چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی الیکشن کمیشن کا اجلاس، 9 نومبر کو تمام فریقین کی سماعت کا فیصلہ

115

اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے 9 نومبر کو تمام فریقین کی سماعت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی، ایم کیو ایم پاکستان،ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سے بھی موقف لیا جائے گا۔جمعرات کو کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکرٹری الیکشن کمیشن اور سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے شرکت کی۔

اجلاس میں الیکشن کمیشن کو کراچی میں بلدیاتی انتخابا ت کےانعقاد کے حوالے سے صوبائی حکومت کی رپورٹ سے آگاہ کیا گیاکہ صوبائی حکومت سندھ نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے پولیس کی نفری ناکافی ہے اور سندھ کے دوسرے اضلاع سے طلب کرناممکن نہیں ہے مزید پولیس اہلکار وزارت داخلہ کی درخواست پر اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ کووڈ ویکسی نیشن اور انٹرنیشنل دفاعی نمائش و سیمینا ر میں ان کی تعیناتی بھی ضروری ہے ۔ لہذا کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا پُرامن انعقاد ناممکن ہے۔ ڈائریکٹر جنر ل ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن نے ایک چٹھی وزارت دفاع کو لکھی ہے کہ انٹرنیشنل دفاعی نمائش و سیمینار 15 سے 18 نومبر 2022 کے درمیان کراچی ایکسپوسنٹر میں منعقد ہو رہا ہے جس کی کاپی الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجی گئی ہے۔ڈائریکٹر جنرل نے وزارت دفاع کو مطلع کیا ہے کہ دونوں تقریبات یعنی دفاعی نمائش و سیمینار اور کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو ایک ساتھ سکیورٹی مہیا کرنا قانون نافذ کرنے والےاداروں کےلئے مشکل ہوگا۔

اس لئے الیکشن کمیشن کو اس کے تمام پہلوؤں سے بھی آگاہ کیا جائے تاکہ انکو انتخابا ت کی تاریخ کافیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کی طرف سے فوری انتخابات کے انعقاد کی چٹھی پر بھی غور کیا اور فیصلہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ انتخابات کا کیس الیکشن کمیشن میں سماعت کے لئے مورخہ 9 نومبر 2022 کو مقرر کیا جائے جس میں سیکرٹری داخلہ ، چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کئے جائیں۔

اجلاس میں جماعت اسلامی پاکستان،پاکستان تحریک انصاف ، پیپلزپارٹی اور ایم کیوا یم پاکستان کو بھی مدعو کیا جائے گاتاکہ وہ اگر اپنا موقف پیش کرنا چاہیں تو پیش کریں تاکہ کراچی کے تمام اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا فیصلہ تمام فریقین کو سننے کے بعد کیا جا سکے۔