اسلام آباد۔30مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق کی زیر صدارت انٹرنیشنل پارٹنرز سپورٹ گروپ(آئی پی ایس جی) کا پہلا اجلاس جمعرات کو وزیراعظم آفس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ اور محصولات، سیکرٹری وزارت اقتصادی امور، سیکرٹری خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی ، ترقی اور خصوصی اقدامات بھی موجود تھے۔اجلاس میں امریکہ، جرمنی، ناروے، ڈنمارک، یورپی یونین (ای یو)، آسٹریلیا، چین، فرانس، ہالینڈ، برطانیہ، کینیڈا، کے سفیروں سمیت دو طرفہ اور کثیر جہتی ترقیاتی شراکت داروں اور سینئر سفارت کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
روس، اٹلی، آذربائیجان، قطر، ترکی، جمہوریہ کوریا اور جاپان، آئی پی ایس جی کے پہلے اجلاس میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر، یو این ڈی پی پاکستان کے ریذیڈنٹ نمائندگان، یونیسیف، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، یو ایس ایڈ، ایف سی ڈی او، اسلامی ترقیاتی بینک اور اطالوی تعاون ایجنسی کے کنٹری ہیڈز اور نمائندوں نے بھی شرکت کی۔وزیر برائے اقتصادی امور نے معزز شرکاء کا خیرمقدم کیا اور موسمیاتی تبدیلی بارے پاکستان کے ساتھ مسلسل تعاون پر اظہار تشکر کیا۔
انہوں نے 4 آرایف پر مربوط عمل درآمد میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک فورم کے طور پر آئی پی ایس جی کی تشکیل کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ وزیر برائے اقتصادی امور نے امید ظاہر کی کہ آئی پی ایس جی آنے والے سالوں میں موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر عمل درآمدکے لیے مالی اور دیگر وعدوں کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے آئی پی ایس جی کے سیکرٹریٹ کے طور پر یو این ڈی پی کے کردار کو سراہا۔یواین ڈی پی پاکستان کے ریذیڈنٹ نمائندہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ 2022 کے سیلاب سے ہونے والی وسیع پیمانے پر تباہی اور انسانی مصائب نے ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے درپیش خطرے سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی اور یکجہتی کی فوری ضرورت کی یاد دلا دی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بحالی کا عمل ایک بار کا نہیں ہے بلکہ اس کے لیے مسلسل کوششوں، تعاون اور عزم کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی پی ایس جی بحالی کے عمل کو پائیدار سٹریٹجک سمت فراہم کرے گا۔ منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کی وزارت کے سیکرٹری اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ سندھ نے بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں پر تفصیلی پریزنٹیشنز دیں۔ یو ایس ایڈ کے مشن ڈائریکٹر اور یونیسیف کے نمائندوں نے پاکستان میں اپنے کام پر روشنی ڈالی اور انسانی ترقی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے مستقبل میں سرمایہ کاری کرکے بہتر تعمیر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یونیسیف نے متاثرہ علاقوں میں بچوں میں غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے واقعات سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔اجلاس میں حکومتی نمائندوں اور بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں بشمول یورپی یونین، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان تفصیلی بحث ہوا۔ بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں نے جنیوا اعلامیہ کے مطابق فورم کے قیام اور حکومت کے اقدام کو سراہا۔ اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر نے زور دیا کہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی فوری ضرورت ہے۔
سیکرٹری وزارت اقتصادی امور نے ترقیاتی شراکت داروں کو آئی پی ایس جی کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے اس حقیقت کو سراہا کہ آئی پی ایس جی حکومت اور بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان ایک اعلی ٰسطحی رابطہ فورم کے طور پر بڑا گراں قدر ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزارت اقتصادی امور نے 17 مارچ 2023 کو آئی پی ایس جی کو نوٹیفائی کیا ۔ یہ 41 رکنی گروپ ہے جس میں وفاقی وزارتیں اور بین الاقوامی ترقیاتی شراکت دار شامل ہیں۔ وزیر اقتصادی امور آئی پی ایس جی کے کنوینر ہیں جبکہ یو این ڈی پی پاکستان سیکرٹریٹ سپورٹ فراہم کرے گا۔