اسلام آباد۔13نومبر (اے پی پی):پاکستان میں برازیل کے سفیر اولینتھو ویرا نے کہا ہے کہ برازیل اور پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے تعاون کر رہے ہیں۔ اے پی پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکسٹائل اور میٹ پروسیسنگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری، مشترکہ منصوبوں یا شراکت داری کے امکانات کو مزید احسن طریقے سے جائزہ لینے اور دونوں ممالک کے درمیان کاروبار کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ برازیل اور پاکستان ایک جیسی آبادی کے حامل علاقائی ممالک ہیں، بین الاقوامی ایجنڈے کے بہت سے معاملات میں مشترکہ پوزیشن اور غربت اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جیسے چیلنجز قدرےمشترک ہیں، جس سے دونوں ممالک مشترکہ طور پر نبرد آزما ہیں۔
انہوں نے ان عناصر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 74 سالہ دوستانہ اور با مقصد سفارتی تعلقات ہیں جن کی بنیاد پردو طرفہ تعلقات گہرے دوستی کے رشتوں پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برازیل جنوبی امریکہ کا پہلا ملک تھا جس نے1948 میں پاکستان کو تسلیم کیا اور70 سال قبل پاکستان کے سابق دارالحکومت کراچی میں سفارت خانہ قائم کیا۔ اس وقت سے متعلقہ حکومتوں اور سول گروپوں کے درمیان تعلقات میں شدت آئی ہے اوروقت کے ساتھ اس میں اضافہ ہوا ہے۔
برازیل کے سفیر نے کہا کہ خاصی صلاحیت موجود ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان استفادہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ دفاع کے شعبے میں برازیل اور پاکستان کے درمیان تعاون سب سے امید افزا شعبوں میں سے ایک رہا ہے جس میں اعلی سطح کے دوروں اور فوجی تربیت کے کورسز کے لیے وفود کے مسلسل تبادلے ہوتے ہیں۔
برازیل اور پاکستان کے درمیان تجارت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ 2018 سے بہتری کی جانب گامزن ہیں ۔ 2020 میں تجارتی حجم ایک ارب امریکی ڈالر تک پہنچنے کے بعد ہمارے (برازیلی) اعدادوشمار کے مطابق2021 کے آخر میں دو طرفہ تجارت 1.3 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 24.9 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی برازیل کے لیے40 صف اول کی برآمدی منڈیوں میں سے ایک اور برازیل کے سویابین کی صف اول کی6 مارکیٹوں میں سے ایک ہے جو کوالٹی اور اعلی معیار کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کپاس برازیل کی پاکستان کو دوسری اہم برآمد ہے جو ٹیکسٹائل کی صنعت میں استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی پی)کے مطابق 2020 میں برازیل پاکستانی برآمدات میں استعمال ہونے والے خام مال کا تیسرا سب سے بڑا فراہم کنندہ تھا، جس نے ایک ویلیو چین بنایا اور دونوں ممالک کو منسلک کر دیا۔ اولینتھو ویرا کا کہنا تھا کہ ان حوصلہ افزا بہتری کے باوجود بھی پاکستان اور برازیل کے دوطرفہ تعلقات کے کئی پریشان کن پہلوئوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
سب سے پہلے اس کا برازیل کی طرف ڈالر کا ایک اہم عدم توازن ہے (جو پاکستان سے 100 ملین امریکی ڈالر سے کم درآمد کرتا ہے) دوسرا یہ بڑی حد تک دو مذکورہ کپاس اور سویابین کی مصنوعات پر مرکوز ہے، جو پاکستان کو برازیل کی برآمدات میں80 فیصد سے زیادہ پر مشتمل ہیں۔ تیسرا اور سب سے اہم پہلو اس وقت صلاحیت سے بہت کم تجارتی کارکردگی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی اور دونوں ملکوں کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مواقع پیدا کرنے کے لیے دوریوں کو کم کرنا متعلقہ حکومتوں اور کاروباری گروپوں کے لیے ایک چیلنج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برازیلین ایگریکلچرل ریسرچ کارپوریشن (ایمبراپا)کی جانب سے سخت ماحول کے لئے سازگار نئی اور زیادہ لچکدار فصلوں کی کاشت کے لئے بنائی گئی جدید ٹیکنالوجی کی بدولت برازیل اناج کی منڈی کا 19 فیصد حصہ لینے میں کامیاب رہا۔ یہ ٹیکنالوجی اپنی مرضی سے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ شیئر کی جاتی ہے جن کا برازیل کے ساتھ تکنیکی تعاون کا معاہدہ ہے، جو زراعت کو آگے بڑھانے اور خوراک کی کمی کو پورا کرنے میں مددگارہے۔
فی الحال برازیل کی یونیورسٹیاں اور پاکستانی گنے کے کاشتکار مل کر ایک ایسی قسم تیار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جو پاکستان کی آب و ہوا کے لیے مثالی ہو۔انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے رابطوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کے شعبے میں تعاون کے بارے ایک سوال کے جواب میں برازیلین سفیر نے کہاکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ایک عام طور پر نظرانداز پہلو ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آبادی جتنی زیادہ رابطے میں آتی ہے اور ایک دوسرے کو جانتی ہے، تجارت اور تعاون کے اتنے ہی زیادہ مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بہت سے پاکستانی طلبا برازیل میں اپنے ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کے کورسز کر رہے ہیں اور یہ کہ سفارت خانہ ایک باوقار پاکستانی یونیورسٹی میں برازیلین ڈائریکٹوریٹ کے قیام پر بھی غور کر رہا ہے تاکہ پاکستانی طلبا برازیل کی ثقافت کے بارے میں جان سکیں اور برازیل میں پوسٹ گریجویٹ کورسز کے لیے آسانی سے درخواست دینے کے لیے اپنی پرتگالی مہارتوں کو بہتر کر سکیں۔
سفیر نے کہا کہ وہ مزید پاکستانیوں کو برازیل کا سفر کرتے دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے برعکس پاکستان ایک دلچسپ مقام ہے اور سیاحوں اور مہم جوئی کے لیے بہترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ سب کچھ ہمارے تعاون کو مضبوط بنانے اور بڑھانے میں مدد گار ثابت ہو گا۔