سیاسی بحران اور روس یوکرین جنگ سے اقتصادی ترقی کی رفتار سست ،قیمتیں بڑھ رہی ہیں، تاجر رہنما مہر کاشف یونس

189
پاکستان میں ہوا اور شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کا خرچہ تھرمل پلانٹس کی بجلی کے نصف سے بھی کم ہے، مہر کاشف یونس

اسلام آباد۔28دسمبر (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ سیاسی بحران اور روس یوکرین جنگ کی وجہ سے قومی اقتصادی ترقی کی رفتار سست اور ایندھن و خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔بدھ کو یہاں الحاج اشتیاق احمد کی قیادت میں صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2022 میں پیدا ہونے والے عالمی تنازعات نے شدید معاشی چیلنجز پیدا کیے ہیں جن کی وجہ سے خوراک، گیس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی اور سیاسی استحکام کا آپس میں گہرا تعلق ہے ،غیر مستحکم سیاسی ماحول سے پیدا شدہ غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کو متاثر کرتی ہے۔ مہر کاشف یونس( جو تھنک ٹینک گولڈ رنگ اکنامک فورم کے نائب صدر بھی ہیں)نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ سے غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہو ا جس کے نتیجے میں عالمی اجناس مارکیٹ اور مالیاتی منڈیوں میں اتار چڑھائو آ رہا ہے، روس پر عائد پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک، ایندھن اور کھاد کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات پر پابندیوں اور عالمی تجارت اور بین الاقوامی سپلائی چینز میں رکاوٹوں نے بھی قیمتوں میں اضافے میں بڑا کردار ادا کیا ہے جس کے اثرات پاکستان جیسے ممالک کی اقتصادیات اور غذائی تحفظ پر مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا جھٹکا ایسے وقت میں آیا جب ملک کی معیشت کورونا وائرس کے اثرات سے نکل رہی تھی اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ہو رہی تھی جیسا کہ مارچ، اپریل 2022 میں شدید گرمی کی لہر اور اگست،ستمبر میں تباہ کن سیلاب نے انتہائی برے اثرات مرتب کئے۔