اسلام آباد۔16مارچ (اے پی پی): سینیٹ کی 50 سالہ گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر کمیٹی آف ہول سے خطاب کرتے ہوئے سابق و موجودہ سینیٹرز نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش تمام چیلنجز اور بحرانوں کا حل قانون کی حکمرانی ، آئین کی بالادستی اور جمہوریت میں ہے، 18ویں ترمیم سمیت آئین پاکستان پر اس کی رو ح کے مطابق عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے، ہر ادارے کو اپنی حدود میں اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، سینیٹ کو مالیاتی امور میں بھی اختیارات دیئے جائیں۔
جمعرات کو گولڈ ن جوبلی تقریبات کے دوسرے روز اپنے خطاب میں جماعت اسلا می کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے 1973 کا دستور بنانے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ہمیں اپنی خامیوں کی بھی نشاندہی کرنا ہوگی۔ ہمارے پاس موجود آئین امید کی کرن ہے۔ سیاسی جماعتوں کو میرٹ اور شفافیت کو فروغ دینا ہوگا اور مافیاز اور اے ٹی ایم مشینوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔مسلم لیگ (ن ) کے سابق سینیٹر جاویدعباسی نے کہا کہ سینیٹ کی گولڈن جوبلی تقریبات کے انعقاد پر چیئرمین اور دیگر ٹیم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کےسابق سینیٹر ثنا اللہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جو ممالک آزاد ہوئے ، ترقی میں پاکستان ان سے پیچھے رہ گیا ۔
سینیٹر حاجی ہدایت اﷲ نے کہا کہ ہماری کمزوریوں کی وجہ سے دیگر ادارے ہمارے کام میں مداخلت کرتے ہیں۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ بلا تفریق احتساب اور بروقت انتخابات کے ذریعے ہی ملک کو بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے۔ سابق سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ سینٹ نے 15ویں ترمیم روکی۔سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سینٹ میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی ہے، اس پارلیمان میں بامقصد مباحثہ ہونا چاہئے، بڑی جماعتیں اپنے مسائل یہاں ان ایوانوں میں حل کریں۔ مشاہد حسین سیّد نے کہا کہ قائداعظم جمہوریت اور ووٹ کی طاقت پر یقین رکھتے تھے، پاکستان کی پارلیمان نے فلسطین کے حق میں دنیا کی تمام پارلیمانوں سے زیادہ قراردادیں منظور کیں، سینٹ نے ایشوز پر اہم کردار ادا کیا، 2003ء میں امریکا کی جانب سے عراق پر حملہ کا فیصلہ ہوا، ہم نے اس کی مخالفت کی اور جو قرارداد یہاں پاس ہوئی وہ پالیسی بنی، 2005ء میں بلوچستان کے مسائل پر ایک اہم سنگ میل کمیٹی کا قیام تھا،
گرین و کلین پاکستان کمیٹی اہم پیشرفت تھی، سلالہ چیک پوسٹ حملے کے بعد قومی سلامتی پر رضا ربانی کی زیر صدارت کمیٹی کی سفارشات کی وجہ سے شمسی ایئربیس بند ہوا، امریکا کی طرف سے معذرت کی گئی، جمہوریت کا تحفظ اور پارلیمنٹ کی بالادستی ہم سب کی ذمہ داری ہے، توقع ہے کہ اپوزیشن جلد ایوان میں آئے گی۔ سابق ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سینٹ کی گولڈن جوبلی پر یہ تقریبات اہم ہیں، سینٹ کی تشکیل برابری کی بنیاد پر کی گئی، 1973ء تک نظریہ ضرورت کے تحت عبوری آئین رہا، 1973ء کے آئین میں مولانا مفتی محمود، خان عبدالولی، غوث بخش بزنجو، شاہ احمد نورانی کا بڑا کردار تھا، یہ آئین ابھی تک قائم و دائم ہے،
جمہوریت کی بحالی کیلئے جمعیت علماء اسلام صف اول میں رہی، آئین جمہوری اداروں کی بحالی کیلئے ایم آر ڈی کی تحریک چلی۔ سینیٹر سردار شفیق ترین نے کہا کہ سینٹ کو مالیاتی اعتبار سے بااختیار بنانے کی ضرورت ہے، اس کیلئے تمام سینیٹروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کردار ادا کریں۔ سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے کے راستے تلاش کرنے ہیں، قانون پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد ہونا چاہئے، ایسا تب ہی ممکن ہے کہ جب قائم کمیٹیاں مضبوط ہوں۔ سابق سینیٹر روزینہ عالم خان نے کہا کہ سینٹ کی کمیٹیوں کی سفارشات پر عملدرآمد کا فقدان ہے، جمہوریت کے فروغ پر ہم سب کا ایمان ہے ۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹر رضا محمد رضا نے کہا کہ پاکستان کے بحرانوں کا ذمہ دار کون ہے اس کا تعین ہونا چاہئے ۔جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ سینٹ کا کام صوبوں کے ایشوز کو زیر بحث لانا ہے لیکن پوائنٹ سکورنگ میں وقت برباد کرتے ہیں، یہاں صوبوں کے مسائل پر بحث اور قانون سازی ہو تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے، سینٹ کا کام تنازعات کا حل ہے،
سینٹ کے ساتھ ہائوس آف فیڈریشن لکھا جائے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ صوبوں کے احساس محرومی کی بجائے یہاں دیگر امور زیر بحث لائے جاتے ہیں، ماضی میں صوبوں کے حقوق کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر فالو اپ بھی لینا چاہئے، 18ویں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہو رہا، اس پر عملدرآمد کمیٹی بنائی جائے۔ سینیٹر کیشو بائی نے سینٹ کی گولڈن جوبلی پر مبارکباد دی، ذوالفقار علی بھٹو کو عظیم آئین دینے پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔