پائیدار اقتصادی ترقی و خوشحالی کے لیے صنعتی روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور مینوفیکچرنگ پر مبنی معیشت انتہائی ضروری ہیں، مہر کاشف یونس

161
مہر کاشف یونس

اسلام آباد۔18جنوری (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر اور کرغزستان ٹریڈ ہائو س کے چیئرمین مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی منظر نامے میں پائیدار اقتصادی ترقی و خوشحالی کے لیے صنعتی روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور مینوفیکچرنگ پر مبنی معیشت انتہائی ضروری ہیں۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں چیئرپرسن پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شاہد منیر سے ملاقات کے دوران کہی۔ اسٹریٹجک تھنک ٹینک گولڈ رنگ اکنامک فورم کے صدر حسنین رضا بھی اس موقع پر موجود تھے۔

کاشف یونس نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ صنعت اور تعلیمی شعبے کے اشتراک سے علم اور جدت میں اضافہ ہوا ہے اور اس نے ترقی یافتہ ممالک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری اور خدمات کی صنعتوں، علم کے حصول اور اس سے استفادہ اور انٹرپرینیورشپ (اسٹارٹ اپس اور اسپن آف) کے فروغ اور ضروری مہارتوں کے فروغ میں اکیڈمیہ اور صنعت کے ربط کا انتہائی اہم کردار ہے۔ اسی طرح یونیورسٹی کی سطح پر مارکیٹ کی ضرویات کے مطابق ہونے والی تحقیق و جدت کو صنعتی سطح پر کمرشلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا میں صنعت اور تعلیم کے درمیان ربط اقتصادی ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی توجہ مارکیٹ کی ضروریات اور رجحانات پر مرکوز ہونی چاہیے۔ جب تک صنعت اور اکیڈمیا ہم آہنگ نہیں ہونگے، صنعت میں درکار مہارت و تعلیم اور یونیورسٹیوں کے تیار کردہ گریجویٹس کے درمیان عدم مماثلت موجود رہے گی۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ پاکستان میں صنعت اور تعلیمی اداروں کے مابین ہم آہنگی کی صورتحال حوصلہ افزا نہیں ہے اور صنعت کے لیے مطلوبہ تعلیم و مہارت اور یونیورسٹیوں کی طرف سے دی جانے والی تعلیم کے درمیان بہت فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تجارتی اور صنعتی شعبوں کو بین الاقوامی کمپنیوں سے مقابلہ کرنے کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔ پاکستانی فرموں کو نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی مقابلہ کرنا ہو گا تاہم اس ضمن میں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ چیئرپرسن ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو اپنے نصاب کو ڈیزائن کرنے اور گریجویٹس کی کھپت کیلئے انڈسٹری کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ریسرچ یونیورسٹیوں کو اپنی تحقیقی سرگرمیوں کو مقامی ضروریات کے مطابق چینلائز کرنے اور تکنیکی ترقی سے فائدہ اٹھانے کے لیے انڈسٹری کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

مزید برآں، بزنس یونیورسٹیوں کو بزنس انکیوبیشن سروسز کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کیلئے انڈسٹری کی مدد کی ضرورت ہے۔ یونیورسٹیوں کیلئے صنعتوں کے تعاون کے بغیر ان مقاصد کا حصول نا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں علم تخلیق کرتی ہیں اور جب تک یہ علم صنعتی ضروریات پر مبنی نہ ہو، یہ بے فائدہ ہے۔ اسی طرح تحقیق اور تحقیق کی جزیات کو مارکیٹ کی ضروریات اور مسائل سے منسلک کرنے کی ضرورت ہے اور یہ سب صنعت کے فعال کردار کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے معاشی ترقی اور پائیداری کے لیے تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے مابین تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون چیمبر آف کامرس کی سفارش کے بغیر نہ تو برقرار رہ سکتا ہے اور نہ ہی ترقی کر سکتا ہے۔