استنبول ۔26نومبر (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ کے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو پاکستان میں مختلف شعبوں میں دستیاب پرکشش مواقع سے بھرپور استفادہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بالخصوص قابل تجدید توانائی، دفاعی پیداوار، شمسی توانائی سمیت متنوع شعبہ جات میں ترک سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کریں گے، تجارت اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لئے موثر اقدامات کررہے ہیں جبکہ ترکیہ کے ساتھ تین برسوں میں باہمی تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو یہاں پاکستان ترکیہ بزنس کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب میں وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، دفاعی پیداوار کے وفاقی وزیر اسرار ترین، وزیراعظم کے معاون خصوصی فہد حسین، ترکیہ میں پاکستان کے سفیر، ترکیہ کے وزیر تجارت کے علاوہ ترک تاجروں اور سرمایہ کار کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارت، دفاعی پیداوار سمیت مختلف شعبوں میں تعاون مضبوط کرنے پر پیشرفت ہوئی ہے، پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ استنبول میں پاکستان ترکیہ بزنس کونسل کے اجلاس سے دونوں برادر ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گا، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں، ماضی میں ترکیہ کی بعض کمپنیوں کیلئے پاکستان میں مشکلات رہیں، ترکیہ کے سرمایہ کاروں کے مسائل کا ازالہ کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات قائم ہیں، ترکیہ کے سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے گزشتہ دنوں ترکیہ میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ پاکستان کی طرح دہشتگردی کا نشانہ بنتا رہا ہے، ترکیہ میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائی قابل مذمت ہے جس میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر ہمیں انتہائی دکھ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے استنبول دہشتگردی میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کو ہرانے کیلئے معاشرے کے ہر طبقے نے قربانیاں دی ہیں، دہشت گرد انسانیت کے درجے سے گرے ہوئے لوگ ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں حالیہ ہولناک سیلاب سے ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے ایک ہزار 700 افراد جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ترکیہ کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ ترکیہ کے صدر اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کی، پاکستان میں اس ہولناک سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے جبکہ لاکھوں مکان تباہ ہوئے، سیلاب کے بعد ترک صدر نے ٹیلی فون کر کے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جس کے بعد متاثرین کی مدد کیلئے انقرہ سے اسلام آباد اور کراچی تک ایئر برج قائم کیا گیا اور ٹرینوں کے ذریعہ امدادی سامان بھیجا گیا، ترکیہ نے آگے بڑھ کر سیلاب متاثرین کی مدد کی ہے، دونوں ممالک کے عوام دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترک تاجروں کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کیلئے بھرپور اقدامات اور کوششیں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے بے پناہ امکانات ہیں، تجارتی حجم میں اضافہ کرنے کیلئے ترکیہ کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے، ترکیہ کے ساتھ تین سالوں میں تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کثیرالجہتی روابط میں مزید اضافہ اور مختلف شعبہ جات میں تعاون بڑھانے کے بہت زیادہ مواقع اور بے پناہ امکانات موجود ہیں، ہم پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں، ہم نے ترکی کے ساتھ تجارت میں اضافہ کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ترکیہ کی کمپنیوں کے لئے کچھ مشکلات رہی ہیں، ترک سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کے مسائل دور کرنے اور ان کے لئے آسانی پیدا کرنے کے لئے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ متنوع شعبوں بالخصوص قابل تجدید توانائی، دفاعی پیداوار اور شمسی توانائی میں ترک سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کریں گے، اس ضمن میں پاکستان کی حکومت بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے روس۔
یوکرائن تنازعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے باعث حالیہ تاریخ میں خوردنی اشیاء اور ایندھن کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا، اس صورتحال سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک بھی متاثر ہورہے ہیں، اس کے نتیجہ میں مختلف ممالک کو گندم اور کھادوں کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے دنیا کو ایک مشکل سے نکالا ہے جس کا دنیا کو گذشتہ ایک سال سے سامنا ہے، ترک صدر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ مل کر اس کا حل سفارت کاری سے نکالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل عام لوگوں کے دلوں کی بات کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت مہنگی پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کو کم کرنا چاہتی ہے، پاکستان نے گذشتہ سال 27 ارب ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کیں، ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم نے کہاکہ وہ ترک صدر رجب طیب اردوان کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ہمارا اپنے دوسرے گھر ترکیہ آمد پر شاندار استقبال کیا، ترک صدر سے گذشتہ رات بامقصد اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے، اس سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے میں مدد ملے گی، بحری جہاز ملجم کا بھی افتتاح کیا گیا۔ قبل ازیں اس کی کراچی میں بھی لانچنگ ہوئی، یہ دفاعی پیداوار کے شعبہ میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ترک سرمایہ کاروں اور ترک کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، دونوں برادر ممالک کے درمیان لامحدود صلاحیتوں کو دو طرفہ تجارت اور کاروبار میں بھی نظر آنا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت ترک بھائیوں سمیت غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمایہ کاری کی راہ میں کسی قسم کی مزید رکاوٹ برداشت نہیں کرے گی۔
انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں بہترین اور سازگار ماحول فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کے دوران انہیں بتایا گیا کہ مزید ترک کمپنیاں پاکستان آنے کی خواہشمند ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ماضی کے دور حکومت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی ترک کمپنیوں کو ان کی واجب الادا ادائیگیاں نہیں کی گئیں، ایسا ہی معاملہ پاکستان میں کام کرنے والی ترکش ایئرلائنز کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کے ذریعے سب کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم آپس میں بھائی اور خاندان ہیں اور اس قسم کی رکاوٹوں کو برداشت نہیں کریں گے جس سے ہمارے تعلقات کو نقصان پہنچے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت تمام مسائل کو دور کرے گی اور سرمایہ کاروں کے حقیقی مسائل کو حل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ دوطرفہ تجارتی اور کاروباری تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے دونوں برادر ممالک کے درمیان ”ٹریڈ اینڈ گڈز ایگریمنٹ”کے معاہدے پر کام تیز کیا جائے گا، دو طرفہ تجارتی حجم کو اگلے تین سالوں میں 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کی سالانہ تجارت 250 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھی جبکہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارت ایک یا ڈیڑھ ارب ڈالر کے لگ بھگ تھی جو کہ بے پناہ صلاحیت کے پیش نظر بہت کم تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایسا دونوں ملکوں کے مثالی برادرانہ تعلقات کی عکاسی نہیں کرتا، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ترکیہ کو اپنی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے کاروباری اور تجارتی تعلقات کو بڑھانا چاہئے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ مضبوط عزم اور خلوص سے تجارتی حجم کو اگلے تین سالوں میں دوگنا کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں کیونکہ صرف سخت محنت اور انتھک کوششیں ہی ایک شاندار کامیابی کی کلید ثابت ہوں گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم پاکستان میں شمسی توانائی سے 10 ہزار میگا واٹ کا منصوبہ لے کر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شمسی توانائی کے منصوبے میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔