کراچی۔30ستمبر (اے پی پی):وزیر اعظم کی قائم کردہ ریلیف کمیٹی کا وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد کیا گیا۔اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت، صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ، سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگرنے شرکت کی۔ اجلاس میں فلاحی اداروں کے سربراہان ظفر عباس، صارم برنی اور دیگر بھی شریک ہوئے۔
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل خورشید احمد شاہ نے ہدایت کی کہ شہروں سے پانی کے نکاس کے لئے بڑے ڈی واٹرنگ پمپ لگائے جائیں اورسیلاب متاثرہ علاقوں میں عوام کو گیسٹرو اور ملیریا سے محفوظ رکھنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اداروں کو پیش آنے والے مسائل کو حل کریں گے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ آبادیوں سے پانی نکالنے کا کام تیزی سے کیا جا رہا ہے،یہ غلط تاثر ہے کہ زمینوں کو بچانے کے لئے کٹ لگائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کا اپنا گائوں بھی سیلاب سے متاثر ہوا ہے، محکمہ آبپاشی کو پانی کے نکاس کی ذمہ داری سونپی دی گئی ہے جبکہ شہری آبادیوں سے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور محکمہ بلدیات پانی کے نکاس کا کام کر رہے ہیں۔ صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے مل کر کام کررہے ہیں،جو بھی امدادی سامان ہاکستان کو مل رہا ہے وہ این ڈی ایم اے اور وفاق کے حوالے کیا جاتا ہے،اس میں صوبائی نمائندگی بھی موجود ہوتی ہے اور ضرورت کے تحت متاثرہ علاقوں کو سامان مہیا کیا جاتا ہے۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے متعلق آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ منچھر سے پانی کا دبا ئوکم ہوکر اب 117 فٹ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نقصان کا جائزہ لینے کے لئے سروے شروع کیا جا رہا ہے،سیلاب سے 757افراد جاں بحق جبکہ 8422 زخمی ہوئے ہیں۔ چیف سیکریٹری سندھ نے کہا ک اب تک 210 جاں بحق افراد کے ورثا کو حکومت کی اعلان کردہ رقم دی گئی ہے،سیلاب سے 432852 مویشی بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے بتایا کہ 2743ریلیف کیمپ میں 366682 لوگ رہائش پذیر ہیں۔ محکمہ صحت نے نمائندے نے بتایا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں 398 میڈیکل کیمپ میں 599 ڈاکٹر اور 1054 پیرامیڈیکس کام کر رہے ہیں،جولائی سے اب تک سیلاب متاثرہ علاقوں میں 33 لاکھ 85ہزار افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔اجلاس میں سیلاب متاثرین کی مدد کرنے والے فلاحی اداروں کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا۔