شاکر علی میوزیم لاہو کے زیر اہتمام ٹیکسٹائل فائبر آرٹس کے فن پاروں کے حوالے سے پارچہ باف کے عنوان سے نمائش کا انعقاد

434

لاہور۔14مارچ (اے پی پی):پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے شعبہ شاکر علی میوزیم لاہو کے زیر اہتمام ٹیکسٹائل فائبر آرٹس کے فن پاروں کے حوالے سے پارچہ باف کے عنوان سے نمائش کا انعقاد کیا گیا۔منگل کے روز منعقدہ اس نمائش میں پنجاب یونیورسٹی نیشنل کالج آف آرٹس ،یونیورسٹی آف سرگودھا،اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور،لاہور کالج فار وویمن یونیورسٹی ،ہوم اکنامکس یونیورسٹی اور گلبرگ کالج شامل ہیں کے، ٹیکسٹائل ڈیزائننگ و فائبر آرٹس کے32 آرٹسٹوں نے شرکت کی۔نمائش کا باقاعدہ افتتاح پنجاب آرکائیوز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر کنول خالدنے کیا۔نمائش کے منتظمین حسان بابراور رابعہ شوکت سمیت دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

نمائش میں دھاگوں کے ساتھ کڑھائی، گٹھائی، بنائی، کروشیٹنگ، فیلٹنگ، لحاف، پیچ ورک پھولتارکشی کا کامپرنٹنگ اور بلڈنگزکے نمونے جن پنجاب یونیورسٹی کی عمارت ہڑپہ کی تہذیب وزیر خان مسجد لاہور اور دیگر عمارتوں کے ماڈلزسمیت کل 65سے زائد آرٹ ورک ڈسپلے کئے گئے۔اس موقع پر نمائش کے انعقاد کے حوالے سے بتاتے ہوئے شاکر علی میوزم کی ڈپٹی ڈائریکٹر فاطمہ سلمان نے کہاکہ یہ نمائش فائبر آرٹسٹ کے فن پاروں پر مبنی سیپارچہ باف آرٹ کے کاموں کی ایک متحرک اور دلچسپ شکل ہے فائبر آرٹ دراصل آرٹ کی ایک شکل ہے جس میں مختلف قسم کے فن پارے بنانے کے لیے قدرتی یا مصنوعی ریشوںدھاگوں کا استعمال کیا جاتا ہے یہ آرٹ کی ایک انتہائی ورسٹائل شکل ہے جس میں بنائی، بنائی، کروشیٹ، کڑھائی اور فیلٹنگ جیسی تکنیکوں کی ایک وسیع رینج شامل ہے۔

قدرتی ریشوں جیسے اون، سوتی اور ریشم کے ساتھ ساتھ نائیلون اور پالئیسٹر جیسے مصنوعی مواد کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ فائبر آرٹ کی ہزاروں سال پرانی تاریخ ہے، دنیا بھر کی مختلف ثقافتوں نے اپنی منفرد تکنیک اور انداز میں فائبر آرٹ کے نمونہ جات تیار کیے۔ہزاروں سالوں سے انسان آرام اور آرائشی مقاصد کے لیے پودوں اور حیوانی ذرائع سے تیار کردہ ٹیکسٹائل استعمال کر رہا ہے ٹیکسٹائل مواد اپنی دریافت کے وقت سے ہی انسانی حیثیت، دولت اور جمالیاتی اظہار کی علامت رہے ہیں۔

سائبیریا کے قدیم ترین جوتے، مڈایول یورپ کی خوبصورت ٹیپسٹریز، چین اور جاپان کے نرم پینٹ شدہ ریشم، پیچیدہ طریقے سے بنے ہوئے کپڑے اور مسلم سلطنتوں کے بڑے پیمانے پر ابھرے ہوئے اور تراشے ہوئے چمڑے کے ملبوسات اور فارس کے دلکش قالین اس کی کچھ مثالیں ہیں۔