بچوں کے حقوق پر تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر کام کرنا ہوگا، سینئر پارلیمنٹیرینز

91

اسلام آباد۔22فروری (اے پی پی):سینئر پارلیمنٹیرینز نے ملک میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این سی آر سی) کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے حقوق ایک ایسا موضوع ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ سیاستدانوں کو چاہیے پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر بچوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کیلئے اپنی آواز بلند کریں۔اراکین پارلیمنٹ نے یہ بات قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این سی آر سی) کی جانب سے "این سی آر سی کی پہلی مدت مارچ 2022 سے فروری 2023 تک ایک نظر میں” کے موضوع پر اراکین پارلیمنٹ اور میڈیا کیلئے منعقدہ بریفنگ کے دوران کہی۔

بریفنگ کا مقصد اراکین پارلیمنٹ اور میڈیا کو بچوں کے حقوق کے بارے میں مارچ 2020 سے فروری 2023 تک اپنی پہلی مدت میں این سی آر سی کی کارکردگی بارے آگاہی دینا تھا۔ارکان پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں قومی کمیشن برائے حقوق اطفال ()کی ان کوششوں کو سراہا جو کمیشن نے مارچ 2020 سے فروری 2023 کے دوران اپنی پہلی مدت کے دوران کیں۔ بریفنگ میں غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے وزیر مملکت، سینیٹر فیصل کریم کنڈی ، سینیٹر مشاہد حسین سید، سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی سمیت میڈیاکی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے وزیر مملکت فیصل کریم کنڈی نے بتایا کہ بی آئی ایس پی میں حکومت بچوں کو ایک لاکھ سے زیادہ اسکالرشپ دے رہی ہے۔ ہماری ترجیح 10 سے 15 فیصد مستحقین کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ حکومت نوجوانوں کو نرم شرائط پرقرضے، نوکریاں اور پیشہ ورانہ تربیت دے رہی ہے۔ وزیر نے این سی آر سی کی چیئرپرسن اور ٹیم کو ان کی کارکردگی کے لیے مبارکباد دی اور اسے دوسروں کے لیے ایک مثال قرار دیا۔

انہوں نے مستقبل میں کمیشن کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ بچوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کیلئے یکجا ہوکر اپنی آواز بلند کریں۔ کمیشن کو بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ میں اسی جوش و جذبے کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہیے۔سینیٹر سید مشاہد حسین نے این سی آر سی کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ بچوں کے حقوق ایک ایسا موضوع ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہونا چاہیے۔ ڈیجیٹل مردم شماری بچوں کا قومی ڈیٹا تیار کرنے کا ایک موقع ہے جسے پالیسیاں بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ این سی آر سی نے بہت اچھی کارکردگی دکھائی اور میں یہاں کمیشن کی دو اہم کامیابیاں بیان کرسکتا ہوں جس میں سے ایک میں این سی آر سی نے اٹک میں ایک فرقہ کے طلباء کا مسئلہ حل کیا جن کو صرف ان کے والدین کے مخصوص عقیدے کی وجہ سے نکال دیا گیا تھا۔ دوسرا یہ کہ میں نے این سی آر سی سے دو بچوں پر پولیس کے تشدد کی شکایت کی۔ کمیشن نے بچوں کو انصاف فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپنے بچوں کو محفوظ بنانا ہے تو ہمیں فلاحی ریاست بنانا ہو گی۔

سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج نے امید ظاہر کی کہ میڈیا صرف سنسنی خیز خبروں کو اجاگر کرنے کی بجائے ماؤں اور بچوں کے اصل مسائل کو اجاگر کرنے پر زیادہ توجہ دے گا۔ انہوں نے ماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو دودھ پلائیں تاکہ ملک میں شرح اموات کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ متبادل دودھ کی صنعت ایک مافیا ہے جس پر قابو پایا جانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے بچوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات پر زور دیا۔قبل ازیں بریفنگ دیتے ہوئے این سی آر سی کی چیئرپرسن افشاں تحسین باجوہ نے اراکین پارلیمنٹ اور میڈیا کو پاکستان میں بچوں کے حقوق میں درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ ایکٹ 2017 کے تحت فروری 2020 میں یہ کمیشن تشکیل دیا گیا جو اپنے قیام سے ہی بچوں کے حقوق اور تحفظ کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔ کمیشن کے فرائض میں قوانین اور پالیسیوں کی جانچ اور جائزہ ، بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی انکوائری، آگاہی اور وکالت کے اقدامات، اور بچوں کے حقوق سے متعلق پالیسی معاملات پر تحقیق کرنا شامل ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ کمیشن نے اب تک بچوں کے حقوق کی 338 خلاف ورزیوں، اور بچوں کے جنسی استحصال، اسٹریٹ چلڈرن، بچوں کے ساتھ بدسلوکی، چائلڈ لیبر، نگہداشت کے اداروں میں بچوں کی جبری تبدیلی کے مسائل پر فالو اپ کیا ہے۔

پہلی مدت کے دوران، کمیشن نے بچوں کے جنسی استحصال کے 144 مقدمات، عصمت دری کے ساتھ قتل کے 68 اور بچوں کے گمشدگی اور اغوا کے 53 واقعات کی سماعت کی۔ انھوں نے کہا کہ کمیشن نے اس کے لیے قواعد تیار کرنے میں ایک بہترین مثال قائم کی ہے اور پہلی مدت میں کمیشن کے بھرتی قوانین کی منظوری دی گئی ہے۔ انھوں نے اپنی پریزنٹیشن میں بتایا کہ این سی آر سی نے بچوں کے حقوق سے متعلق قومی قوانین کا جائزہ لیا، بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی اور وفاقی اور صوبائی حکومت کو متعدد ترامیم کی تجویز پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ این سی آر سی نے پاکستان بھر میں بچوں کے مسائل کو اٹھانے میں میڈیا کو ایک اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر فعال طور پر استعمال کیا جس میں مشہور شخصیت احسن خان کو خیر سگالی سفیر مقرر کرنا بھی شامل ہے۔اس موقع پر ارکان پارلیمنٹ نے عہد کیا کہ وہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر این سی آر سی کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔