سینڑل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 115.80 ارب روپے کے 7 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی

125
سینڑل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 115.80 ارب روپے کے 7 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیدی

اسلام آباد۔22دسمبر (اے پی پی):سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے جمعرات کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت ایک اجلاس میں 115.80 ارب روپے کی مالیت کے سات ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی، چیف اکانومسٹ، ممبران وزارت منصوبہ بندی اور مختلف وزارتوں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔

سی ڈی ڈبلیو پی نے جن منصوبوں کی منظوری دی ان میں نیشنل پروگرامر پوسٹ فلڈ ری کنسٹرکشن: جس کی لاگت 88,000 ملین روپے ہے جو بلوچستان اور دیگر صوبوں میں شروع کیا جائے گا، 5 معروف یونیورسٹیوں یو ای ٹی ، پشاور، ٹیکسلا، لاہور، خضدار اور این ای ڈی، کراچی میں لیبز کے معیار کو بہتر بنانے کا جس کی لاگت 6,636.506 ملین روپے یے، نارووال میں نیشنل اسپورٹس سٹی NSC کی تعمیر کا تیسرا Revised پی سی ون جس کی لاگت 5,760.660 ملین روپے ہے ، یارک-ٹانک روڈ کی تعمیرجس کی لاگت 4,418.430 ملین روپے یے، مسابقتی گرانٹس پروگرام 1,756.000 ملین روپے ہے،

کنوزئی کراس سے لورالائی کل سیف اللہ روڈ تک جس کی لاگت 6,136.838 ملین روپے ہے اور یو ای ٹی ، لاہور سب کیمپس میں انوویشن سینٹر اینڈ انوویشن پارک کے م جس کی لاگت 2,966.48 ملین روپے ہے منصوبے شامل ہیں۔ سی ڈی ڈبلیو پی نے 88,000 ملین روپے کی لاگت سے بلوچستان اور دیگر صوبوں میں نیشنل پروگرامر پوسٹ فلڈ ری کنسٹرکشن: کلائمیٹ ریزیلینس منصوبے کی منظوری دی ہے، وزارت منصوبہ بندی کی وزارت اس منصوبے کی سپانسرنگ ایجنسی ہے جبکہ وفاقی حکومت ورلڈ بینک سے قرض حاصل کرے گی اور گرانٹ ان ایڈ کے طور پر حکومت بلوچستان کو منتقل کرے گی۔

یہ منصوبہ چار حصوں پر مشتمل ہوگا جس میں کمیونٹی انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو شامل ہے، جس میں آبپاشی، نکاسی آب، سیلاب سے بچاؤ، سڑکیں کی بہتری اور دیگر کمیونٹی سہولیات شامل ہیں، مزید براں، تباہ شدہ ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر نو؛ قدرتی وسائل اور واٹرشیڈ مینجمنٹ شامل ہیں۔منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ "بلوچستان تباہ کن سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور صوبائی حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے اور وہ سیلاب کے بعد بحالی کے لئے وفاقی حکومت نے عالمی بینک سے قرضہ لینے اور بلوچستان کو بطور گرانٹ ان ایڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا تھا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے عوام کے لیے بھرپور اقدامات آٹھا رہی ہے بالخصوص بدترین سیلاب سے جو تباہی ہوئی ہے۔

وفاقی حکومت اس بحران کی گھڑی میں بلوچستان کے ساتھ کھڑی ہے اور سماجی و اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔فورم نے نارووال میں 5,760.660 روپے کی لاگت سے نیشنل اسپورٹ سٹی (این ایس سی) کی تعمیر کی منظوری بھی دی ہے۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) اس منصوبے کی سپانسرنگ ایجنسی ہے جبکہ پاکستان اسپورٹس بورڈ اس منصوبے پر عمل درآمد کرے گا۔ یہ منصوبہ ایک بین الاقوامی معیار کے اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے ہے جس میں 5760.660 ملین روپے کا Revised پی سی ون ہے ۔

اس منصوبے میں تمام بنیادی ڈھانچہ اور سہولیات جدید ترین بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوں گی اور تقریباً تمام انڈور اور آؤٹ ڈور گیمز کے لیے بین الاقوامی، علاقائی اور قومی سطح کی چیمپئن شپ/کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد کے قابل ہوں گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ منصوبہ 2018 میں مکمل ہو جاتا اگر اسکی فنڈنگ نہ روکی جاتی۔ لہذا قیمت میں اضافے کہ وجہ سے 4 سال کی تاخیر کی وجہ سے ٹھیکیداروں کے دعوے اور نقصانات کے لیے 2۔1 ارب روپے کی اضافی لاگت آئی ہے جکسی تصدیق کنسلٹنٹ نیسپاک اور زیرک اور بین الصوبائی کرے کر جلد اپنی رپوٹ جمع کروائے گی۔

یہ منصوبہ 2017 میں مکمل ہونے کے قریب تھا لیکن پچھلی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اس منصوبے کو روک دیا تھا جس کے نتیجے میں لاگت 2994.329 ملین روپے سے بڑھ کر 5760.660 ملین روپے ہو گئی ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف ذمہ داری کا تعین ہونا چاہے جنہوں نے جان بوجھ کر منصوبے میں تاخیر کی جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔فورم نے وزارت منصوبہ بندی اور وزارت آئی پی سی کے ساتھ مل کر ذمہ داروں کے خلاف ریفرنس تیار کرنے کا فیصلہ کیا جسے پبلک اکاؤنٹ کمیٹی میں بھیجا جائے گی۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بین الصوبائی کی وزارت نے 2017 میں فنڈ ہونے کے باوجود اس منصوبے کو جاری نیں کئے گئے اور بدقسمتی سے اس منصوبے کو سیاست کی نظر کیا گیا۔ انھوں نے متعلقہ وزات کو اسکا کام جلد مکمل کرنے کہ ہدایت بھی دی۔

وفاقی وزیر نے افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ بین الصوبائی وزارت نے 2017 میں کافی فنڈز ہونے کے باوجود فنڈز کا اجرا۔اس مفاد عامہ کے منصوبے کو سیاسی وجوہات کی بنا پر نشانہ بنایا گیا اور وقت سے ثابت کیا کہ اس میں رتی برابر بھی کرپشن نیں تھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کے اس جھوٹے ریفرنس کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا ہے۔وفاقی وزیر بین الصوبائی وزارت سے بھی کہا کہ وہ اس منصوبے کے باقی کام کو مکمل کرے تاکہ مارچ 2023 میں افتتاح ممکن ہو سکے۔فورم نے 6,636.506 ملین روپے کی لاگت سے 5 معروف یونیورسٹیوں یو ای ٹی ، پشاور، ٹیکسلا، لاہور، خضدار اور این ای ڈی، کراچی میں لیبز کو مضبوط بنانے کے منصوبے کو منظوری دی ہے۔ اس منصوبے کا کلیدی مقصد پاکستان کی انجینئرنگ یونیورسٹیوں کے لیب کے آلات کو طلباء کے لیے جدید اور جدید آلات کے ساتھ اپ گریڈ کرنا ہے جس سے ملک کی تحقیق اور ترقی میں بہتری آسکتی ہے۔

اجلاس کے دوران وزیر نے ایچ ای سی کو ہدایت کی کہ وہ ایک پروکیورمنٹ کنسلٹنٹ کو اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ آلات کی زیادہ سے زیادہ لاگت کو یقینی بنائے جو لیبز میں استعمال ہوں گے اور ہر یونیورسٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آلات کی مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنائے۔وزیر نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ہر انجینئرنگ یونیورسٹی کو عالمی طریقوں کے مطابق 5 سالہ روڈ میپ بنانا چاہئے اور ان کی نگرانی کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ اسی طرح، سی ڈی ڈبلیو پی نے یو ای ٹی لاہور سب کیمپس میں 2,966.486 ملین روپے کی لاگت سے انوویشن سینٹر اور انوویشن پارک کے منصوبے کی بھی منظوری دی۔فورم نے 1,756.000 روپے کی لاگت سے پالیسی پر مبنی تحقیق کے لیے مسابقتی گرانٹس پروگرام کو بھی منظوری دے دی۔ منصوبہ بندی کی ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت اس منصوبے کی کفالت کرنے والی ایجنسی ہے جبکہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) پورے پاکستان میں اس منصوبے کو انجام دے گا۔