سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 22.16ارب روپے مالیت کے سات منصوبوں کی منظوری دے دی

156
سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کے لیے 500 سکالر شپس دیئے جائیں گے،احسن اقبال

اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے جمعہ کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں 22.16 ارب روپے کے سات ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی ،چیف اکانومسٹ، ممبران وزارت منصوبہ بندی اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

فورم نے جن منصوبوں کی منظوری دی ان میں 4,669.762 ملین روپے کی لاگت سے گوادر پورٹ کے نیویگیشن چینل کی مینٹیننس اور ڈریجنگ کا منصوبہ، 4,825.05 ملین روپے کی لاگت سے صحت، غذائیت، تعلیم، نوجوان اور صنفی امور کے لیے سوشل سیکٹر ایکسلریٹر کا منصوبہ، قائداعظم یونیورسٹی میں 3,860.355 ملین روپے کی لاگت سے تعلیمی اور تحقیقی سہولیات اور گرلز ہاسٹل کی فراہمی کا منصوبہ، صحت کے شعبے میں مسائل سے نمٹنے کے لئے بل اور میلنڈا گیٹس فائونڈیشن اور حکومت پاکستان کے درمیان شراکت داری کا قیام کا منصوبہ جس کی لاگت 220.000 ملین روپے ہے،

ترلائی، اسلام آباد میں کنگ سلمان بن عبدالعزیز السعود ہسپتال جس کی لاگت 2499.993 ملین روپے ہے، گلگت شہر میں ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ساتھ سینیٹری سیوریج سسٹم جس کی لاگت 4,988.704 ملین روپے، اور 1100.000 ملین روپے کی لاگت سے بلوچستان ارجنٹ رسپانس برائے خوراک کے منصوبے شامل ہیں۔فورم نے 4,828.05 ملین روپے کی لاگت سے صحت، غذائیت، تعلیم، نوجوان اور صنف ( ایچ این ای وائی جی )کے لیے سوشل سیکٹر ایکسلریٹر کی منظوری دی۔ منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت اس منصوبے کی سرپرستی کرنے والی ایجنسی ہے۔

اس منصوبے کے تحت وزارت منصوبہ بندی نے پاکستان میں نئے گریجویٹس کے لیے ایک سالہ پرائم منسٹر یوتھ انٹرن شپ پروگرام تجویز کیا ہے۔ پروگرام کے تحت، وزارت نوجوانوں کو بامعاوضہ انٹرن شپ دے گی ان کے انتخاب کے بعد، وزارت انٹرنز کو ان کی مہارتوں سے متعلقہ عہدوں پر تعینات کرنے میں سہولت فراہم کرے گی اور سرکاری، نجی اور ترقیاتی شعبوں میں کام کرنے والے اداروں میں ملازمت کے حوالے سے مدد بھی فراہم کرے گی۔ مزید برآں، انٹرنز کو 25,000 روپے ماہانہ وظیفہ ملے گا۔ ایک سالہ پروگرام کے ذریعے کل 30,000 انٹرنشپس دی جائیں گی۔ اس انٹرن شپ پروگرام میں تین آن لائن مینٹرشپ سیشنز شامل ہوں گے جو انفرادی کیرئیر ڈویلپمنٹ پلان پر اختتام پذیر ہوں گے، سافٹ سکلز پر ایک آن لائن ٹریننگ کورس، انڈسٹری سے متعلقہ تکنیکی مہارتوں پر ایک آن لائن ٹریننگ کورس اور دیگر شامل ہیں۔فورم نے 1,100.000 ملین روپے کی لاگت سے فوڈ سکیورٹی پروجیکٹ کے لیے بلوچستان ارجنٹ رسپانس کی منظوری دی۔

وزارت خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور اس منصوبے کی سرپرستی کرنے والی ایجنسی ہے۔ اس منصوبے میں نصیر آباد ڈویژن کے شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں زرعی پیداوار کی بحالی رک جائے گی۔جسے صوبےکے اناج کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہ منصوبہ ہدف والے اضلاع میں 60,000 فارم ہائوسز کو پیداوار میں اضافے کے لیے چاول کے بیجوں کی فراہمی میں معاونت کرے گا۔ ہر فائدہ اٹھانے والے کسان کو چاول کا 40 کلوگرام بیج ملے گا جو 2 سے 2.5 ایکڑ (0.8 سے 1.0 ہیکٹر) اراضی پر چاول کی کاشت کے لیے کافی ہوگا۔ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 4669.762 ملین روپے کی لاگت سے گوادر پورٹ کے نیوی گیشنل چینل کی مینٹیننس ڈریجنگ کی بھی منظوری دی۔

وزارت سمندری امور اس منصوبے کی سرپرستی کرنے والی ایجنسی ہے۔ نظرثانی شدہ پروجیکٹ میں گوادر پورٹ کے 4.70 کلو میٹر طویل نیوی گیشنل چینل، بیسن اور برتھنگ ایریا کی مینٹیننس ڈریجنگ کی جائے گی۔ فورم نے قائداعظم یونیورسٹی میں 3,860.355 ملین روپے کی لاگت سے تعلیمی و تحقیقی سہولیات اور گرلز ہاسٹل کی فراہمی کی بھی منظوری دی۔ ایچ ای سی اس منصوبے کی سرپرستی کرنے والی ایجنسی ہے۔

اس منصوبے کا بنیادی مقصد پی ایچ ڈی/ایم فل پروگراموں کو مضبوط بنانا اور نئے شروع ہونے والے بی ایس پروگراموں کو مضبوط بنانا ہے۔ اس کے لیے یونیورسٹی کے اندر بنیادی ڈھانچہ جاتی سہولیات میں توسیع کی ضرورت ہے۔ فورم نے 220.000 ملین روپے کی لاگت سے صحت کے شعبے میں بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن اور حکومت کے درمیان شراکت داری کے قیام کی منظوری دی۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن اس منصوبے کی سرپرستی کرنے والی ایجنسی ہے۔

اس منصوبے کا مقصد صحت کے شعبوں کے مسائل سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرنا ہے۔مزید برآں، فورم نے ترلائی، اسلام آباد میں 2,499.993 ملین روپے کی لاگت سے کنگ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود ہسپتال کے منصوبے کی منظوری دی۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ہسپتال اسکی سپانسرنگ ایجنسی ہے جبکہ اس میں میڈیسن، سرجری، گائناکالوجی، او پی ڈی اور ایمرجنسی سروسز کے لیے 200 بستروں کی سہولت ہوگی جس میں ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے رہائشی مکانات اور ایک مسجد کی تعمیر بھی شامل ہے۔