ای سی او رکن ممالک کے درمیان رابطے، تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کیلئے ایک اہم پلیٹ فارم ہے، ای سی او ویژن 2025 پر پیش رفت کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب

179
تمام ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا،، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب

اسلام آباد۔24جنوری (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ای سی او رکن ممالک کے درمیان رابطے، تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے، ای سی او ویژن 2025 کے حوالے سے اپنی پیش رفت کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ، رکن ممالک موجودہ عالمی اقتصادی بحران کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے اپنی پالیسیوں کو مربوط کریں، تمام ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پاکستان میں گلیشئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کو ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے 26 ویں وزارتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے خطے کی بہتری کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو معاشی، موسمیاتی تبدیلی اور اسلاموفوبیاجیسے مسائل درپیش ہیں، اب اٹھائے جانے والے اقدامات ہمارے مستقبل کو طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے، ہمیں خطے کی بہتری کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ہے،2022 میں پاکستان کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان کا 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سیلاب سے 3 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے، لاکھوں گھر اور ہزاروں ایکڑ پرکھڑی فصلیں متاثر ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین اور معیشت کی بحالی اولین ترجیع ہے، دنیا بھر میں کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔انہوں نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کو وزراتی کونسل کی صدارت سنبھالنے پرمبارکباد پیش کی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ای سی او کو خطے میں ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر دیکھتا ہے جو رکن ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرتا ہے، یہ رکن ممالک کے درمیان رابطے، تجارت اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے قیام کے بعد سے ای سی او نے مسلسل ترقی کی ہے اور آج اس تنظیم کو تعاون کے ٹھوس فریم ورک، مستقبل کے حوالے سے ایجنڈے اور بڑھتی ہوئی سرگرمیوں افق پر فخر ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے 1500 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں 400 بچے بھی شامل ہیں جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 33 ملین سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے جہنیں صحت اور کہیں زیادہ بھوک کا خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے دس لاکھ گھر تباہ اور ایک ملین سے زیادہ پالتوجانور ہلاک ہوئے، چار ملین ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں ، چھ ماہ گزرنے کے باوجود ملک کا بڑا حصہ زیر آب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او کا خطہ 8 ملین مربع کلومیٹر اور نصف ارب آبادی پر مشتمل ہے جو دنیا کی آبادی کا تقریباً 15 فیصد ہے تاہم اس کا عالمی تجارت میں حصہ صرف 2.2 فیصد ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری انٹرا ریجنل ٹریڈ خطے کی مجموعی تجارت کا 8 فیصد سے بھی کم ہے جو یورپی یونین کے برعکس ہے جہاں انٹرا ریجنل ٹریڈ 70 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او تجارتی معاہدہ ایک تاریخی ترجیحی تجارتی انتظام ہے جس کا مقصد ایک طے شدہ ٹائم فریم پر خطے میں ٹیرف کو کم کرنا ہے۔ پاکستان اس کے جلد نفاذ کو بہت اہمیت دیتا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ای سی او تجارتی معاہدہ ٹیرف کی رعایتیں جلد لاگو ہوں گی۔ پاکستان ای سی او فریم ورک کے تحت تجارت کے فروغ اور سہولت کاری کو اعلیٰ ترجیح دیتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او ویژن 2025 ایک اہم دستاویز ہے جو اسلام آباد میں 13ویں ای سی او سربراہ اجلاس کے دوران اپنایا گیا جو بین العلاقائی تجارت کو بڑھانے کی طرف ہماری رہنمائی کرتا ہے، ہمیں ای سی او ویژن 2025 کے حوالے سے اپنی پیش رفت کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑک اور ریل کے منصوبوں کی ترقی، ویزا کے نظام کو آزاد اور سرحدی طریقہ کار کو آسان بنانے کے ذریعے رابطے سے نہ صرف توانائی کی ہماری بین الاعلاقائی ضروریات کو پورا کیا جائے گا بلکہ علاقائی تجارت میں اضافہ ہوگا، یہ ہمیں ایک پل کے طور پر کام کرنے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے قابل بنائے گا۔ باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ ہماری سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے کلیدی حکمت عملی ہے جو ہمارے درمیان وسیع تر اقتصادی تعاون خطے میں امن اور استحکام لائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایک اہم پیشرفت استنبول۔تہران۔اسلام آباد (آئی ٹی آئی) روڈ کوریڈور کی آپریشنلائزیشن کے ساتھ ساتھ ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ فریم ورک کے معاہدے کے نفاذ کے لیے ایک فنڈ کا قیام ہے، ٹی آئی آر سسٹم کے تحت پاکستان کے نیشنل لاجسٹک سیل کے ٹرک کامیابی کے ساتھ ایران کے راستے کارگو کی ترسیل کر رہے ہیں، پاکستان اپنے ریل اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کر رہا ہے تاکہ ہمارے پڑوس اور اس سے باہر سامان کی آسانی سے آمدورفت کو آسان بنایا جاسکے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے اور وہ امن و سلامتی کی قدر کو بخوبی سمجھتا ہے، ہم نے ہمیشہ امن و استحکام کو فروغ دینے اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے امن، استحکام اور خوشحالی میں ہمارے خطے کا اہم حصہ ہے، یہ ہماری انتہائی خواہش ہے کہ برادر ملک افغانستان میں امن کو جڑ پکڑتے ہوئے دیکھیں جو کئی دہائیوں سے جنگ اور عدم استحکام کی وجہ سے نقصان اٹھا رہا ہے۔

افغانستان میں امن و استحکام کے بغیر ای سی او خطے کے مقاصد اور خواہشات خواب ہوگا۔ انہوں نے ای سی او کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ موجودہ عالمی اقتصادی بحران کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے اپنی پالیسیوں کو مربوط کریں، ہم ای سی او ریجن کو ایک خوشحال تجارتی بلاک میں تبدیل ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ خطے میں آزاد تجارت کو فروغ ملے جو عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کا عنصر بنے گا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ای سی او کے پلیٹ فارم سے ہماری اجتماعی اور مربوط کوششوں سے ہم ای سی او کے خطے کی حقیقی صلاحیتوں کا ادراک کر سکتے ہیں۔