اسلام آباد۔7مئی (اے پی پی):سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کو طرز حکمرانی، اقتصادی ترقی اور خارجہ تعلقات کے حوالے سے اپنی سوچ میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اتوار کو یہاں دی فالکن انٹرنیشنل کے سی ای او میاں اعجاز احمد آرائیں کی قیادت میں تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی عدم استحکام، کرپشن، غربت اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
معاشی تحفظ، ہر ریاست کی بنیادی ضرورت ہے اس لئے ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور سارک و ای سی او جیسی علاقائی تنظیموں کے ساتھ پائیدار معاشی تعلقات کو فروغ دے کر ڈیفالٹ کے منڈلاتے خطرے کو دور کرنا ہو گا۔ پاکستان کو اپنی روایتی سوچ سے ہٹ کر مسائل سے نمٹنے کے لیے جمہوری استحکام، میرٹ کی بنیاد پر تقرریوں، سرمایہ کاری دوست اقدامات، تعلیم و صحت، معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی بدحالی کی وجوہات کچھ بھی ہوں اسے اپنی بقا اور موجودہ بحران سے نکلنے کے لیے اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ اب عالمگیریت کا فلسفہ علاقائی بلاک کی سوچ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ چین، روس، ترکی، ملائیشیا اور دیگر 18 ممالک نے امریکی ڈالر کی اجارہ داری کے خلاف مشترکہ طور پر تجارت کیلیے مقامی کرنسی پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت 1970 تک بھارت سے بہتر تھی جو نامناسب فیصلوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ تنزلی کا شکار ہوتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ اب منظر نامہ یکسر بدل گیا ہے اور ڈیجیٹل اور خلائی ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت جیسے شعبے اقتصادی ترقی کی بنیاد بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی اقتصادی منظر نامے کی روشنی میں پاکستان کو بھی اپنی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی اور جنوبی ایشیائی ممالک میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی مزاحمت کیلئے مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔