سابق حکومت کے الزامات کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد خراب ہوا، احسن اقبال کا ینگ ڈویلپمنٹ فیلوشپ پروگرام کے شرکا سے خطاب

82
احسن اقبال
جامع ترقی کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیز کا تسلسل ناگزیر ہے ، وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کا وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی کارکردگی رپورٹ کے اجراکی تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔22نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاسی اور معاشی استحکام کیلئے ترقی لازمی ہے، نوجوان ملک کا مستقبل ہیں انہیں تعمیری سانچے میں ڈھالنے کی ضرورت ہے، سابق حکومت کے الزامات کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتمادخراب ہوا مگر اتحادی حکومت نے اس اعتماد کو بحال کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ینگ ڈویلپمنٹ فیلوشپ پروگرام کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ اس پروگرام کا اجرا دوبارہ ہو رہا ہے اس کا مقصد پاکستان کے نوجوانوں کو پبلک سیکٹر کا تجربہ دینا ہے، نوجوان اس ملک کا مستقبل ہیں، انہیں تعمیری سانچے میں ڈھالنے کی ضرورت ہے،نوجوانوں کو مستقبل کی ذمہ داریوں کے حوالے سے مہارتوں سے لیس کرنے کی اشد ضرورت ہے جو اس ملک کو اس مقام پر پہنچا سکیں جس کا وہ حق دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کا مطالبہ کیا تھا تو اس وقت ہمارے بزرگوں کا خواب تھا کہ ہم ایک کامیاب ریاست اپنی سوچ کے مطابق قائم کریں گے، نوجوان نسل کو امن و استحکام کا ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں بہترین پالیسیاں بنائی گئیں مگر ان کو استحکام کے ساتھ چلنے نہ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے پہلی دفعہ ہماری حکومت نے وژن 2010 ء دیا پھر 2013ء میں وژن 2025 ء بنایا، 16،16 گھنٹے بجلی نہیں تھی، 2013 ء میں ملک میں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا مگر ہم نے ہر چیلنج کو شکست دی، پرائس کوپر نے 2017 ء میں تمام ملکوں کی لسٹ میں پاکستان کو پہلی 10 معیشتوں میں شامل کیا گیا، گزشتہ حکومت نے ہمارے تمام منصوبوں کو نہ صرف بند کیا بلکہ الزامات کی بوچھاڑ بھی کر دی اور ہماری معیشت کو پیچھے کی جانب دھکیل دیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوانوں کے سامنے چیلنج ہے کہ انہیں کس طرح اگلے 25 سال ملک کو کس راستے پر چلانا ہے، کسی بھی ملک کی ترقی میں یگانگت، رواداری اور برداشت کی ضرورت ہوتی ہے، ایک ملک جس کے پاس ایٹمی طاقت ہو وہ کھبی غلام ملک نہیں ہو سکتا، ایسا کہنا نوجوانوں کے لئے اقبال کی تصور یقین سے انحراف کرنا ہے، نوجوانوں کو تربیت دینے کی ضرورت ہے، اسی طرح وہ اس ملک کی تاریخ کو بدل سکتے ہیں، یہ تمام نوجوان اپنے میریٹ کی بنیاد پر اس جگہ پر موجود ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد نوجوانوں کو وزارت منصوبہ بندی کے کام کی آگاہی بالخصوص پبلک پالیسی معاملات کی آگاہی اور ان کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام نوجوانوں کو پبلک سیکٹر کو قریب سے دیکھنے اور اس کا مشاہدہ کرنے کا ایک بہترین نمونہ ہے جس سے وہ بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پچھلی حکومت نے اس پروجیکٹ کو بند کر دیا تھا جس کے نتیجہ میں ملک کے نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہوا لیکن آج انہیں خوشی ہے کہ اب یہ پروگرام دوبارہ شروع ہو گیا ہے تاکہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔

وفاقی وزیر نے نوجوانوں کو ہدایت کی کہ ان کا مستبقل روشن ہے اور آئندہ انہوں نے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے میں اہم کردار ادا کرنا ہے، لہٰذا ان کے لئے اس میں سیکھنے کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ وفاقی وزیر نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ذہن میں ایک واضح مقصد طے کریں کہ جب وہ انٹرن شپ پروگرام ختم کریں گے تو کیا خاص بات ہوگی جس کا وہ کریڈٹ لے سکیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے 2018ء میں ہم سونامی کا شکار ہو گئے اور پاکستان کی پالیسی ڈائریکشن کو بدل دیا گیا، کیا سیاسی تبدیلی کا یہ مقصد ہونا چاہئے کہ ملک و قوم کے مفاد کے سفر کو ترک کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کے الزامات کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد خراب ہوا، میں اس بارے میں فکر مند ہوں کہ ہماری نسل اگلے 25 سال میں جب تاریخ کے سامنے کھڑی ہو گی تو کیا یہ شرمسار ہو گی یا سینہ چوڑا کرکے کھڑی ہو گی، پچھلے 25 سال کا سفر سیاسی انتشار، عدم استحکام اور پولرائزیشن کی نذر ہوگیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ اس ملک میں اختلاف کریں مگر اس کو نفرت کی بنیاد نہ بنائیں، ملک میں اپنی رائے رکھیں مگر اپنی رائے رکھنے والے کو غدار نہ سمجھیں، علامہ اقبال نے پہلادرس قوم کو یقین کا دیا ہے، ایک ایٹمی قوت غلام نہیں ہو سکتی، ایٹمی صلاحیت والے ملک کی طرف کوئی دشمن ملک آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔\932