماری مشکلات میں مزید اضافہ کیا جس پر شہبازشریف نے دنیا سے ڈائیلاگ کیا،سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں جو کسی صوبے کی غلطی نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت قابل مذمت کردار پی ٹی آئی اور اس کی ٹیم کا ہے جس کے سربراہ پاگل خان ہیں،شوکت ترین جو حرکت کرتا پکڑا گیا، پاکستانی ہوتے ایسی شرمناک حرکت کی،عمران خان نے شوکت ترین کے آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہونے پر نوٹس ہی نہیں لیا،انہوں نے کہا کہ پچیس مئی کو اگر عمران خان کی تیاری نہیں تھی تو کیسے کہا کہ بیس لاکھ آدمی لے آئوں گا،ان کے جلسے بھرنے کے گرکا پتہ ہے لیکن بتائوں گا تو گلہ کریں گے۔عمران خان بتائے کہ کس جگہ پر احتجاج کرنا ہے تو ہر سہولت ،سکیورٹی اور کھانا پینا بھی دیں گے ،اگر ریڈ زون کی طرف آئے تو جتھوں کو روکیں گے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ جس نمبر سے پرویز الہی وزیراعلی بنے تو دو یا تین ووٹ سے تبدیلی آسکتی ہے، پنجاب میں تبدیلی کوئی مسئلہ نہیں جو ان کا رویہ ہے تبدیلی کو لایا جانا ضروری ہے جو ووٹ و آئینی طریقے سے لایاجاسکتاہے،اگر کوئی یونٹ فیڈریشن کو چیلنج کرے تو آئین میں بے شمار طریقے ہیں،سپریم کورٹ ریویو فیصلہ ہونا چاہئے کہ ووٹ تو ڈال سکتے ہیں لیکن گنا نہیں جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گورنر راج کا فیصلہ کابینہ یا پارلیمنٹ نے کرنا ہے اگر پنجاب یا کے پی کے نفری نہیں دیتے تو رینجرز، ایف سی اور اسلام آباد پولیس کی صورت میں دس ہزار اور سندھ سے سکیورٹی ہمارے پاس ہوگی جبکہ پنجاب کو بھی سکیورٹی کیلئے لکھا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کر لی جو لوگ عمران خان کے ساتھ آئیں گے جنہیں بہلایا یا گمراہ کیا تو کوشش ہوگی جتنی طاقت کااستعمال کرنا پڑے تو کریں گے لیکن نقصان کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار اس ہفتہ میں واپس آ رہے ہیں جواقتصادی معاملات پر وزیراعظم کی مدد کریں گے جبکہ نوازشریف قائد ہیں وہ خود چاہیں گے تو آ سکتے ہیں لیکن پارٹی نے کہا کہ تنظیمی پروگرام ان کی گائیڈ لائن پر کررہے ہیں اور وہ2023جو کہ الیکشن کا سال ہے میں خود الیکشن کی کمپین کرینگے۔