عمران خان کو ہر ممکن ریلیف مل چکا ہے ،13 مارچ کے بعد کسی قسم کی گنجائش نظر نہیں آرہی ،وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان

172

اسلام آباد۔8مارچ (اے پی پی): وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ ٹیرن وائیٹ ، فارن فنڈنگ ، توشہ خان کیسوں میں عمران خان کو ہر ممکن ریلیف مل چکا ہے ،اب وہ اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے ،13 مارچ کے بعد کسی قسم کی گنجائش نظر نہیں آرہی،اگر عمران خان سیاسی سرگرمیوں کے لئے فٹ ہے تو عدالتوں میں بھی حاضر ہونا چاہیے ، موجودہ نظام میں کوئی ایسا نہیں ہے جو عمران خان کی گرفتاری سے روک رہا ہو، گذشتہ سماعت پر عمران خان نے عدالت پر جو چڑھائی کی ہے اس سے وہ بے نقاب ہوا ہے ، عمران خان کے لاہور برگر مارچ پر سکیورٹی ایجنسز کے خدشات پرنگران صوبائی حکومت نے دفعہ 144 نافذ کی ۔وہ بدھ کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ آج ایک ایسا دن ہے جس میں مختلف سرگرمیاں ہورہی ہیں، خواتین کے حوالے سے اہم دن ہے ، آج کے دن دو قسم کی سرگرمیاں ہوتی ہیں ، آج لاہور اور اسلام آباد میں عورت مارچ کی سرگرمی ہے اور اسے کائونٹر کرنے کے لئے حیا مارچ ہورہا ہے اس کے ساتھ ہی عمرانی فتنے نے برگر مارچ بھی رکھا ہوا ہے، ایسی صورتحال میں کوئی بھی واقعہ ہوسکتا ہے کیونکہ فتنہ مارچ میں جس قسم کے عناصر ہوتے ہیں اس سے بعض اوقات ان کے جلسوں میں بری صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے ،ایسی صورتحال میں یہ ہی عناصر ناخوشگواری کی وجہ بن سکتے ہیں، ایجنسیز کی رپورٹ پر نگران صوبائی حکومت نے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے برگر مارچ والوں کو کہا تھا کہ اپنا روٹ دیں اور جگہ بتائیں لیکن عمرانی ٹولہ کسی رول کو خاطر میں لاتا ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے حکومت پنجاب نے دفعہ 144 نافذکرنا مناسب سمجھا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف 70 سال عمر ،دوسری جانب ٹانگ پرپلستر ہے اور چل نہیں سکتا ،سیاسی سرگرمیوں کے لئے ٹھیک ہے لیکن عدالتوں میں پیشی سے قاصر ہے ،عمران خان کو اپنی اولاد ، توشہ خانہ ، فرح گوگی کی کرپشن کا جواب تو دینا پڑے گا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اپنا عمل تو مدینہ کی ریاست کے برعکس ہے ،یہ بتائیں کہ وہ کہاں پر مدینہ کی ریاست قائم کر نا چاہتے تھے؟ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کے پاس تینوں ہائی پروفائل کیسز میں پیش ہو کر دفاع کی پوزیشن بھی نہیں ہے ، اب سارے بہانے اور ریلیف دینے کے تمام تر عندیئے ختم ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیسز میں غیر جانبداری نظر آنی چاہیے ، انصاف سب کے لئے مساوی ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے ایسے کیسز تھے جن پر ازخود نوٹس بنتا تھا لیکن نہیں بنا دوسری جانب کان پر خارش بھی ہوتو ازخود نوٹس بن جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی قیمت پر اپنی فتنہ گری سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ، اب عمران خان محدود ہوجائے گا ، امید رکھتے ہیں کہ عمران خان کو مزید ریلیف نہیں ملے گا ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اگر عمران خان ایسے ہی بیڈ کے نیچے چھپا رہے گا تو پھر کیسے گرفتار کیا جاسکتا ہے ، اگر اسی طرح سے قانون سے چھپے رہے تو آخری آپشن گرفتار کر کے لانا ہی بنتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے استعفی کے بعدبہت سے ناموں میں سے ایک اچھے اور بے داغ کیرئیر رکھنے والے شخصیت کا انتخاب ہوا ہے ، امید ہے کہ وہ انصاف اور احتساب کے تقاضے پورے کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس 13 مارچ کے بعد مزید کوئی گنجائش نہیں ہوگی، عمران خان آہستہ آہستہ اپنے انجام کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فرح گوگی کی کرپشن کیسز پڑے ہوئے ہیں تو چیئرمین نیب کام نہیں کرے گا تو پھر کوئی اور آکر یہ کام کریگا ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ٹیرن وائیٹ ، فارن فنڈنگ ، توشہ خان کیسوں میں ہر ممکن ریلیف مل چکا ہے ،اب عمران خان کو اپنے انجام کو پہنچنا ہے، اس کے بعد ہی ملک ترقی کرسکے گا ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام میں کوئی ایسا نہیں ہے جو عمران خان کی گرفتاری سے روک رہا ہو، ہم نے بھاگنے اور دوڑنے کا موقع دیا ہوا ہے ، گذشتہ سماعت پر عمران خان نے عدالت پر جو چڑھائی کی ہے اس سے وہ بے نقاب ہوا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سابق آرمی چیف کے کورٹ مارشل کی بات کی ہے ،وہ تو ایک مطالبہ ہے ،جن کے پاس اختیار ہوتا ہے یہ ان کا کام ہوتا ہے کہ وہ کارروائی کریں یا نہ کریں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک عام آدمی کو یہ سہولت نہیں ہوتی کہ گھر بیٹھے ہوئے قبل ازگرفتاری ضمانت ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مقصد سیاسی سرگرمی نہیں کرنا بلکہ ماحول خراب کرنا ہے ، پی ٹی آئی کو کہا گیا تھا کہ روٹ کو بدل لیں تو آپ کی سرگرمی بھی ہوسکتی ہے لیکن وہ بھی اسی طرف جانا چاہتے تھے جو عورت مارچ اور حیامارچ کا روٹ تھا ۔