پیداواری صلاحیت میں اضافہ ملکی معیشت کی ترقی کا ایک اہم عنصر ہے،پاکستان میں 2010سے 2020 کے دوران اوسط پیداواری نمو 1.5 فیصد رہی ، رپورٹ

197
وزارت منصوبہ بندی

اسلام آباد۔15جنوری (اے پی پی):پیداواری صلاحیت میں اضافہ ملکی معیشت کی ترقی کا ایک اہم عنصر ہے، وزارت منصوبہ بندی اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی مشترکہ طور پر ’’پاکستان میں شعبہ جات میں مجموعی پیداواری صلاحیت کے عناصر “ کے عنوان سے کرائی گئی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 2010سے 2020 کے دوران اوسط پیداواری نمو 1.5 فیصد رہی جبکہ شرح نمو کو 7.8فیصد تک لانے کے لیے شعبہ جات کی یہ مجموعی شرح نمو ناکافی ہے۔‎ رپوٹ کے مطابق پاکستان میں پیداواری نمو کا اندازہ لگانے کے لیے 1321 اداروں کے 61 شعبوں کے ڈیٹا کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا گیا جس سے اخذ کردہ نتائج کے مطابق، اعلی پیداواری ترقی خدمات یا ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہوئی جب کہ زیادہ تر شعبے جن میں درمیانے سے کم یا منفی درجے کی پیداواری نموہوئی۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اعلی اور درمیانے درجے کی شرح نمو رکھنے والے ان شعبوں میں ترقی کی بنیادی وجہ مسابقت کے عنصر کی موجودگی ہے۔ ‎اس تحقیق میں مزید بتایا گیا ہےکہ پاکستان میں خدمات اور پیداواری صنعت کی بقا اور تحفظ کا راز ہی مسابقت ہے جس کی وجہ سے ان شعبوں میں خامیوں کو دور کرنے اور کارکردگی میں اضافہ کرنے کے عمل کو تقویت ملتی ہے۔ ‎واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں موجودہ حکومت کے

برسراقتدار آنے کے بعد سے اب تک وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے برآمدات میں اضافے اور اس مقصد کے لئے ملکی پیداوار میں اضافے پر توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے تاکہ ملکی برآمدات میں بتدریج اضافہ کر کے مجموعی شرح نمو بہتر بنائی جا سکے اور ملکی کرنسی کو درآمدات کی وجہ سے آنے والے دباؤ سے نکالا جا سکے۔ ‎احسن اقبال کی خصوصی ہدایت اور ماہرین سے مشاورت کے بعد گذشتہ ہفتے پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترقی کے عمل میں شرکت کو یقینی بنانے کے لئے وزارت منصوبہ بندی کے تحت چیمپئن آف ریفارمز یعنی اصلاحات کے علمبردار نیٹ ورک کا آغاز کیا گیا۔

اس نیٹ ورک کا مقصد ملکی ترقی میں پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو یکجا ہو کر اپنی ٹھوس اور نتیجہ خیز شراکت داری کو یقینی بنانا اور مختلف شعبوں میں پیداواریت، جدت اور بہتر معیار کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔‎رپورٹ کے مطابق برآمدی شعبے میں اضافے پر مامور بعض شعبوں میں کم یا منفی شرح نمو تک دیکھنے میں آئی ہے جس کی بنیادی وجہ ان شعبوں کی ناقص کارکردگی، افراد کار میں مسابقت کا عدم وجود اور حکومتی سبسڈی کی وجہ سے کارکردگی کو بہتر نہ بنانا ہے۔

رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ انتخابی عمل، سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے بھی ملکی پیداواری شرح نمو میں تین گنا تک کمی دیکھنے میں آئی جبکہ کورونا نے بھی ملکی پیداواری شرح کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا۔ ‎ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سبسڈی اور منفی یا مسلسل گرتی شرح نمو کی وجہ سے نجی شعبے کی کارکردگی تک متاثر ہوئی ہے، اس رجحان کو نہ روکا گیا تو برآمدات میں اضافہ ممکن نہیں ہوگا جبکہ درآمدات پر انحصار ملکی معیشت کو مزید خطرات سے دوچار کر سکتا ہے۔ ‎ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ برآمدات میں کمی اور ترقیاتی شعبے کی نمو میں اضافے پر مامور اداروں کی ناقص کارکردگی ملک کو عالمی مسابقت میں بہت پیچھے لے جا سکتی ہے،

اوسط سے بھی کم درجے کی کارکردگی دکھانے والے ان سرکاری شعبہ جات کو کارکردگی کے منفی رجحان پر قابو پانے کے لئے راست اقدامات اور درست سمت کے تعین کی اشد ضرورت ہے۔ اس حوالے سے وزارت منصوبہ بندی میں نجی شعبے کی ترویج سے متعلق ممبر عاصم سعید کا کہنا ہے کہ پاکستان کو عالمی مسابقت میں نمایاں کارکردگی دکھانے کے لئے ملکی برآمدات کی ترویج کی غرض سے نجی شعبے کو فروغ اور اسے کارکردگی بہتر بنانے کے لئے سازگار ماحول اور مطلوب سہولیات فراہم کرنا ہونگی۔ ‎عاصم سعید ،

جنہوں نے اس رپوٹ کو تیار کرنے میں اہم کردار کیا، کے مطابق پاکستان کو پائیدار بنیادوں پر میکرو اکنامک اعشاریوں میں بہتری لانے کے لئے غیر ملکی کرنسیوں پر انحصار کم اور روپے کی قدر گرنے کی وجہ سے ان میں حاصل قرضوں میں روز افزوں اضافہ روکنے کے لئے برآمدات میں اضافہ کر کے ان کرنسیوں کو ملک میں لانا ہوگا۔‎تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کو ترقی کی بلندی کی جانب گامزن ‎کرنے کے لیے پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اور درست اقدامات ناگزیر ہیں۔ کاروبار دوست پالیسیاں اور ملک کے معاشی و صنعتی شعبے کی خودمختاری اور آزادانہ پالیسیاں ہی معیشت کی پائیدار بنیادوں پر ترقی اور اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس ڈیویلپمنٹ سے تعلق رکھنے والے ممتاز تحقیق کار عمر صدیق کے مطابق نجی اور سرکاری شعبہ جات میں امتیاز کا خاتمہ اور کارکردگی کی بنیاد پر انہیں آگے بڑھنے کے یکساں مواقع کی فراہمی ہی قومی و نجی شعبوں میں مسابقت کا ماحول پیدا کرے گی جس سے پاکستان عالمی مسابقت میں نمایاں کارکردگی دکھا سکتا ہے۔