بجلی کی قیمتوں میں آ نےوالے مہینوں میں اضافےکاکوئی امکان نہیں،رواں ماہ کےدوران وزیراعظم جیونی ٹرانسمیشن لائن کاافتتاح کریں گے۔وفاقی وزیرخرم دستگیرکی پریس کانفرنس

107
بجلی کی قیمتوں میں آ نے والے مہینوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں،رواں ماہ کے دوران وزیر اعظم جیونی ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کریں گے ۔ وفاقی وزیرخرم دستگیر کی پریس کانفرنس

لاہور۔5مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں آ نے والے مہینوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں،220 کلو میٹر پر محیط 15 ارب روپے کی لاگت سے تھر مٹیاری ٹرانسمیشن لائن مکمل کر لی ہے،آئندہ ملک میں امپور ٹڈ وسائل سے بجلی پیدا نہیں کی جائے گی،موجودہ حکومت نے ایک سال کے دوران سسٹم میں تین ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی ہے،رواں ماہ کے دوران وزیر اعظم جیونی ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز واپڈا ہائوس لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر توانائی نے کہا کہ عوام کو سستی بجلی فراہم کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور موجودہ حکومت بھر پور کوشش کر رہی ہے کہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے 15 ارب روپے کی لاگت سے تھر مٹیاری ٹرانسمیشن لائن ریکارڈ مدت میں مکمل کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبہ کو مکمل کرنے کے لیے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مجھے خصوصی ہدایت کی تھی اور وزارت توانائی نے ڈھائی ماہ کی قلیل مدت میں اس منصوبے کو مکمل کیا جس میں چار لائنیں 220 کلو میٹر پر بچھائی گئی ہیں جو مجموعی طور پر 880 کلو میٹر بنتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے اس منصوبے کی تکمیل میں ہمارا بھر پور ساتھ دیا کیونکہ اس ہائی وولٹیج لائن میں 70 فیصد میٹریل باہر سے منگوایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال میں ہم ایک اور ریکارڈ منصوبہ مکمل کر نے جارہے ہیں جو ایران سے گوادر تک جیونی ٹرانسمیشن لائن ہے جس پر کوئٹہ الیکٹر ک کمپنی نے کام کیا ہے اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف رواں ماہ کے وسط میں اس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ انہو ں نے کہا کہ 2018 کے بعد ملک پر ترقی دشمن حکومت مسلط کر دی گئی جس کی زہریلی پالیسیوں کی وجہ سے ترقی کا سفر رک گیا۔خرم دستگیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک سال کے دوران تین ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ہے جس میں دو ہزار میگاواٹ تھر کوئلے سے بنائی گئی ہے، یہ وہ منصوبے ہیں جن کے سنگ بنیاد سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے رکھے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہمیں خصوصی ہدایت کی ہے کہ ملک میں سستے ترین وسائل سے بجلی پیدا کی جائے اور آئندہ اب ملک میں امپورٹڈ وسائل سے بجلی پیدا نہیں کی جائے گی کیونکہ اس کا براہ راست اثر عوام پر پڑتا ہے اور ہم صارفین کو مہنگی بجلی فراہم کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سیزن میں زیادہ بارشوں کی وجہ سے موسم خوشگوار رہا ہے جس کی وجہ سے ہمارے سسٹم پر زیادہ بوجھ نہیں پڑا اور تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح بھی بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تہیہ کر رکھا ہے کہ ہم عوام کو کم سے کم قیمت پر بجلی فراہم کریں گے مگر سابقہ ترقی دشمن حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر کے انہیں ادائیگی نہیں تھی جس کی وجہ سے ہم پر وہ ادائیگیاں کرنے کا پر دبائو ہے، اگر و ہ ادائیگیاں نہ کرنی ہوتیں تو ہم صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 41 پیسے بجلی سستی فراہم کرتے،

مگر آئی ایم ایف کے دبائو کی وجہ سے 75 پیسے بجلی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگا کرنا پڑی،41 پیسے ریلیف کے بعد اب 34 پیسے فیول ایڈجسٹمنٹ صارفین کو دینا ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 10ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں اور یہ اہم سوال ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کے بغیر اپنی معاشی صورتحال بہتر کر سکتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وزیر خزانہ بجٹ کی تیاری میں مصروف ہیں اور آئی ایم ایف کے پروگرام کے بھی منتظر ہیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے حکومت تھر سے صرف کوئلہ نکال رہی اور وہا ں کی عوام کو کوئی سہولت فراہم نہیں کر رہی حالانکہ حالات اس کے برعکس ہیں،اس وقت تھر میں حیران کن ترقی ہو چکی ہے وہاں پر بہترین سڑکیں، صحت کے مراکز اور سکولز قائم ہیں اور تھر کا شمار تھوڑے عرصے بعد ملک کے ترقی یافتہ شہروں میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا جس میں 31 یا 32 فیصد ووٹ لینے والی جماعت کو اقتدار میں لایا گیا جبکہ اب میں عوام کو بتا دینا چاہتا ہوں اس وقت ملک میں 68 فیصد ووٹ لینے والی جماعتیں برسر اقتدار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر آئین 90 دن میں الیکشن کرانے کا کہتا ہے اور ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ صوبوں کو ساتھ لے کر چلیں اور تمام صوبوں میں ترقی کا سفر یکساں ہو نا چاہیئے ، اس لئے ملک میں عام انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہیئں۔

امپورٹڈ کوئلے پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی،وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ 2018سے 2022تک ملک پر ترقی دشمن حکومت مسلط رہی ،جس کو ختم کر کے ہم نے پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے اور بہت سارے اہم منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھ دیا گیا ہے،جس میں سرفہرست مانسہرہ میں 765کے وی کے گرڈ اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھا ہے،

جس نے صارفین بجلی کوکوئی ریلیف نہیں دیا بلکہ عوام پر زیادہ سے زیادہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے ان پر مزیدبوجھ ڈالا،،منصوبے سے تھر کے کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی ترسیل ممکن ہوگی،انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو مکمل کرنے میں خصوصی دلچسپی پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا مشکور ہوں،انہوں نے کہا کہ اگلے چند سالوں میں اس منصوبے کی وجہ سے تھر خوشحال علاقوں میں شامل ہوگا،ہم توانائی کے حصول کے لیے مقامی کوئلے کو استعمال میں لا رہے ہیں،ملک میں مہنگی بجلی وافر مقدار میں موجود ہے لیکن اس کو چلانا ملکی مفاد میں نہیں ہے

،خرم دستگیر نے کہا کہ صارفین کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں،بجلی سپلائی کے نظام میں جدت لانے کی ضرورت ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں ایک ہی وقت میں انتخابات ہونے چاہییںاور انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے،آئین سب صوبوں کو ساتھ لے کر چلنے کا کہتا ہے،یہ تمام صوبوں کی متفقہ رائے ہے کہ چاروں اکائیوں کو ساتھ لے کر چلنے کی وجہ سے پورے ملک میں ایک ہی وقت میں انتخابات ہونے چاہییں،یہ سال کا دوسرا پراجیکٹ ہے جو بڑی تیزی کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے، رواں مالی سال کے دوران ایران سے گوادر تک بولان جیونی ٹرانسمیشن لائن کو بھی این ٹی ڈی سی نے کوئٹہ الیکٹرک کمپنی کے ساتھ مل کر مکمل کیا ہے،جس کا افتتاح جلد وزیر اعظم محمد شہباز شریف کریں گے۔