اسلام آباد۔13اپریل (اے پی پی):سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز، سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد پرمشتمل پاکستان کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد واشنگٹن میں عالمی بینک اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سالانہ موسم بہارکے اجلاس میں حصہ لے رہا ہے۔ ورلڈ بینک گروپ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بورڈ آف گورنرز کے 2023موسم بہار کا اجلاس 10 اپریل سے شروع ہو کر 16 اپریل 2023 تک جاری رہے گا ۔
موسم بہارکے اجلاس میں ہر سال مرکزی بینکرز، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سربراہان، وزرائے خزانہ و ترقیات، نجی شعبے کے ایگزیکٹوز، سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوں اور ماہرین تعلیم کو ایک ساتھ لانے کے لئے منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ عالمی اہمیت کے مسائل بشمول عالمی اقتصادی صورت حال،اقتصادی ترقی، امداد کو مؤثر بنانے اورغربت کے خاتمے جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ پاکستانی وفد دیگر امور کے ساتھ ساتھ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی سینئر انتظامیہ کے ساتھ متعدد دوطرفہ ملاقاتیں کرے گا، پاکستانی وفد دنیا بھر کے وزرائے خزانہ اور اقتصادیات کے ساتھ بات چیت کرے گا تاکہ ان ترقیاتی اقدامات اور امور پر بات چیت کی جائے جن کا پاکستان کی معیشت پراثر پڑتا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق ورچوئل طور پر اہم دو طرفہ ملاقاتوں میں وفد کی قیادت کررہے ہیں ۔ پاکستانی وفد نے پہلے تین دنوں کے دوران 17 دو طرفہ اجلاسوں خاص طور پر آئی ایم ایف، عالمی بینک، ریٹنگ ایجنسیز، آئی ایف سی، جائیکا، یو ایس ٹریژری اور اکنامک ٹیموں وغیرہ کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی ہے۔
سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز نے عالمی بینک کے ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی جس کا عنوان عالمی بینک کی کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ رپورٹ تھا ۔پاکستانی وفد آنے والے دنوں میں متعدد دیگر دو طرفہ ملاقاتیں کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، عالمی بینک کے صدر، اے آئی آئی بی کے صدر، آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر، عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا وغیرہ کے ساتھ بات چیت ہوگی ۔
وزیر خزانہ اور وزیر برائے اقتصادی امور بھی ورچوئل طور پر ان اجلاسوں میں شامل ہوں گے تاکہ بین الاقوامی رہنماؤں کے ساتھ رابطوں کی تجدید کی جا سکے اور سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کی ضرورتوں کے لیے ان کی بہتر مدد حاصل کی جائے اور معیشت کو پٹڑی پر واپس لاکر سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے مستقبل کو بہتر بنایا جا سکے۔