اسلام آباد۔10مارچ (اے پی پی):پاکستان نے بھارت کی جانب سے 9 مارچ 2022 کو براہموس سپرسونک میزائل کی پاکستانی سرزمین پر غیر ذمہ دارانہ فائرنگ پر اپنی تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے اس غیر ذمہ دارانہ واقعے کی مشترکہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا بھی اعادہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایک سال قبل، 9 مارچ 2022 کو بھارت کے سورت گڑھ سے پاکستانی حدود میں سپرسونک میزائل براہموس فائر کیا گیا تھا۔ اس سے انسانی جانوں اور املاک کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی امن، سلامتی اور استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوا ۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے اس نازک صورتحال میں مثالی تحمل کا مظاہرہ کیا جو کہ ہمارے نظام کی پختگی اور ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست کے طور پر امن کے لیے غیر متزلزل عزم کا ثبوت ہے۔ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ عمل بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی سطح پر غلط اقدامات کے لیے ریاستوں کی ذمہ داری سے متعلق شقوں، شہری ہوابازی کے قوانین اور حفاظتی پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔ اس نے اپنے اسٹریٹجک ہتھیاروں سے نمٹنے کے حوالے سے بھارتی نظام میں موجود بہت سے نقائص اور تکنیکی خامیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایک سال گزر جانے کے باوجود بھارتی حکومت نے اس سنگین واقعے سے متعلق حقائق کا درست طریقے سے تعین کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کے پاکستان کے مطالبے کو تسلیم نہیں کیا۔
بھارت نے اپنی اندرونی تحقیقات کے نتائج بھی پاکستان کے ساتھ شیئر نہیں کیے ہیں۔ اس کی نام نہاد داخلی تفتیش کی یکطرفہ اور عجلت میں بندش نے بھارت کے سٹریٹجک ہتھیاروں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پر سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس غیر ذمہ دارانہ واقعے کی مشترکہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔ ہم سکیورٹی پروٹوکول اور جوہری ماحول میں میزائلوں کے حادثاتی یا غیر مجاز لانچ کے خلاف تکنیکی تحفظات کے حوالے سے کئی بنیادی سوالات کے تسلی بخش جواب اور وضاحت کی بھی توقع کرتے ہیں۔