اسلام آباد۔20فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بی آئی ایس پی کی چیئرپرسن شازیہ مری نے کہا ہے کہ پاکستان کےپسے ہوئے اور پسماندہ طبقے خاص طور پر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو جومسائل درپیش ہیں ان میں مالی مسائل، عوام میں آگاہی اور معاشرے میں قبولیت کا مسئلہ سرفہرست ہیں۔ یہ بات انہوں نے پیر کو پائیدار ترقی کےپالیسی ادارہ (ایس ڈی پی آئی) اسلام آباد کے زیر اہتمام زوم لنک کے ذریعے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
کانفرنس کا موضوع "پاکستان میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی میں مالی شمولیت تھا۔ شازیہ مری نے پاکستانی معاشرہ کے اس پسماندہ اور کمزور طبقے کی فلاح وبہبود میں پائیدار ترقی کی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سماجی و اقتصادی تعاون کو سراہا۔ انہوں نے خواجہ سرا برادری کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنے میں بندیا رانا اور ریم شریف کے کردار کی بھی تعریف کی۔ انہوں نےایس ڈی پی آئی کےایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر عابد قیوم سلیری کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئےکہا کہ وہ اس موضوع پر مزید سیمینار منعقد کریں تاکہ اس مسئلے کو اجاگر کیا جا سکے۔
معاشرے کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم لوگوں کو پاکستان میں خواجہ سراؤں کو درپیش مشکلات کے بارے میں آگاہ کریں جنہوں نے اپنی جدوجہد میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے تشویش کے ساتھ نوٹ کیا کہ پاکستان میں اب بھی ایسے علاقے ہیں جہاں خواجہ سراؤں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خواجہ سرا کمیونٹی کی مرکزی دھارے میں شمولیت کو دیکھنے کی بڑی خواہاں ہیں۔ شازیہ مری نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بی آئی ایس پی نے خواجہ سراؤں کی مالی امداد نقد رقم کی تقسیم کے ذریعے شروع کر دی ہے۔
خواجہ سرا ااب 7000روپے کی سہ ماہی امداد کے اہل ہیں ، وزیر شازیہ مری نے کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں اور رجسٹریشن کے لیےقومی شناختی کارڈ لے کر بی آئی ایس پی کےقریبی تحصیل دفتر جائیں۔ انہوں نے بی آئی ایس پی کی ہائبرڈ سوشل پروٹیکشن اسکیم کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ بی آئی ایس پی نے پاکستان میں خواتین کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے میں خود کو ایک کامیاب ماڈل کے طور پر ثابت کیاہے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=352287