عمران خان پرانا اورعادی جھوٹا ہے، غلط اورجعل سازی پرمبنی اعدادوشمار سے عوام کوگمراہ نہیں کیاجاسکتا،وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارکا ویڈیوکانفرنس سے خطاب

166
عمران خان پرانا اورعادی جھوٹا ہے، غلط اورجعل سازی پرمبنی اعدادوشمار سے عوام کوگمراہ نہیں کیاجاسکتا،وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارکا ویڈیوکانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ عمران خان پرانا اورعادی جھوٹا ہے، غلط اورجعل سازی پرمبنی اعدادوشمار سے عوام کوگمراہ نہیں کیاجاسکتا، عمران خان حکومت کی لائی گئی اقتصادی تباہی کے اثرات ختم ہونے میں وقت لگے گا، عمران خان کو اچھی بھلی معیشت ملی تھی اور اگر سیاسی انتقام کی بجائے ملک کو روڈمیپ دیتے تو آج شائد پاکستان اس ڈگرپر نہ پہنچتا، ہم نے سیاست کی بجائے ریاست اورعوامی مفادکو مقدم رکھا ہے۔

جمعہ کی شب ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے سابق وزیراعظم عمران خان کی پریس کانفرنس میں اٹھائے گئے نکات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان کو اچھی طرح سے پتہ ہے کہ وہ ملکی معیشت کی تباہی اورموجودہ حالت زار کاذمہ دارہے،معاشی تباہی کی تمام ترذمہ داری ان کی حکومت اورعمران نیازی پرآتی ہے۔عمران خان نیازی نے حسب عادت غلط اعدادوشمار دئیے ، وہ پرانا اورعادی جھوٹا ہے، عمران نیازی کی تمام پریس ٹاکس جھوٹ پرمبنی تھیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ عمران نیازی کی لائی گئی تباہی موجودہ حکومت ٹھیک کررہی ہے،عمران خان نے 4 برسوں میں ملک کوتباہی کے دھانہ پرلاکھڑاکیا ،

آپ نے ملک کو4 سال خرا ب کیا۔ عمران خان خود مان چکے ہیں کہ انہیں چوری شدہ الیکش کے ذریعہ اس ملک پر مسلط کیا گیا اورجس نے مسلط کیاتھا اس کانام بھی انہوں نے خودبتایاہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ عمران خان کو اچھی بھلی معیشت ملی تھی اور اگر سیاسی انتقام کی بجائے ملک کو روڈمیپ دیتے تو آج شائد پاکستان اس
ڈگرپر نہ پہنچتا جو آج ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس ریاست اورسیاست کی چوائس تھی ، ہمارے لئے آسان راستہ تھا، عمران خان کو اپنے بوجھ سے خودگرنا تھا، جب اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہورہی تھی تو ان کے پارٹی کے سینئیر ترین لوگ نواز شریف کے پاس ٹکٹوں کیلئے لائن میں لگے تھے مگر ہم نے ملکی مفاد 23 کروڑ عوام اور رریاست کوبچانے کا فیصلہ کیا،

ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ جتنا بھی ہماری سیاست کونقصان ہوگا مگر ملک کواورریاست کوبچانے کیلئے ہم قربانی دیں گے، عمران خان کا ماٹو اورنصب العین اس کے الٹ ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ سیاست میں ہے توسب کچھ ٹھیک ہے اوراگرمیری سیاست نہیں توریاست بھاڑ میں جائے ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ وہ ٹھوس اعدادوشمارکے ساتھ عمران نیازی کو شیشہ دکھا رہے ہیں کہ انہیں حکومت کہاں ملی اور نیازی نے حکومت اوراللہ کی امانت کہاں چھوڑی، نام نہاد دانشور عمران خان کو جو بتارہے ہیں وہ جعلی اورجھوٹ پرمبنی ہے،

میں حقیقی اعداد وشماربتادیتا ہوں،2018 میں ہم نے جی ڈی پی کی نمو 6.10 فیصد پر چھوڑی تھی جو ہمیں 2013 میں 4.05 فیصد پرملی تھی، ہم نے یہ نہیں کیا کہ پہلے معیشت کو تباہ کیا اورپھر معیشت کھڑی کی ، پہلے سال ہماری جی ڈی پی 4.6 فیصد، اگلے سال 4.56 ، پھر4.61 اور پھر 6.10 پر چھوڑی۔یہ اعدادوشمارہمارے نہیں بلکہ عمران نیازی کی حکومت نے بھی اس کی تصدیق کی ہے، عمران خان کی حکومت میں ری بیسنگ کے نام پرٹیمپرنگ کی گئی اوراعداد وشمارکو جعل سازی سے تبدیل کیاگیا ، عمران خان کی حکومت میں پہلے سال جی ڈی پی کی نمو 6.1 فیصد سے 3.12 فیصد تک گرگئی،اگلے سال ایک فیصد منفی میں چلی گئی،

اس کے اگلے سال منفی میں انکریز کے بعد جمپ لگائی گئی اورری بیسنگ کے بعد 5.79 پرچھوڑی۔2013 میں ہمیں جومعیشت ملی اس کاحجم 244 ارب ڈالر تھا جسے ہم5 سالوں میں 356 ارب ڈالرپرلے گئے، ہمارے دورمیں معیشت کے حجم میں 112 ارب ڈالر زکا اضافہ ہوا، عمران خان کی حکومت نے356 ارب ڈالر زکی معیشت میں 4 سال میں.8 382 ارب ڈالر کا اضافہ کیا یعنی مجموعی طورپرقومی معیشت کے حجم میں 26 ارب ڈالرزاضافہ ہوا،یہ عمران خان کی معاشی کارگردگی کی اصل حقیقت ہے ۔2013 میں فی کس آمدنی 1389 ڈالر تھی جسے ہم نے پانچ سالوں میں 1768 ڈالرپر پہنچایااس طرح مسلم لیگ ن کے دورمیں اوسط فی کس آمدنی میں 379 ڈالرکا اضافہ ہوا جبکہ عمران خان کی حکومت نے اس میں محض 30 ڈالر کا اضافہ کیا، عمران خان نے بڑے بڑے معاشی دعوے کئے تھے۔

انہوں نے ٹیکس ریونیوایک سال میں ڈبل کرنے کے وعدے کئے تھے، انہوں نے 4 سالوں میں 6 ہزار ارب کی محصولات اکٹھےکئے ، جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح ہمارے دورمیں 12.61فیصد تھی، عمران خان نے 10 فیصد پرچھوڑا، ری بیسنگ کے ڈرامہ کے باوجود عمران دورمیں ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 9.8 فیصد تھی ، آپ نے کیا بہتری کی ہے وہ میری سمجھ سے باہرہے۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی کاطوفان عمران خان کی وجہ سے آیا، روپیہ کوکھلا چھوڑدیا گیاتھا اورمعیشت کی پرواہ نہیں کی گئی اس کی بجائے وہ سیاسی انتقام پرلگے رہے اور اس بات کی کوئی فکرنہیں کی کہ عوام کے مسائل کیسے حل ہوں گے، 2013 میں سی پی آئی 8.6 فیصد پر تھی جسے ہم 4.68 فیصد کی سطح پرلے آئے، اشیائے خوراک کی مہنگائی ہمارے دورمیں 2 فیصدتھی، عمران خان حکومت کے خاتمہ پریہ شرح و12.2 فیصد تھی، آج جومہنگائی نظرآرہی ہے وہ نیازی کی لائی گئی معاشی تباہی کا نتیجہ ہے، عمران خان 10 ہزار ارب روپے قرضہ کم کرنے کادعوی کرتے تھے،

یہ شرمناک بات ہے کہ وہ سعودی، یواے ای امریکا سمیت جس کسی ملک میں سرمایہ کاری کانفرنس میں جاتے وہاں پرملک کی بدنامی کرتے، وہ کہتے رہے کہ ہمارا30 ہزار ارب قرضہ ہے حالانکہ وہ لائبلیٹی یا ادائیگی ہے وہ ادارے اداکرتے ہیں، پرویز مشرف کے دورمیں 6ہزار ارب کا قرضہ تھا، ، مشرف کو38ارب ڈالرملے تھے، اس وقت ہم وار آن ٹیرر میں پارٹنرتھے،انہوں نے کہاکہ 2018 میں 24958 ارب قرضہ اورمجموعی قرضہ وواجبات 30 ہزار ارب روپے تھیں، عمران خان جب سرمایہ کاری کانفرنسز میں جاتے تو وہاں کہتے تھے کہ پاکستان قرضہ برقرارنہیں رکھ سکتا ا،پھرکہتے کہ یہاں کرپشن ہے، کوئی بے وقوف ہو گا جو قرضوں کے ایسے بیانیہ کے بعد پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا، یہی وجہ ہے کہ ہمارے سابق دورکے مقابلہ میں ان کے دورحکومت میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں ریکارڈکمی ہوئی، 2018 میں پاکستان میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 2780 ملین تھا ،

عمران خان کو قوم سے معافی مانگنی چاہئیے، آپ کی حکومت اورساتھی اس صورتحال کے ذمہ دارتھے۔ انہوں نے کہاکہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ ہمارا آخری سال میں 19.2 ارب ڈالرتھا،پہلے سال 3.1 ارب، دوسرے سال 2.1 ارب ڈالر،، تیسرے سال 5 ارب ڈالر اورچوتھے سال 12.3 ارب ڈالرتھا ،عمران خان کی حکومت نے کتنی ضرب عضب ، ردالفساد اورسکیورٹی آپریشنز فنانس کئے، کتنی لوڈشیدنگ ختم کی گئی، 18, گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہم نے ختم کی، اسلئے حسابات جاریہ کے کھاتوں میں یہ خسارہ متوقع تھا، ہم نے جان بوجھ کر امن وسلامتی کیلئے عوام پرخرچ کیا،اس کے برعکس عمران حکومت نے 17.4 ارب ڈالرکا حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ چھوڑا، برآمدات میں اضافہ کے دعوے کیا کرتے تھے،

ہم نے برآمدات کو 25 ارب ڈالر کی سطح پرچھوڑا،عمران خان کی حکومت نے برآمدات میں اضافہ پر 400 ارب روپے خرچ کئے مگر اہداف حاصل نہ ہوئے عمران خان کو سچ بولنا چاہئیے، یا تو انہیں علم نہیں یا ان سے جھوٹ بولاجارہاہے، ہمارے دورمیں درآمدات کاحجم 55 ارب ڈالر جبکہ عمران حکومت کے خاتمہ پراس کا حجم 72 ارب ڈالرتھا، عمران نیازی حکومت کے تمام معاشی اشارئے مکمل تباہی کی عکاسی کررہے ہیں، آپ نے روپیہ کابیڑا غرق کرنے کیلئے کھلا چھوڑدیا اس کے نتیجہ میں مہنگائی آسمان پرچلی گئی،

قرضے 44 ارب اورواجبات 30 ہزارسے 55 ہزارارب پر چلے گئے،قرضوں کے حجم میں 75 سالوں سے زیادہ اضافہ عمران کے دورمیں آیا۔اس کے جو اثرات سامنے آئے ہیں اس نے عوام کی کمرتوڑی ہے، اسلئے نیازی صاحب حقائق بیان کرے، 2013 میں پالیسی ریٹ 9.1 فیصد تھا جسے ہم 6.5 فیصد پر لے گئے ،عمران نیازی کی حکومت 13.75 فیصد پرلے گئے، عمران نیازی کی حکومت کی تباہی کے اثرات کئی سالوں تک رہیں گے، ڈیٹ ٹو جی ڈی پی ہم نے 63.7 پرچھوڑی ،عمران حکومت نے 73 فیصد پرچھوڑا، باربارغلط بیانی اورجھوٹ مناسب نہیں ہے، آپ میرے ساتھ مناظرہ کریں اورساری دستاویزات رکھ لیں مگرعوام کو گمراہ نہ کرے،۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ پنجاب اورخیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ کو شوکت ترین کے ذریعہ آئی ایم ایف کے ساتھ تعاون نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ، یہ غداری کے برابر تھا،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہم نے نہیں بلکہ عمران خان کی حکومت نے کیاتھا ، مگر جب انہیں پتہ چلا کہ ان کی حکومت جارہی ہے تو آئی ایم ایف کے ساتھ سارے وعدے تھوڑے اورمعیشت کیلئے بارودی سرنگیں بچھائی گئی، اگر اس وقت جنرل الیکشن ہوتے تو لوگ آپ کو ماررہے ہوتے،ہم نے فیصلہ کیا کی عوام کی بہتری کیلئے ریاست کوبچائے گے، شوکت ترین کی آڈیو لیک آپ سن لیں، آئی ایم ایف کا پروگرام آج بھی ہمارے گلے میں پڑاہے،

صرف پی ایم ایل نے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیاہے،عمران حکومت نے اس پروگرام میں ایک سال لگایا، عمران خان نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خودکشی کرنا تھی تاہم وہ مکر گئے اوراسے مکمل نہیں کیا، ڈوبتی معیشت کے ذمہ دارہم نہیں آپ ہیں ، ہم نے محنت کرکے پاکستان کو کھڑا کیا اورآپ نے 4 سالوں میں تباہ کیا۔اس کے اثرات اب بھی جاری ہے، ہم کوشش کررہے ہیں اوراس میں ٹائم لگے گا، اتحادی حکومت بڑی قربانیاں دے رہی ہے آپ کوملک کی پرواہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ سٹاک مارکیٹ نوازشریف کے دورمیں جنوبی ایشیا کی بہترین اور دنیا کی پانچویں بہترین سٹاک مارکیٹ تھی ،ہمارے دورمیں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 100 ارب ڈالر تھی جو اب 25ارب ڈالرپرآچکی ہے، عمران خان کو ان کا ضمیرملامت کرے گا کہ اس نے ملک کی تباہی کی اور ملک کی ساکھ کا بیڑا غرق کیا ہے، پاکستان ترقی کے منازل طے کررہاتھا، مہنگائی کی شرح کم تھی، جی ڈی پی نموبہترین تھی، پالیسی ریٹ 6.5 فیصد تھی۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ نتخابات چوری کرنے کی قیمت پاکستان کے عوام ادا کررہے ہیں،

ہم تحمل سے کوشش کررہے ہیں کہ ملک کودوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کیاجائے،عمران خان کی حکومت کا ایک اورشاخسانہ گردشی قرضہ ہے،2013 میں گردشی قرضہ 503 ارب روپے تھا جو 2018 میں 1148 ہوگیا ، ہمارے دورمیں گردشی قرضہ میں اوسط سالانہ اضافہ 129ارب روپے تھا۔ عمران حکومت نے گردشی قرضہ لو 2467 ارب پرچھوڑا اوراس کی سالانہ اوسط 330ارب روپے تھی، عمران خان نے 55لاکھ نوکریاں دینے کی بات کی تاہم لیبرسروے میں اس کا کوئی ذکرنہیں تھا، عمران خان اس فارمولاپرعمل پیرا ہے کہ جھوٹ اتنا بولوں کہ سچ لگے، اس سے پہلے ان کا جاری کردہ وائیٹ پیپربھی جھوٹ کاپلندہ تھا، اس میں مالی خسارہ سمیت اہم اعداد وشمارجھوٹ پرمبنی تھے۔

اس میں اقتصادی نموکے حوالے سے بھی غلط بیانی کی گئی تھے ۔انہوں نے کہاکہ ان کے چارسالوں میں 32 لاکھ نوکریاں ملی ہیں ، عمران خان اپنے آپ کو لیڈرکہتے ہیں اسلئے لیڈرکو جھوٹ نہیں بولنا چاہئیے ،عمران خان اپنے افلاطون ا کٹھے کرلیں اورغلط اعداد وشمارکو درست کرکے دیکھ لیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے مشکل معاشی حالات کے باجود متاثرین کواب تک 100 ارب روپے سے زائد کی معاونت فراہم کی ہے اس کے برعکس عمران خان زکو ٰۃ لیتے ہیں اور اس پیسے کو سیاست کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک کو پی ایم ایل این اورنوازشرف کی قیادت میں 24ویں بڑی معیشت بنادیا گیاتھا اور اندازہ تھا کہ 2030 تک پاکستان جی 20 میں شامل ہوجائیگا، چاہئیے تو یہ تھا کہ عمران خان اس کو مزیدمضبوط بناتے مگر انہوں نے اسے 47ویں نمبر پرپہنچا دیا۔ یہ شرمنا ک ہے، اس کا سارا اثر آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان سے قبل پاکستان کے قرضوں اورواجبات کاسالانہ حجم 1700 ارب روپے تھا جسے عمران خان نے 5500 ارب سالانہ پرپہنچایا،عمران خان کو جوش خطابت میں جھوٹ نہیں بولنا چاہئیے ، آپ صادق امین نہیں ہیں ، یہ آپ کو بھی پتہ ہے، اربوں کے ہیرے لئے، گھڑیاں بیچیں ، کونسا غیرقانونی کام آپ نے نہیں کیا۔