فری اینڈ فیئر الیکشن وقت کی ضرورت ، سیاسی جماعتوں کو ملکی سیاسی، آئینی و معاشی بحران سے نکلنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا ، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان

172

فیصل آباد۔24اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ وصوبائی صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن کا انعقادوقت کی اہم ضرورت ہے، اس ضمن میں تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کو سیاسی، آئینی، معاشی بحران سے نکالنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا،تاہم اس اہم ترین مسئلے کے حل کے لیے دو تین گھنٹے کا وقت کافی نہیں۔ نماز عید الفطر کی ادائیگی کے بعد اپنے ڈیرے پرپریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت کی چار سالہ پالیسیوں کی بدولت ملک اس وقت انتہائی مشکل کا شکار ہے ، آئی ایم ایف سے معاہدے کی روشنی میں پیدا شدہ معاشی بحران عام آدمی کے لیے سنگین مشکلات پیدا کررہا ہے اور بجلی، گیس، پٹرول و دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور یہ جان لیوا معاشی بحران سیاسی جماعتوں کے لیے بھی سخت تکلیف کا باعث بن رہا ہے کیونکہ اس سے عوام میں منفی جذبات کا پایا جانا قدرتی امر ہے۔

انہوں نے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی اتنا کچھ کر گزرنے کے باوجود بھی آئی ایم ایف کی شرائط ابھی تک پوری نہیں ہورہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ کہ عمرانی فتنہ مسلسل حکومت اور اس کے اداروں کے لیے مسائل کھڑے کرنے، افراتفری پھیلانے اور کشیدگی و نفرت پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے ، ان کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح صرف اورصرف پنجاب میں الیکشن ہوجائیں تاکہ اس کے نتائج کی روشنی میں وہ باقی انتخابات پر اثر انداز ہوسکیں حالانکہ باقی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کا مؤقف با لکل واضح ہے کہ ملک بھر میں قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آئین و قانون کی روشنی میں ایک ہی دن اور کیئر ٹیکر سیٹ اپ کے تحت ہوں کیونکہ اگر صرف پنجاب میں پہلے الیکشن ہوجاتے ہیں اور یہاں کوئی ایک جماعت واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کرلیتی ہے تو اس کے اثرات دیگر انتخابات پر ہوں گے جس سے جہاں صوبوں کو شکایات پیدا ہوں گی وہیں مرکز میں بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے،

قومی اسمبلی کی کل 272 میں سے 146 نشستیں پنجاب میں ہیں اور اس طرح یہاں جو حکومت پہلے بنی ہوگی وہ بعد کے انتخابات پر اثر انداز ضرور ہوگی، دوسرا بڑا نقصان یہ ہوگا کہ کوئی بھی ان یکطرفہ انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرے گا۔ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ تمام صوبوں کے ممکنہ احتجاج اور پہلے ہی پنجاب کے بارے میں پائے جا نے والے ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے کیئر ٹیکر سیٹ اپ کے تحت ملک بھر میں ایک ہی روز تمام اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سمیت تمام سیاسی جماعتیں اپنی عدلیہ کا بیحد احترام کرتی ہیں، اگر باہر سے کوئی آواز اٹھے تو اس کی تو خیر ہے لیکن اگر کسی ادارے کے اندر سے ہی آوازیں اٹھنا شروع ہوجائیں اور کبھی کوئی فیصلہ چار تین اور کبھی آٹھ سات کا متنازعہ معاملہ بن کر سامنے آئے تو وہ زیادہ تشویشناک ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ ایک جماعت تنہا حل نہیں کرسکتی اس کیلئے تمام جماعتوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا لیکن اس کیلئے ایسا نہیں ہوسکتا کہ سیاسی جماعتوں کو کہا جا ئے کہ دو تین گھنٹے میں فیصلہ کرکے آجائیں تو الیکشن آگے کردیئے جائیں گے ورنہ الیکشن 14 مئی کو ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب آئین میں ترمیم کرکے کہا گیا کہ الیکشن ایک ہی دن کیئر ٹیکر سیٹ اپ کے تحت ہوں گے تو پھر جلد بازی کیوں کی جارہی ہے،تمام اسمبلیوں کی مدت اگست میں ختم ہورہی ہے اور اس طرح اکتوبر میں الیکشن ہونا ہیں تاہم اگر کسی کو بہت زیادہ جلدی ہے اور وہ کسی وجہ سے قبل از وقت الیکشن کرانا ضروری سمجھتے ہیں تو اس کیلئے سیاسی جماعتوں کو کچھ وقت دیا جانا ضروری ہے تاکہ وہ کسی متفقہ و مشترکہ فیصلے اور نتیجے تک پہنچ سکیں لیکن اس سے پہلے انا کو ختم کرنا ہوگا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ کچھ ایسے فیصلے بھی ہورہے ہیں کہ جن میں بعض کی آئینی و قانونی بنیاد بھی مستحکم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا بھی پہلی بار ہورہا ہے کہ پارلیمنٹ ایک قانون بنائے اور وہ قانون ابھی ایکٹ کا درجہ بھی اختیار نہیں کرے اور نافذالعمل بھی نہ ہو مگر اس پر حکم امتناعی جاری کردیا جا ئے اس لئے ہمیں جلد بازی کی بجائے بہت دانشمندی اور سوچ بچار سے کام چلانا ہوگا تاکہ ملک جو پہلے ہی کئی بحرانوں کا شکار ہے وہ مزید بحرانوں میں مبتلا نہ ہونے پائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئینی، سیاسی اور معاشی بحران بہت گہرے ہیں اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر خلوص نیت سے ان کا حل تلاش کرنا ہوگا کیونکہ کوئی جماعت تنہا ان بحرانوں سے نمٹنے کے قابل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاستدانوں والی فطرت نہیں اور اس نے صرف اپنی طمع نفسانی کی خاطر ایک اسمبلی توڑ کر ملک کو مزید بحرانوں کا شکار کردیا جو مخالفین سے بات تک کرنا گوارہ نہیں کرتا اور مسلسل حکومت کے خلاف مہم جوئی میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تناؤ اور مزید سیاسی پیچیدگیوں سے بچنا ہوگا جس کے لیے اداروں پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تمام معاملات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ملک و قوم کی بہتری کیلئے فیصلے کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی مذاکرات یا سیاسی ڈائیلاگ کی بات آتی ہے تو پی ٹی آئی اس سے بھا گ جاتی ہے اور اگر اب وہ اللہ اللہ کرکے مذاکرات کیلئے راضی ہوئی اور اس نے ایک کمیٹی تشکیل دی تو گزشتہ روز کی ایک کیس کی سماعت کے بعد انہیں پھر راہ فرار اختیار کرنے کا موقع مل گیا۔

رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ عمران خان نے سیاسی، معاشی بحرانوں کو ختم کرنے کی جانب توجہ دینے کے بجائے ایسے کلچر کو فروغ دیا جس سے معاشرے میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت ابھری اور اوئے توئے کی سیاست نے فروغ پایا ،انہوں نے کہا کہ قوم کو اس عمرانی فتنے کا ادراک کرنا چاہیے وگرنہ یہ قوم کو کسی حادثہ سے دو چار کر کے 23 کروڑ لوگوں کیلئے مزید مسائل پیدا کرے گا اور اس کا حل یہی ہے کہ آئندہ الیکشن خواہ وہ جب بھی ہوں اس فتنے کو عوام ووٹ کی طاقت سے مائنس کرکے نفرت و کشیدگی کی سیاست کے تابوت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آخری کیل ٹھونک دیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ موجودہ بحرانی کیفیت میں الیکشن ممکن نہیں ،آئندہ 16 دن میں انتظامات مکمل کرنابھی ممکن نہیں ہوسکتا نیزایسی صورتحال میں جب کچے کے علاقے میں آپریشن ہورہا ہے سکیورٹی امور بھی مکمل نہیں کئے جاسکتے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن فنڈ کا بل پارلیمینٹ نے مسترد کردیا ہے اس لئے حکومت مجاز نہیں کہ وہ بل کی ادائیگی کرے جس کی سپریم کورٹ کو ہم رپورٹ پیش کردیں گے پھر اگرسپریم کورٹ چاہے تو پارلیمینٹ کو کوئی حکم دے سکتی ہے لیکن یہ تو ممکن نہیں کہ پارلیمینٹ بل مسترد کرے اور ہم پیسے اداکریں۔انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ان کا ایک ہی اصولی مؤقف ہے کہ الیکشن ایک ہی دن ہونا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں جائز وجہ سے تحلیل نہیں کی گئیں بلکہ صرف عمران خان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے توڑی گئیں اس لئے اگر آئینی طریقے سے اسمبلیاں توڑی جاتیں تو 90 دن کی شق بنتی تھی لہٰذاان حالات میں ایک صوبے کے الیکشن کو کوئی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دو گھنٹے میں مذاکرات نہیں ہوتے بلکہ مذاکرات میں ٹائم لگتا ہے تاہم ان کی کوشش ہے کہ 26 تاریخ کو ہم بیٹھ کر بات کریں۔انہوں نے کہا کہ 11 سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے جیسا رویہ روا رکھاجارہا ہے کیونکہ اس سے ملک مزید انارکی کی طرف جائے گا۔ وزیر داخلہ نے اس موقعے پر قوم کو عید کی مبارکباد پیش کی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ قبل ازیں وزیر داخلہ نے ادارہ اقرا تعلیم القرآن سمن آبادمیں نماز عید ادا کی اور شہریوں میں گھل مل گئے ، انہوں نے مستحقین میں عیدی بھی تقسیم کی۔