گرین لائنز کی طرح دو نئی ٹرینوں کا آغاز کر رہے ہیں ، ایسا پلان دیں گے کہ پانچ سال میں 8 بلین ریونیو اشتہارات سے کمایا جا سکے گا،وفاقی وزیر ریلویز و ہوا بازی

126

لاہور۔27مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر ریلویز و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ گرین لائنز کی طرح دو نئی ٹرینوں کا آغاز کر رہے ہیں جن کی شمولیت سے گرین لائن ٹرین پر بوجھ کم ہو گا،پشاور سے کراچی تک نئی کارگو سروس کا آغاز کرنے کا ارادہ ہے،ایسا پلان دیں گے کہ پانچ سال میں 8 بلین ریونیو اشتہارات سے کمایا جا سکے گا،ریلوے سٹیشنوں پر 2600 دکانداروں کی نیلامی کا مرحلہ شروع ہو چکاہے، ناجائز قبضہ کرنے والوں کو جگہ چھوڑنی ہو گی یا رقم ادا کرنا ہو گی،ریلوے سٹیشنوں پر 2600 دکانداروں کی نیلامی کا مرحلہ شروع ہو چکاہے، ناجائز قبضہ کرنے والوں کو جگہ چھوڑنی ہو گی یا رقم ادا کرنا ہو گی ۔وہ پیر کے روز ریلوے ہیڈ کوآرٹر لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر ریلوے کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے نے مال بردار گاڑیوں کے کرایوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے،ریلوے سٹیشنز اور دفاتر کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، پاکستان ریلوے نے 100 دنوں کیلئے ایک پلان بنایا ہے، گرین لائنز کی طرح دو نئی ٹرینوں کا آغاز کر رہے ہیں جن کی شمولیت سے گرین لائن ٹرین پر بوجھ کم ہو گا،پشاور سے کراچی تک نئی کارگو سروس کا آغاز کرنے کا ارادہ ہے،گرین لائن ٹرین کی طرز پر ایک اور ٹرین 30 جون تک چلائیں گے،ریلوے کو اپ گریڈ کرنا ہے لیکن اس کیلئے ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں، اسے آہستہ آہستہ بہتر کریں گے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ اگر پاکستان سے کھلواڑ نہ کیا جاتا تو اگلے پانچ سال میں 90 فیصد اکانومی کلاس کو اے سی سٹینڈرڈ میں منتقل کر دیتے،عید پر خصوصی ٹرینیں عوام اور شالیمار ایکسپریس چلائیں گے تاکہ مسافروں کو عید اپنے گھروں میں منانے کی سہولت دی جا سکے، ریلوے کا معاشی بحران شدید ہو گیا ہے ،مسافروں کو خیال رکھنا چاہئے کہ وہ پلیٹ فارم سائیڈ سے نیچے اتریں ورنہ انہیں نقصان ہو سکتا ہے، مسافروں کی سہولت کیلئے پلیٹ فارم پر ہر گاڑی کے رکنے کا وقت چار سے پانچ منٹ کر دیا ہے،بندر گاہ پر کام نہیں ہو رہا جس سے ریلوے کو نقصان ہو رہا ہے، تنخواہوں کے ساتھ ہمیں پنشن بھی دینا پڑتی ہے،اگر ریلوے ملازمین کی پنشن کا بوجھ ختم کر دیا جائے تو ریلوے کا خسارہ کم ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور اور رائیونڈ ریلوے سٹیشنز کے درمیان گرین لائن ریل کار کی بڈنگ کیلئے اشتہارات دیں گے جس سے ریونیو بہتر ہو گااور اگر کامیاب ہوئے تو ملک بھر میں یہ پلان مرتب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ایسا پلان دیں گے کہ پانچ سال میں 8 بلین ریونیو اشتہارات سے کمایا جا سکے گا،ریلوے سٹیشنوں پر 2600 دکانداروں کی نیلامی کا مرحلہ شروع ہو چکاہے، ناجائز قبضہ کرنے والوں کو جگہ چھوڑنی ہو گی یا رقم ادا کرنا ہو گی،اس سلسلے میں کسی سے زیادتی یا اسے بے روزگار نہیں کریں گے،جو ریلوے کی زمین پر بیٹھے ہیں انہیں پیسے دینا ہوں گے،ریلوے کی اراضی کو کمرشل سرگرمیوں کیلئے استعمال کریں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پی آئی اے کے جہازوں کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ایئر پورٹس کو فروخت نہیں کر رہے صرف مقررہ وقت کیلئے آپریشنل کا نظام نجی کمپنیوں کو دیں گے، تین ایئر پورٹس پر کام جاری ہے تاکہ آئی ایف سی اور ہمارا لیگل معاہدہ ہو جائے،ریلوے والی کوشش پی آئی اے میں نہیں کی وہ نتائج جو ریلوے سے مل رہے ہیں خواہش ہے کہ پی آئی اے سے ملنے شروع ہو جائیں، پائلٹس کی تنخواہوں پر32 فیصد ٹیکس لگ گیا ہے، پائلٹس اگر تھوڑا سا کام زیادہ ہو جائے تو وہ کام نہ چھوڑیں اس سے فلاٹس تاخیر کا شکار اور مسافر خوار ہوں گے، پائلٹ کوشش کریں کہ ان کی وجہ سے فلاٹس منسوخ نہ ہوں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ پی آئی اے کی طرف واپس آ جائیں تو وقت کی پابندی کرنا ہو گی،ہم نے پوری کوشش کرنی ہے کہ اداروں کو کامیاب کرناہے اور ان کو گرنے سے بچانا ہے۔وزیر ریلوے نے کہا کہ ہماری ترجیح یہ ہے کہ مردم شماری کے بعد انتخابات ہوں، اگر دو صوبوں میں الیکشن ہو جائیں تو ان دو صوبوں کی حکومتوں کے ہوتے ہوئے جنرل الیکشن کیسے شفاف ہو سکتے ہیں، الیکشن کرانا عدالت یافوج کی ذمہ داری نہیں بلکہ اس کیلئے تمام سیاستدانوں کو مل بیٹھنا ہو گا،

عمران خان سے کیسے بات کریں وہ تو ہر وقت گیارہ ہزار واٹ کا کرنٹ مارتے ہیں۔ محمدنوازشریف لیڈر ہیں اور عمران خان گیدڑ ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اداروں کو بچانے کیلئے ان کے ذرائع آمدن میں اضافہ کرنا ہو گا،پاکستان ریلوے وہ واحد ادارہ ہے جو کما کر ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن دیتا ہے،پاکستان ریلوے نے مال بردار گاڑیوں کے کرایوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے،ریلوے سٹیشنز اور دفاتر کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے،ہدف ہے کہ جون ساڑھے پانچ ہزار میٹر بجلی کے لگ جائیں تاکہ بجلی چوری ختم ہو جائے،شمسی توانائی کیلئے پچاس کروڑ روپے کے منصوبے بنائیں گے تاکہ نجی شعبہ سٹیشنز و بلڈنگز اور ریلوے ہیڈ کوارٹرز کو بجلی فراہم کریں اور منافع کمائیں،سبی سٹیشن پر خطرہ کے باوجود مالی سال سے پہلے بحالی کا کام جاری ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے کی بہتری کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں،پی آئی اے کی ری سٹرکچرنگ کرنا پڑے گی، جلد پی آئی اے کی پروازیں برطانیہ اور یورپ میں جانا شروع ہو جائیں گی۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک آدمی کے کہنے پر دو صوبوں کی اسمبلیاں توڑ دی گئیں کسی نے کوئی وجہ نہیں بتائی،عمران خان فاشسٹ اور آئین شکن ہے،محمد نوازشریف کو انصاف کون دے گا،ان کے خلاف کرپشن کا ایک بھی کیس ثابت نہیں کیا جا سکا، الزام لگانے والوں نے کبھی قوم سے معافی نہیں مانگی،ہم اپنے موقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے، عمران خان کو کسی صورت فرار کا راستہ نہیں دیں گے،عمران خان نے توشہ خانہ پر جھاڑو پھیری، عمران خان کا نوازشریف سے کیا مقابلہ ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کیلئے جیلیں کاٹیں اور سزائیں بھگتیں،رانا ثناء اللہ کے خلاف جھوٹا منشیات کا مقدمہ بنایا گیا،ہم ملک میں سزائیں بھگتنے اور جوتے کھانے کیلئے پیدا نہیں ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ چور چور کہہ کر اقامہ کو جواز بنا کر محمد نوازشریف کو اقتدار سے باہر کیا گیا ،اگر ہم کرپٹ تھے تو ہماری کسی منصوبے میں کرپشن ثابت نہیں ہوئی، صوبائی اسمبلی بچوں کا کھلونا نہیں کہ ایک شخص نے دو صوبوں کے مینڈیٹ سے کھلواڑ کیا، ملک کی تمام ترقی محمد نوازشریف کے دور میں ہوئی۔ انہوں نے کونسا جرم کیا جس کی انہیں سزا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے وزیروں کو خواب آتے تھے کہ رانا ثنا اللہ ، ،

خواجہ سعد رفیق اور شاہد خاقان عباسی کو جیل میں ڈال دیا جائے،کیا ہماری زندگی کوکوئی خطرہ نہیں ہے اس وقت ہم بھی عدالتوں میں پیش ہوتے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر ریلوے و ہوا بازی نے کہا کہ ریفارمز پارلیمینٹ کرے گی یہ اسی وقت ہونگی جب سیاسی جماعتیں ایک جگہ پر بیٹھ کر بات کریں گی،جب سیاستدان پارلیمینٹ پر حملے کریں گے تو حقیقی جمہوریت نہیں آئے گی،ماضی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے کچھ غلطیاں کیں لیکن میثاق جمہوریت کے بعد ہم نے کوئی غلطی نہیں کی،عدالتوں سے فیصلوں کو واپس نہیں لایا جا سکتا، فیصلوں پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات کروانا ضروری ہیں لیکن آئین میں یہ بھی ہے کہ انتخابات شفاف طریقے سے کروائے جائیں، مردم شماری کے بغیر انتخابات کیسے شفاف ہونگے،سپریم کورٹ کو ان ساری چیزوں کا جائزہ لینا چاہئے اگر مردم شماری کے بغیر دو اسمبلیوںمیں الیکشن ہو جائے اور باقی دو اسمبلیوں میں مردم شماری کے بعد الیکشن ہو تو انتخابات کیسے شفاف ہو سکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی شکل پسند نہیں تب بھی راستہ بات چیت اور مل بیٹھ کر ہی نکلے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کی رائے تھی کہ حکومت چھوڑ کر انتخابات میں جانا چاہئے لیکن یہ حکومت صرف (ن) لیگ کی نہیں بلکہ اتحادیوں کی بھی ہے جس پر صرف ہمارا ہی اختیار نہیں کہ ہم انتخابات میں چلے جاتے، محمدشہبازشریف نے حکومت چھوڑنے کی بات کی تھی لیکن اتحادیوں نے انکار کر دیا، پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے حکومت کرنے کا کٹھن فیصلہ کیا گیا،ملک کے سہولت کار بھی عمران خان کو اقتدار میں لا کر پچھتا رہے ہیں۔