لاہور۔28ستمبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان کو اسمبلی میں واپسی پر خوش آمدید کہوں گا،ملکی مسائل کا حل سر جوڑ کر نکالنا ہو گا،انتخابات آئین و قانون کے مطابق ہوں گے، کسی کی مرضی کے مطابق الیکشن نہیں کروائے جا سکتے، ہم ہمیشہ اس کوشش میں رہے ہیں کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اصغر بھٹی کے ڈیرے پر پیپلز پارٹی کے دفتر کے افتتاح کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب اور میڈیا کے مختلف سوالوں کے جواب میں کیا۔اس موقع پر انفارمیشن سیکرٹری وسطی پنجاب شہزاد سعید چیمہ ،پیپلز پارٹی لاہور کے صدر اسلم گل،فائزہ ملک،آصف رضا،ملک جمشید،صابر بھلہ اور میاں نعمان بھی موجود تھے۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ لیکس آ رہی ہیں ،سب کو غیر ذمہ دارانہ بیان سے بچنا چاہئیے، ملک کو محبتوں کی ضرورت ہے، اس صورتحال سے لوگوں کو باہر نکالنا ہے،مثبت رویوں سے آگے بڑھنا ہوگا۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ تمام طبقات اس وقت سیاست چھوڑ کر پاکستان کو بحران سے نکالنے کا سوچیں، تمام سیاستدانوں کو ملک میں ہیجانی صورتحال والے کام نہیں کرنے چاہیں، جو ذمہ دارانہ بیانات دیں عوام انہی کا ساتھ دیں گے، میں کسی پر بھی آرٹیکل چھ لگانے کے حق میں نہیں اور نہ ہی ایسی باتیں کروں گا،عمران خان اس لئے اقتدار سے الگ ہوئے کہ ان کے اتحادیوں نے ساتھ چھوڑ دیا ۔
انہوں نے کہاکہ ڈیمز بالکل بننے چاہیں ،کالا باغ ڈیم, بھاشاڈیم بننے چاہیں مگر اس پرتمام صوبوں کا اتفاق رائے ہونا چاہئیے ،ہمیں سیاستدان کو گندہ کرنے والے مفروضوں سے باہر نکلنا ہوگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ کہ پی ٹی آئی استعفوں کے رولز ہیں، جو استعفے دئیے اسے سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا ہے،دستخط درست نہیں تھے تو ایک شخص ہائی کورٹ چلا گیا کہ صرف شوشا کیلئے استعفے دیئے، اگر ممبر سپیکر کے سامنے استعفی لکھتا ہے تو سپیکر دبائو کے تحت استعفی قبول نہیں کرتا، مہنگائی پی ٹی آئی کا کیا دھرا ہے۔
انہوں نے کہاکہ روپے کی کمزوری پی ٹی آئی پالیسیاں ہیں صرف سوشل میڈیا پر باتیں کی گئیں، اسحاق ڈار منجھے سیاستدان ہیں ،پہلے بھی وزیر خزانہ رہے اور اچھی کارکردگی رہی،وہ خزانے کے ماہر انسان ہیں ۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ وزیر اعظم کااختیار ہے جسے چاہے وزیر خزانہ لے سکتے ہیں، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری صحت مند ہوتے ہی سیاست میں دوبارہ آ جائیں گے،وہ سیاست کی باریکیوں پر نظر رکھتے ہیں جبکہ عمران خان تضاد کا شکار ہے ۔