پارلیمانی جمہوریت ہی ملک میں انسانی حقوق، صنفی مساوات اور پائیدار ترقی کا واحد محور ہے،سپیکر قومی اسمبلی

227

اسلام آباد۔24نومبر (اے پی پی):قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت ہی ملک میں انسانی حقوق، صنفی مساوات اور پائیدار ترقی کا واحد محور ہے۔ خواتین ایس ڈی جیز اہداف کے حوالے سے متحرک رہی ہیں ۔ ملک کی ترقی میں خواتین کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹ سرویس (پپس) میں ویمن پارلیمانی کاکس (ڈبلیو پی سی ) کے زیر اہتمام ’’نیشنل کانفرنس آف ویمنز پارلیمانی کاکس‘‘کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سپیکر نے سیکرٹری ڈبلیو پی سی شاہدہ رحمانی کو خواتین کی پارلیمانی کاکس کی قومی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی خواتین قانون سازوں کو ایک چھت تلے جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین نے ہمیشہ اپنی ساتھی خواتین کی زندگیوں میں پائیدار تبدیلی لانے کے لیے ہمیشہ کام کیا ہے اور انہوں نے بین الصوبائی تعلقات کو مضبوط بنانے میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔

محترمہ شہید بینظیر بھٹو کو یاد کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ وہ بے مثال خواتین کی علامت ہیں کیونکہ انہوں نے پاکستان کی 11ویں اور 13ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلم اکثریتی ملک میں جمہوری حکومت کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ سیکرٹری ڈبلیو پی سی شاہدہ رحمانی نے اپنے استقبالیہ کلمات کے دوران پاکستان کی ترقی میں خواتین پارلیمنٹرینز کے وسیع کردار پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر جرمن سفیر نے کہا کہ "جرمنی خواتین کو بااختیار بنانے کی حمایت کرتا ہے کیونکہ فیصلہ سازی میں ان کی شمولیت اور شرکت پائیدار ترقی اور پرامن معاشروں کی تعمیر کے لیے ضروری ہے”، مساوی آواز مساوات کے مواقع پیدا کرتی ہے۔ ریسیلینٹ ویمن نیٹ ورک کی صدر آسیہ ناصر نے کہا کہ خواتین کے حقوق کو فروغ دینے اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ان کی شراکت بڑھانے کے لیے پالیسی بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی انتھک کوششوں کا اعتراف کیا۔ اور جمہوریت کو مضبوط بنانے میں دیگر تمام خواتین پارلیمنٹرینز کے کردار کو بھی سراہا ۔ قومی کانفرنس میں پاکستان بھر سے خواتین سینیٹرز، وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین، خواتین دانشوروں اور خواتین گریجویٹس نے شرکت کی۔