نسٹ کے زیر اہتمام پارٹنر شپ فار کلائیمیٹ ایکشن کانفرنس اختتام پذیر

114
NUST
NUST

اسلام آباد۔16فروری (اے پی پی):نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے زیر اہتمام پاکستان پہلی بار پارٹنرشپ فار کلائمیٹ ایکشن (پی سی اے 2023) تین روزہ کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس کا انعقادجی آئی زیڈ، جرمن ریڈ کراس، پاکستان ریڈ کریسنٹ، انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس، انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی اور ویلٹ ہنگر ہلف کے اشتراک سے کیا گیا۔کانفرنس کا بنیادی مقصد موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بامعنی شراکت داری قائم کرنے کے لیے نوجوانوں، تعلیمی اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنا اور جوڑنا تھا۔

کانفرنس نے نسٹ کو ممکنہ تعیناتی اور کمرشلائزیشن کے لیے اپنی موسمیاتی لچکدار ٹیکنالوجیز کو دکھانے کا موقع بھی فراہم کیا اور پائیدار مستقبل کی جانب پیش رفت کو تیز کرنے کے لیے حکومت اور ترقیاتی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی رابطہ قائم کیا۔اس موقع پرنسٹ کے پرو ریکٹر ریسرچ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن ڈاکٹر رضوان ریاض نے کہا کہ یونیورسٹی اپنی سماجی ذمہ داری کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور اس نے اپنے تمام بنیادی کاموں کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ کیا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ نسٹ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز اور آلات تیار کرنے میں سرگرم عمل ہے۔انہوں نے کلائمیٹ ایکشن کے لیے شراکت داری کی اہمیت کو بھی اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس بہترین طریقوں کو بانٹنے، نئے اقدامات پر تعاون کرنے اور ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی وسائل سے فائدہ اٹھانے کےلئے ایک بہترین پلیٹ فارم ہے اور نسٹ کلائمیٹ ایکشن پلان حقیقی اثرات مرتب کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

یہ تین روزہ ایونٹ کلائمیٹ ایکشن پالیسی سمولیشن، یوتھ ایکٹیوٹی، ایکسپرٹ پینل ڈسکشن، کانفرنس اور نمائش پر محیط تھا جس کے بعد کلائمیٹ ایکشن پلان کا آغاز اور ایم او یو پر دستخط ہوئے۔نسٹ ریسرچ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے تیار کردہ موسمیاتی ایکشن پلان ، یونیورسٹی کے اندر اور اس سے باہر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کی حکمت عملی پر مشتمل ہے۔ کانفرنس کے دوسرے روزاہم پینل مذاکرات میں موسمیاتی تبدیلی کی قومی اور بین الاقوامی بنیادی وجوہات، قابل تجدید توانائی، توانائی کی کارکردگی اور پائیدار نقل و حمل کو فروغ دے کر چیلنجوں پر قابو پانے کے اقدامات کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔

پہلی بحث جرمن ریڈ کراس کی انعم زیب کی طرف سے کی گئی جس میں موسمیاتی کارروائی کے لیے شراکت داری، موسمیاتی بحران کی فوری ضرورت کے بارے میں عوامی بیداری کی اہمیت اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی۔اس پینل میں ڈاکٹر عمران خالد، ڈائریکٹر پالیسی اینڈ گورننس(ڈبلیو ڈبلیو ایف)نسٹ کلائیمیٹ پینل کے ممبر علی شاہ اور آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی ماہین زہرا شامل تھیں۔ دوسری پینل بحث نسٹ کی امیرہ عادل کے زیر انتظام ہوئی جس میں آب و ہوا کی لچک اور پائیدار ترقی میں اکیڈمی کے کردار، سرسبز زمین کی اہمیت، توانائی کے موثر اقدامات کے قیام، کیمپس میں خالص صفر کے فضلے کو یقینی بنانےاور قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے منصوبے کے نفاذ پر مرکوز تھی۔

اس پینل میں ممبر کلائیمٹ پینل پروفیسر ڈاکٹر سلمان عاطف، آئی جی آئی ایس نسٹ وقار الشمس، انوویشن اینڈ انفارمیشن کوآرڈینیٹر اینتھرو انسائٹس پروفیسر الہان ​​نیازکے ایل ایف ایوارڈ یافتہ، چیئرمین ڈپارٹمنٹ آف ہسٹری کیو اے یو اور ڈاکٹر زینب خالد کامسیٹس سنٹر برائے موسمیاتی اور پائیداری شامل تھے۔ تقریب کا اختتام نسٹ انٹیگریٹڈ کلائمیٹ ریسیلینٹ پالیسی اور ایکشن پلان کے اجراء کے ساتھ ہوا۔ ڈائریکٹر ریسرچ نسٹ ڈاکٹر حمود الرحمان اور اے ڈی سسٹین ایبلٹی نسٹ امیرہ عادل نے اس منصوبے پر روشنی ڈالی جو موسمیاتی تبدیلی کو آنے والی ترقی کے لیے بنیادی مسئلے کے طور پر تسلیم کرتا ہے اور اپنے اور کمیونٹیز کے لیے ایک پائیدار مستقبل بنانے کے لیے تدارکاتی حکمت عملی وضع کرتا ہے۔